چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے تاجر برادری کےلیے لیول پلیئنگ فیلڈ کا مطالبہ کردیا
چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں صرف قانون کی عملداری کی بات ہوتی ہے، قانون کی بار بار تشریح کی وجہ سے تنازعات جنم لیتے ہیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ قانون کی بار بار تشریح کی وجہ سے تنازعات جنم لیتے ہیں۔ ملک میں پرائیویٹ بزنس کو سپورٹ اور حوصلہ افزائی کرنے ضرورت ہے۔ معیشت کی بہتری کے لیے بزنس کمیونٹی کو لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم کرنا ہوگی۔
ان خیالات کا اظہار چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اسلام آباد میں ایک تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ میں مصنوعی ذہانت کے شعبے میں ماہر نہیں ہوں، ملک میں کاروبار کی ترقی کیلئے اس تقریب کا انعقاد کیا گیا ہے، اس لیے کوشش کروں گا کہ اسی پر بات کی جائے۔
یہ بھی پڑھیے
صدر کا زائد بل بھیجنے پر سوئی ناردرن کو غلطی درست کرکے صارف سے معافی مانگنے کا حکم
الیکشن کمیشن نے ووٹرز رجسٹریشن کی آخری تاریخ 23 جولائی تک بڑھا دی
چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں صرف قانون کی عملداری کی بات ہوتی ہے، قانون کی بار بار تشریح کی وجہ سے تنازعات جنم لیتے ہیں، ماہرین کو قانون کی تشریح کے ذریعے تنازعات کو ختم کرنا چاہیے۔
جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا ایک قانون کی دو تشریحیں مسائل پیدا کرتی ہیں، ججز آسانی سے مارکیٹ میں میسر نہیں ہیں اور کئی امتحانات دینے پڑتے ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ٹریبونل کے نہ بننے سے عدالتوں پر بوجھ میں اضافہ ہوتا ہے، جو بھی ریگولیٹر ہے اس کو ایک ٹریبونل بنانا چاہیے، سروس کے معاملات پر سروس ٹریبونل بنے ہوئے ہیں۔ قانون کا سوال ہو یا پھر عوامی اہمیت کے معاملات ہم سب کو دیکھتے ہیں۔
ایس ای سی پی کے زیر اہتمام سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ملک میں پرائیویٹ بزنس کو سپورٹ اور حوصلہ افزائی کرنے ضرورت ہے، بزنس کی گروتھ سے معاشی ترقی کو فروغ ملتا ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمیں بہتر ریگولیٹری سسٹم کی ضرورت ہے، کمرشل اداروں کا وقار بھی ملحوظ خاطر رکھنے کی ضرورت ہے۔
عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ نیب کو ایسی ہاوسنگ اسٹیٹ کے خلاف کاروائی کی ضرورت ہے جن کے پاس زمین نہیں، عوام کیلئے ریگولیشنز کو آسان بنانا ضروری ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال ہائی کورٹس کی استعداد کار بہتر بنانے کی ضرورت ہے، ہائی کورٹس پر بوجھ کم کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں پرائیویٹ بزنس کو سپورٹ اور حوصلہ افزائی کرنے ضرورت ہے۔ بزنس کی گروتھ سے معاشی ترقی کو فروغ ملتا ہے۔ ہمیں بہتر ریگولیٹری سسٹم کی ضرورت ہے۔