پیپلزپارٹی کے بینُ الجماعتی انتخابات یا جمہوریت کے ساتھ مذاق؟
پیپلزپارٹی کے خفیہ طور پر الیکشن منعقد کروا کر بلاول بھٹو کو بلامقابلہ چیئرمین منتخب کرادیا گیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کو خفیہ طور پر مزید 4 سالوں کے لیے چیئرمین منتخب کر کے پیپلزپارٹی نے جمہوریت کے ساتھ مذاق کیا ہے۔
پاکستان کی تیسری بڑی سیاسی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی نے بدھ کے روز وفاقی سطح پر بین الجماعتی انتخابات کا انعقاد کیا۔ الیکشن کمشنر فوزیہ حبیب نے انتخابات کے نتائج کا اعلان کیا جس کے مطابق بلاول بھٹو زرداری آئندہ 4 سال کے لیے پارٹی کے بلامقاملہ چیئرمین منتخب ہوگئے ہیں۔
انتخابی نتائج کا اعلان کرتے ہوئے فوزیہ حبیب نے بتایا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے آئین اورالیکشن ایکٹ 2017ء کے مطابق پیپلزپارٹی کے وفاقی سطح پر مختلف عہدوں کے لیے انتخابات ہوئے۔ پارٹی کے چیئرمین کے لیے بلاول بھٹو زرداری کے علاوہ سیکریٹری جنرل کے لیے سید نیئر حسین بخاری، سیکرٹری اطلاعات کے لیے فیصل کریم کنڈی اور سیکرٹری مالیات کے لیے مس رخسانہ بنگش بلا مقابلہ منتخب ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیے
مریم اور بلاول کوئٹہ پہنچ گئے لیکن عمران خان اب بھی ندارد
انتخابات کے بعد یہ سوالات کیے جانے لگے ہیں کہ انہیں جماعت کی دیگرسرگرمیوں کی طرح میڈیا میں کیوں پیش نہیں کیا گیا؟ اور چھپ چھپا کر کیوں انجام دیا گیا؟ اس طرح خفیہ طور پر بلاول بھٹو زرداری کو پارٹی کا چیئرمین منتخب کر کے پیپلزپارٹی نے جمہوریت کے ساتھ مذاق کیا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے دوبارہ انتخاب اور بلاول بھٹو کے بلا مقابلہ چیئرمین منتخب ہونے پر تنقید کی ہے۔
بلاول کا بلا مقابلہ انتخاب۔۔۔جمہوریت کے دعویدار موروثیت کے علمبردار۔ بلاول کو سلیکٹیڈ چئیرمن ہونے پر مبارکباد۔
— Senator Shibli Faraz (@shiblifaraz) January 8, 2021
جبکہ پیپلز پارٹی کے عہدیداروں نے انتخابات کو پارٹی کا اندرونی معاملہ قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ جماعت اسلامی کے علاوہ پاکستان میں تمام سیاسی جماعتیں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے قواعد و ضوابط کی خانہ پوری کے لیے دکھاوے کے طورپربین الجماعتی انتخابات کراتی ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کو اُن کی والدہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد ایک ایسی وصیت کے تحت پارٹی کا چیئرمین بنایا گیا تھا جس کا ذکر خود اُن کی والدہ نے اپنی زندگی میں نہیں کیا تھا۔ بے نظیر کی موت کے بعد اُن کے والد آصف علی زرداری نے ایک وصیت پیش کی تھی جس کی رو سے بلاول پارٹی کے چیئرمین بنے تھے اور وہ خود پارٹی کے شریک چیئرمین بن گئے تھے۔