امل بل پر عملدرآمد نہیں ہوا اور بچی کی جان چلی گئی
اسپتال انتظامیہ نے لڑکی کا بروقت علاج کرنے کے بجائے پیسے مانگتی رہی جس کے باعث لڑکی انتقال کر گئی۔
سندھ حکومت کے امل بل پاس کرنے کے باوجود بھی کراچی کے نجی اسپتالوں نے اپنا رویہ درست نہیں کیا۔ میمن اسپتال کی بےحسی نے نوجوان لڑکی کی جان لے لی۔
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے علاقے سچل میں ایک لڑکی اور اس کے بھائی کو موٹر سائیکل حادثے کے باعث زخمی حالت میں میمن اسپتال میں لایا گیا جہاں انتظامیہ کی بےحسی کے باعث علاج بروقت نہ ہوسکا اور لڑکی جان کی بازی ہار گئی۔
لڑکی کے والدین نے بتایا کہ ‘جمعے کی رات کو ان کی بیٹی نازیہ سچل گوٹھ میں بھائی کے ساتھ موٹرسائیکل سے گرکرزخمی ہوئی۔ نازیہ کو اس کا بھائی فوری طور پر سچل گوٹھ میں قائم میمن اسپتال لے گیا جہاں اسپتال کی نرس اور ڈاکٹروں نے نازیہ کو ہاتھ تک نہیں لگایا۔’
والدین کے مطابق اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پہلے 5 لاکھ جمع کراؤ پھر علاج ہوگا جس پر بیٹے نے کہا کہ علاج شروع کریں ہم پیسوں کا انتظام کرتے ہیں۔ اسپتال انتظامیہ نہیں مانی اور نازیہ ایک گھنٹے سے زیادہ تک میمن اسپتال میں تڑپتی رہی۔ جب ہم بیٹی کو زخمی حالت میں لے جانے لگے تو اسپتال انتظامیہ نے کہا کہ ڈرپ کے 15 ہزار روپے ادا کریں۔ میرے بیٹے کے پاس صرف 4 ہزار روپے تھے تو وہاں موجود ایک ڈاکٹر نے میرے بیٹے کی 5 ہزار روپے کی مدد کی۔
انہوں نے بتایا کہ کہ ‘ہم نازیہ کو زخمی حالت میں سول اسپتال کے ٹراما سینٹر لائے۔ ٹراما سینٹر میں ڈاکٹروں نے بتایا کہ میری بیٹی کا ‘بروقت علاج ہوتا تو وہ بچ جاتی لیکن میمن گوٹھ اسپتال کی بے حسی سے نازیہ انتقال کر گئی۔ لڑکی کے والدین نے چیف جسٹس اور وزیر اعلیٰ سندھ سے انصاف کی اپیل کی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
کراچی کے 3 اور لاہور کا 1 اسپتال وفاقی حکومت نے لے لیا
دوسری جانب نیوز 360 کے نمائندہ عبدالقادر منگریو نے میمن اسپتال کی انتظامیہ کا موقف لینے کی کوشش کی تو انہوں نے اِس معاملے پر بات کرنے سے انکار کردیا۔