فوجی عدالتوں کی کارروائی روکنے کی استدعا مسترد ؛ سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی
سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کی کارروائی روکنے کے استدعا مسترد کر دی۔ عدالت عظمیٰ نے استدعا اٹارنی جنرل کی یقین دہانی کے باعث مسترد کی ہیں،دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دئیے کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ ہمارے پاس دستیاب نہیں ہے
عدالت عظمیٰ نے فوجی عدالتوں کی کارروائی روکنے کی استدعا مسترد کردی۔سپریم کورٹ نے دائر درخواستوں کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی ۔
سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کی کارروائی روکنے کے استدعا مسترد کر دی۔عدالت عظمیٰ نے استدعا اٹارنی جنرل کی یقین دہانی کے باعث مسترد کی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
حکومت کی اسلام آباد سمیت تمام ایئر پورٹس کی مرحلہ وار آؤٹ سورسنگ کی تیاریاں
چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں چھ رکنی لارجر بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلیز کے ٹرائل سے متعلق دائر درخواستوں پر سماعت کی ۔
دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل عزیز بھنڈاری نے کہا کہ میں واضح کردوں کہ فوجی عدالتوں میں سویلیز کے ٹرائل کے خلاف ہوں ۔
عزیز بھنڈاری نے کہا کہ میرے دالائل صرف سویلیزز کے ملٹری ٹرائل کے خلاف ہونگے،فوجیوں کے ٹرائلز کے حوالے سے میرا کچھ لینا دینا نہیں ہے ۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ گزشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ٹرائلز جاری ہیں جبکہ اٹارنی جنرل کے بیان ان کی پریس کانفرنس سے متضاد ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
سپریم کورٹ سے سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز کے خلاف کارروائی کی درخواست مسترد
اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ اپنے بیان پر قائم ہوں،ابھی تک کسی سویلیز کا ملٹری ٹرائل نہیں ہوا جس پر چیف جسٹس نے کہا ہمیں آپ کی بات پر یقین ہے ۔
عزیر بھنڈاری نے کہا کہ پارلیمنٹ بھی آئینی ترمیم کے بغیر سویلین کے ٹرائل کی اجازت نہیں دے سکتا۔ سویلین کے ٹرائل کے لیے آئینی ترمیم درکار ہے۔