آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2023 قومی اسمبلی سے منظور

اس قانون کے ماتحت شخص سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا ، متعلقہ شخص ریٹائرمنٹ، استعفی ، برطرفی کے دو سال بعد تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا۔

قومی اسمبلی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2023 منظور کرلیا، سینیٹ پہلے ہی اس بل کو منظور کرچکی، اہم پوزیشن کے حامل آفیسر کو پانچ سال تک کسی بھی عہدے کے حصول پر پابندی ہو گی۔

قومی اسمبلی میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2023 منظور کرلیا گیا ہے۔ اہم پوزیشن کے حامل آفیسر کو پانچ سال تک کسی بھی عہدے کے حصول پر پابندی ہوگی۔

آرمی آفیسر ریٹائرمنٹ کے دو سال تک سیاسی سر گرمی میں حصہ نہیں لے سکے گا اور اس کی دو سال سزا ہو گی،  دہری شہریت والا کمیشنڈ نہیں لے سکے گا۔

یہ بھی پڑھیے 

نگراں وزیراعظم کا معاملہ: راجہ ریاض کا 2 اگست سے مشاورتی عمل شروع کرنے کا اعلان

توشہ خانہ کیس: پی ٹی آئی سربراہ کی درخواست پر 27 جولائی کی سماعت کا تحریری حکم جاری

اس ایکٹ کا اطلاق سویلین پر نہیں ہو گا۔ سرکاری حیثیت میں پاکستان کی سلامتی اور مفاد میں حاصل معلومات کا غیر مجاز انکشاف کرنے والے شخص کو پانچ سال تک سخت قید کی سزا دی جائے گی۔

آرمی چیف یا بااختیار افسر کی اجازت سے انکشاف کرنے والے کو سزا نہیں ہو گی۔ پاکستان اور افواج پاکستان کے مفاد کے خلاف انکشاف کرنے والے سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کے تحت نمٹا جائے گا۔

اس قانون کے ماتحت شخص سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا ، متعلقہ شخص ریٹائرمنٹ، استعفی ، برطرفی کے دو سال بعد تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا۔ حساس ڈیوٹی پر تعینات شخص پانچ سال تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے۔

سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے پر پابندی کی خلاف ورزی  کرنے والے کو دو سال تک سخت سزا ہو گی۔ آرمی ایکٹ کے ماتحت شخص اگر الیکٹرانک کرائم میں ملوث ہو جس کا مقصد پاک فوج کو بدنام کرنا ہو تو اس کے خلاف الیکٹرانک کرائم کے تحت کاروائی کی جائے گی۔

آرمی ایکٹ کے تحت شخص اگر فوج کو بدنام کرے یا اس کے خلاف نفرت انگریزی پھیلائے اسے دو سال تک قید اور جرمانہ ہو گا۔ جس کے بعد آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی سے منظور کرلیا گیا ہے اور جسے سینیٹ پہلے ہی منظور کر چکی ہے۔

متعلقہ تحاریر