’ایف آئی اے سائفر تحقیقات کو فوجداری کارروائی میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کرے گی‘
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر کا کہنا ہے کہ خفیہ دستاویز عام کرنے پر 14 سال کی سزا ہے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے جمعرات کے روز کہا ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) سائفر کے خلاف تحقیقات کو فوجداری کارروائی میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کرے گی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے لیے سائفر کا استعمال کیا۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کی جانب سے تحقیقات جاری ہیں۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے بلایا گیا تھا اور انکوائری کو فوجداری کارروائی میں تبدیل کرنے کا فیصلہ ایف آئی اے کرے گا۔
یہ بھی پڑھیے
وزارت داخلہ کا محرم کے دوران ملک بھر میں فوج تعینات کرنے کا فیصلہ
وکیل عبدالرزاق شر قتل کیس: سپریم کورٹ نے عمران خان کو طلب کرلیا
انہوں نے کہا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سائفر کھونے پر دو سال کی سزا ہے اور اگر خفیہ دستاویز کو خفیہ مقاصد کے لیے عام کیا گیا تو 14 سال کی سزا بھی ہے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ حکومت چاہتی ہے کہ انکوائری میرٹ کے معیار پر ہو۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو 25 جولائی کو تفتیش کے لیے بلایا گیا ہے، سابق وزیراعظم نے سائفر کو اپنی تحویل میں لے کر جلسے میں استعمال کیا، چیئرمین پی ٹی آئی نے قومی سلامتی کو نقصان پہنچایا۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ کیس میں تحریک انصاف کے سربراہ جواب دینے کو تیار نہیں، نوازشریف نے ایٹمی دھماکوں کے معاملے پر حقائق قوم کے سامنے رکھے تھے، انہوں نے اپنی حکومت بچانے یا اسمبلی پر شب خون مارنے کیلئے یہ نہیں کیا تھا۔