گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر مسلم سربراہان مملکت کیوں یکجا نہیں ہو پائے؟

وزیراعظم پاکستان نے مسلم ممالک کے سربراہان کو گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر اتحاد کی درخواست کی ہے

پاکستان میں کل بروز جمعہ جشن عید میلاد النبی ﷺ ایسے وقت میں منائی جائے گی جب گستاخانہ خاکوں کا معاملہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں زیربحث ہے۔

مسلم ممالک کے سربراہان اِس معاملے پر تاحال متحد نہیں ہو پائے ہیں لیکن وزیراعظم پاکستان نے مسلمان رہنماؤں سے اتحاد اور یکجہتی کی درخواست کردی ہے۔

وزیراعظم پاکستان عمران خان نے مسلم ممالک کے سربراہان کو خطوط لکھے ہیں جن میں اِس معاملے پر اتحاد اور یکجہتی کی درخواست کی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کی وجہ سے آج مسلم امہ میں تشویش پائی جاتی ہے۔ مغربی دنیا بالخصوص یورپ میں نبی ﷺ کی شان میں گستاخی کی گئی ہے۔

خطوںط کے متن کے مطابق یورپ میں مساجد بند کرائی جارہی ہیں اور مسلمان خواتین کو اُن کی پسند کا لباس پہننے کے حق سے محروم کیا جارہا ہے۔

یورپی ممالک کی قیادت نبیﷺ سے مسلمانوں کی محبت سمجھنے سے قاصر ہیں یہی وجہ ہے کہ خطرناک عمل اور ردعمل دونوں کا سلسلہ جاری ہے۔

وزیراعظم نے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ مسلم رہنما نفرت اور انتہاپسندی کا ماحول ختم کرنے کے لئے اقدامات کریں اور مسلم امہ متحد ہو کر دنیا کو واضح پیغام دے۔

عمران خان مسلم ریاستوں کے سربراہان پر زور دیا ہے کہ اسلام اور نبیﷺ کی ناموس پر حملے بند ہونے چاہئیں۔

مسلمانوں نے بوسنیا، عراق، افغانستان، مقبوضہ کشمیر میں قتل عام دیکھا ہے لیکن جب ایمان اور نبیﷺ کی حرمت پر بات آتی ہے تو زیادہ تکلیف پہنچاتی ہے۔

واضح رہے کہ فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف دنیا بھر میں مسلمان سراپا احتجاج ہیں۔ کئی ممالک میں فرانسیسی اشیاء کا بائیکاٹ بھی جاری ہے۔

منگل کو اس معاملے پر سعودی عرب کا ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔

سعودی عرب کی جانب سے فرانسیسی صدر ایمینوئل میکخواں کے اسلام مخالف بیان کی مذمت کی گئی۔

بدھ کے روز اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے انسانی حقوق کمیشن نے فرانسیسی سیاستدانوں کے طرزعمل کی مذمت کی۔ او آئی سی نے استنبول پروسیس کی حمایت کا اعلان کیا۔

اِس معاملے پر مسلم ممالک کے سربراہان کا ردعمل تو سامنے آرہا ہے لیکن تمام سربراہان ایک پلیٹ فارم پر تاحال جمع نہیں ہو پائے ہیں۔

متعلقہ تحاریر