ملٹری کورٹس کیس: سپریم کورٹ کے جسٹس آفریدی کا فل بینچ کی تشکیل پر زور

اپنے نوٹ میں جسٹس یحییٰ  کا کہنا ہے کہ بینچ کے ارکان کے تحریری اعتراضات سامنے آئے ہیں۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے لیے فل کورٹ بینچ کی تشکیل پر زور دیا ہے۔ 

سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس یحییٰ آفریدی نے فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران یہ نوٹ لکھا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ درخواستوں کی سماعت کرنے والے بینچ میں شامل اراکین پر تحریری اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔ انہوں نے  اپنے نوٹ میں لکھا  ہے کہ چیف جسٹس کے بعد سینئر ترین ججز پر بھی اعتراضات منظرعام پر آچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

شہباز شریف وطن واپس پہنچ گئے، سینئر پارٹی رہنماؤں اور قانونی ٹیم کا اجلاس طلب

فوجی عدالتوں کی کارروائی روکنے کی استدعا مسترد ؛ سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی

جسٹس یحییٰ آفریدی نے لکھا ہے کہ موجودہ بینچ کو چیف جسٹس کی طرف سے فوری توجہ اور نظرثانی کی ضرورت ہے۔ ججز پر اعتراض آنے سے نظام انصاف کی ساکھ بھی عوام کی نظروں میں متاثر ہوتی ہے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے لکھا ہے کہ اس وقت ملک میں انتخابات کا ماحول ہے ، موجودہ حکومت کی مدت ختم ہونے کو ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے ماحول میں بینچ کی عزت کے خلاف تنقید اور تبصرے طول پکڑ سکتے ہیں۔

نوٹ میں کہا گیا ہے کہ فوجی عدالتوں کے خلاف کیس کی سماعت کرنے والے بینچ کا حصہ بننے والے ججوں کے تحریری اعتراضات بہت سنگین ہیں۔

نوٹ میں کہا گیا کہ ان اعتراضات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس وقت سینئر جج کے اعتراض پر رائے دینا مناسب نہیں ہے۔ ایک سینئر جج (جسٹس قاضی فائز عیسیٰ) کے اعتراضات عدالت میں ہم آہنگی بحال کرنے اور عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے مناسب اقدامات کا مطالبہ کرتے ہیں۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے نوٹ میں زور دے کر کہا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کا پہلا قدم فل کورٹ بینچ کی تشکیل ہونا چاہیے۔

متعلقہ تحاریر