ملک بھر میں عیدالاضحیٰ مذہبی جوش و جذبے سے منائی جارہی ہے
وزیراعظم شہباز شریف اور قائم مقام صدر صادق سنجرانی نے عید کی مناسب سے اپنے اپنے پیغام میں قربانی کے اس موقع پر ان لوگوں کا خصوصی خیال رکھنے اور ان لوگوں کو یاد رکھنےکی تلقین کی جو گزشتہ سال کے سیلاب سے بے گھر ہو گئے تھے۔

عید الاضحی، جسے "قربانی کا تہوار” بھی کہا جاتا ہے، مسلمانوں کے لیے بہت زیادہ مذہبی اور ثقافتی اہمیت رکھتا ہے۔ آج کے دن پاکستان بھر میں عیدالاضحیٰ بھرپور مذہبی جوش اور جذبے سے منائی جارہی ہے۔ دن کے آغاز پر وفاقی دارالحکومت میں 31 توپوں اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21 ، 21 توپوں کی سلامی دی گئی۔ نماز فجر کے بعد مساجد میں خصوص دعائیں کی گئیں۔ وزیراعظم شہباز شریف اور قائم مقام صدر صادق سنجرانی نے عید کے پرمسرت موقع پر ساری قوم کو عید کی مبارکباد دی ہے۔
عید الاضحی کی تقریب ایمان، عقیدت اور اسلام میں قربانی کی اہمیت کی یاد دہانی کے طور منائی جاتی ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف اور قائم مقام صدر صادق سنجرانی نے عیدالاضحیٰ کے پُرمسرت موقع پر پوری قوم کو دلی مبارکباد پیش کی ہے۔
ملک بھر میں نماز عید کے ہزاروں چھوٹے اور بڑے اجتماعات ہوئے۔ نماز عید کے بعد مسلمانان پاکستان سنت ابراہیمی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اللہ کی راہ میں اپنے اپنے جانور کی قربانی کررہے ہیں ، قربانی کا یہ سلسلہ تین روز تک جاری رہے۔
یہ بھی پڑھیے
ملٹری کورٹس کیس: سپریم کورٹ کے جسٹس آفریدی کا فل بینچ کی تشکیل پر زور
شیخ ڈاکٹر یوسف بن محمدبن سعید کا متاثر کن خطبہ حج؛ اخلاق کو بہتر بنانے کا حکم
یہ مبارک موقع اللہ کے حکم کی تعمیل کے طور پر اپنے بیٹے کو قربان کرنے کے لیے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی رضامندی کی یاد دلاتا ہے۔
پاکستان بھر کے مسلمان اس مقدس رسم کے لیے ہفتوں پہلے سے تیاری کرتے ہیں۔ تیاری کے ضروری پہلوؤں میں سے ایک صحت مند جانور، عام طور پر بکرا، بھیڑ یا گائے کی خریداری شامل ہے، جسے موقع کے احترام میں قربان کیا جائے گا۔
جیسے جیسے عید الاضحی قریب آتی ہے، کمیونٹیز ، سجاوٹ اور تیاریوں کے ساتھ متحرک ہوجاتی ہیں۔ گھروں کو رنگ برنگی روشنیوں اور روایتی سجاوت کی اشیاء سے آراستہ کیا جاتا ہے۔ لوگ نئے کپڑوں کی خریداری کرتے ہیں ، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ وہ تہواروں کے لیے اپنے بہترین نظر آئیں۔
عیدالاضحیٰ کی مناسبت سے خصوصی مویشی منڈیاں پورے پاکستان میں قائم کی جاتی ہیں، جو مویشیوں کی تجارت کرنے والے خریداروں اور بیچنے والوں کے درمیان ایک زبردست بحث و مباحثے دیکھنے میں آتے ہیں۔
عید الاضحی کے دن کا آغاز مساجد میں باجماعت نماز سے ہوا ، لوگوں کی بڑی تعداد نے مساجد اور کھلے میدانوں میں نماز عید ادا کی۔ نماز کے بعد خاندان اور دوست کے دوسرے کے ساتھ گرم جوشی سے گلے ملے اور عید کی مبارکباد دی۔
نماز عید کے بعد دنیا بھر کے مسلمانوں کی طرح مسلمانان پاکستان نے سنت ابراہیمی پر عمل کرتے ہوئے اللہ کی راہ میں اپنے اپنے جانور قربانی کیے۔ پھر قربانی کے جانور کا گوشت تین برابر حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے، ایک حصہ خاندان اور دوستوں میں بانٹ دیا جاتا ہے، ایک ضرورت مندوں کو دیا جاتا ہے، اور آخری حصہ ذاتی استعمال کے لیے رکھا جاتا ہے۔
عید الاضحی نہ صرف قربانی کی اہمیت کی علامت ہے بلکہ مسلم معاشرے میں اتحاد، ہمدردی اور سخاوت کو بھی فروغ دیتی ہے۔
تمام شہروں کی مقامی حکومتوں نے قربانی کے جانوروں کی باقیات اور آلائیشوں کو اٹھانے کے لیے اسٹالز اور وینز بھی لگا دی ہیں اور جانوروں کی کھالیں اٹھانے کے لیے وینز کا بھی انتظام کیا جارہا ہے۔ شہر کی صفائی کو یقینی بنانے کے لیے تمام ٹی وی چینلز نشریات پیش کی جارہی ہیں۔ عید الاضحی کے مبارک موقع کے حوالے سے خصوصی پروگرام ترتیب دیئے جارہے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کا پیغام
عیدالاضحیٰ کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیر اعظم شہباز شریف نے عوام سے اپیل کی کہ وہ عید الاضحی کے موقع پر ان لوگوں کا خصوصی خیال رکھیں اور ان لوگوں کو یاد رکھیں جو گزشتہ سال کے سیلاب سے بے گھر ہو گئے تھے۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ عید الاضحی کے موقع پر ان لوگوں کا خصوصی خیال رکھیں اور ان لوگوں کو یاد رکھیں جو گزشتہ سال کے سیلاب سے بے گھر ہو گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ پاکستان کو مہنگائی اور کساد بازاری کی شکل میں بیرونی مسائل کی وجہ سے قیمتوں میں اضافے کا سامنا ہے۔
وزیراعظم نے پاکستانی قوم اور امت مسلمہ کو حج اور عیدالاضحیٰ کے پرمسرت موقع پر مبارکباد دی، انہوں نے تمام مذہبی عبادات اور قربانیوں کی قبولیت کی دعا کی۔
قائم مقام صدر صادق سنجرانی کا پیغام
دوسری جانب قائم مقام صدر صادق سنجرانی نے اپنے پیغام میں کہا کہ عیدالاضحی اطاعت کی شاندار علامت ہے کیونکہ اس دن ہم سب مل کر حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اطاعت و فرماں برداری کی یاد مناتے ہیں۔ خدا کی طرف سے خواب کی صورت میں اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو قربان کرنے کا حکم دیا گیا، جس نے اطاعت و قربانی کی ایسی لازوال مثال قائم کی جس کی پیروی رہتی دنیا تک جاری رہے گی۔
قربانی کے اس جذبے کو ہمہ گیر حیثیت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی کوئی بھی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتی جب تک اس میں قربانی کا جذبہ نہ ہو۔
قائم مقام صدر نے کہا کہ ہمیں ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے مل کر کام کرنا ہے۔ ہمیں اپنے تمام مفادات، ترجیحات اور تعصبات کو پس پشت ڈالنا چاہیے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنی تمام سیاسی وابستگیوں سے نکل کر ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اپنائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک لامتناہی قربانیوں، رواداری اور استحکام کے نتیجے میں وجود میں آیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے ان بھائیوں اور بہنوں کا بھی خصوصی خیال رکھنا چاہیے جو حالات کے جبر کی وجہ سے پیچھے رہ گئے ہیں۔ ہمیں اپنے اردگرد نظر رکھنی چاہیے تاکہ ہمارا کوئی بھی پڑوسی اس مقدس موقع کی خوشیوں سے محروم نہ رہے۔