فیکٹری کا بوائلر پھٹنے سے 9 محنت کش جاں بحق

فیکٹری میں حادثے کے باعث کئی مزدوروں کے گھروں میں صفِ ماتم لیکن مالک بیرون ملک مقیم ہے۔

پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں برف کے کارخانے کا بوائلر پھٹنے سے 8 محنت کش جاں بحق ہوگئے ہیں۔

منگل کے روز کراچی کے علاقے نیو کراچی انڈسٹریل ایریا میں برف کے کارخانے کا بوائلر دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں 27 سے زیادہ محنت کش زخمی بھی ہوئے ہیں۔ زخمیوں میں اکبر، شوکت، راجیش، آمنہ ساجد، حسیب، رشید اور 2 خواتین سمیت دیگر شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق دھماکہ گیس لیک ہونے کے باعث پیش آیا۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس کی وجہ سے فیکٹری کی چھت منہدم ہوگئی اور ملبے تلے کئی افراد دب گئے۔ دھماکے کی شدت سے قریبی فیکٹریوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔

واقعے کے فوری بعد پولیس، رینجرز اور ریسکیو اداروں کے اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو عباسی شہید اسپتال منتقل کیا۔ اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ واقعے میں زخمی خاتون سمیت متعدد افراد کو طبی امداد دی جارہی ہے۔ 10 زخمیوں کو طبی امداد کے بعد اسپتال سے فارغ کر دیا گیا۔

ماضی میں فیکٹریوں میں پیش آنے والے حادثات کی طرح اس بار بھی کراچی میں ایک حادثہ پیش آیا ہے جو کئی محنت کشوں کی زندگیاں نگل گیا ہے۔ ایک طرف مزدوروں کے گھروں میں صفِ ماتم برپا ہے تو دوسری جانب فیکٹری کا مالک بیرون ملک مقیم ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کراچی میں دو روز کے دوران دو دھماکے، 5 افراد جاں بحق

 

ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد نے بھی عباسی شہید اسپتال کا دورہ کیا اور زخمیوں کی عیادت کی۔ اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ 3 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ ملبے میں اب کسی کے دبے ہونے کا کوئی امکان نہیں۔ البتہ رات کوریسکیو روشنی کی کمی کی وجہ سے روکا جانے والا ریسکیو آپریشن صبح کو دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ فیکٹری مالک معین صدیقی کینیڈا میں رہائش پذیر ہیں۔ حادثے کے وقت فیکٹری میں 7 ملازم موجود تھے۔ اطراف کے کارخانوں اور پیدل چلنے والے افراد بھی دھماکے سے متاثر ہوئے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکے سے پہلے امونیا گیس کی بدبو آئی جس کے بعد حادثہ پیش آیا۔

دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور صوبائی وزیر محنت سعید غنی نے بوائلر پھٹنے کا نوٹس لیتے ہوئے لیبر ڈپارٹمنٹ سے فوری رپورٹ طلب کرلی ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مذکورہ واقعہ کوئی پہلی بار پیش نہیں آیا۔ اس سے قبل بھی کراچی، پشاور اور دیگر شہروں میں اس طرح کے حادثات پیش آتے رہے ہیں۔ اتفاقاً ایسے حادثات فیکٹری مالکان کی غیر موجودگی میں ہی پیش آتے ہیں جس کی وجہ سے مزدور جاں بحق یا زخمی ہوتے ہیں جبکہ مالک کو محض مالی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔

اس کی وجہ شاید یہ بھی ہوسکتی ہے کہ مالکان ذاتی یا کاروباری مصروفیات کے باعث اپنے کارخانوں میں احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل نہیں کروا پاتے۔ مالکان کی غفلت اور مزدوروں کی لاپرواہی کے باعث ایسے حادثات جنم لیتے ہیں جو کئی گھرانوں کو تباہ کردیتے ہیں۔

تازہ حادثے کے بعد ایک بار پھر چھوٹی فیکٹروں میں حفاظتی تدابیر کے اختیار نا کیے جانے کا مجرمانہ رواج سامنے آیا ہے وہیں رہائشی علاقوں میں فیکٹریاں قائم کرنے کی اجازت دینے پر حکومتی غفلت کا بھی اعادہ ہوا ہے۔

اِس سے قبل پاکستان اسٹیل ملز میں بوائلر پھٹ چکا ہے جس کے نتیجے میں محنت کش جاں بحق ہو چکے ہیں۔ اِس کے علاوہ پاکستان میں کوئلے کی کانوں کے منہدم ہونے کی وجہ سے کئی بار کان کنوں کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات آتی رہتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

پشاور بم دھماکے میں 8 افراد شہید، 100 سے زیادہ زخمی

متعلقہ تحاریر