ملازمہ رضوانہ تشدد کیس: تحقیقات کے لیے 5 رکنی جے آئی ٹی تشکیل

پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان تشدد کیس میں انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ رضوانہ تشدد کیس طاقت اور اثر و رسوخ کے ناجائز استعمال کی بدترین مثال ہے۔

گھریلو ملازمہ پر تشدد کیس میں 5 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی گئی۔ اسلام آباد کے ڈی آئی جی آپریشنز کو جے آئی ٹی کا کنوینر مقرر کیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق ڈی آئی جی آپریشنز کو جے آئی ٹی کا کنوینر مقرر کیا گیا ہے جبکہ جے آئی ٹی میں ایک افسر آئی ایس آئی اور ایک آئی بی افسر کے ساتھ ایس ایس پی سی ٹی ڈی اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیے

شہر قائد میں چوری شدہ موبائل فونز کا غیرقانونی دھندا عروج پر

ڈیفنس میں فائرنگ: رکن سندھ اسمبلی اسلم ابڑو کا بھائی ، بھتیجا اور ساتھی جاں بحق

جے آئی ٹی پولیس لائنز ہیڈ کوارٹر میں تشدد کیس کی تحقیقات کرے گی۔

رضوانہ تشدد کیس پر ردعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کیا ہے کہ "رضوانہ تشدد کیس طاقت اور اثر و رسوخ کے ناجائز استعمال کی بدترین مثال ہے۔ جنہوں نے معاشرے میں قانون اور انصاف کو یقینی بنانا تھا وہ اپنے اختیار اور طاقت کو معصوم اور نہتے لوگوں کے خلاف استعمال کر رہے۔”

وفاقی وزیر نے مزید لکھا ہے کہ "افسوس ہے کہ اعلی عدلیہ نے اس معاملہ کا ابھی تک نوٹس نہیں لیا۔ سول جج اور ان کا خاندان ظلم کرنے کے بعد انصاف کی راہ میں رکاوٹ بن رہے۔ اعلی عدالت رضوانہ تشدد کیس کا ازخود نوٹس لے اور معصوم بچی کے ساتھ انصاف کرے۔”

شیریں رحمان نے مزید لکھا ہے کہ "تشدد کا نشانا بننی والی معصوم رضوانہ کی والدہ کے بیانات انتہائی سنجیدہ نوعیت ہیں ان کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔”

انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے شیریں رحمان نے لکھا ہے کہ "جس طرح رضوانہ پر ظلم اور تشدد کیا گیا ہے وہ انتہائی تشویشناک ہے۔ رضوانہ کو انصاف دیا جائے۔”

متعلقہ تحاریر