بےنظیر بھٹو کے نام پر خریدی گئی آخری گاڑی آج کس حال میں ہے؟
گاڑیاں بنانے والے ادارے فورڈ کی پک اپ گاڑی کا ماڈل 2006 کا ہے جومحترمہ بےنظیر بھٹوکے نام پر 6 دسمبر 2007 کو رجسٹرڈ کرائی گئی۔

سابق وزیراعظم بےنظیر بھٹو کے قتل سے 21 روز قبل اُن کے نام پر ایک گاڑی خریدنے کا انکشاف ہوا ہے جسے اُنہوں نے کبھی استعمال کیا اور نا ہی اُس میں سفر کر سکیں۔
بےنظیر بھٹو سے نظریاتی اختلافات رکھنے والے بھی ان کی بہترین شخصیت کو نظرانداز نہیں کرپاتے۔ یہی وجہ ہے کہ ان سے وابستہ یادیں آج بھی بھرپور توجہ حاصل کرتی ہیں۔ 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں شہید ہونے والی بےنظیر بھٹو کے نام پر قتل سے محض 21 روز قبل ایک گاڑی خریدی گئی تھی۔ امریکی آٹوموٹِو کمپنی فورڈ کی بنی ہوئی پک اپ گاڑی کا ماڈل 2006 کا ہے جو بےنظیر بھٹوکے نام پر 6 دسمبر 2007 کو رجسٹرڈ کرائی گئی۔
پاک آرمرنگ کے دفترکے باہر کھڑی ہوئی اس گاڑی کی نمبر پلیٹ سی ایس 7777 کو محکمہ ایکسائز کی ویب سائٹ سے چیک کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہنے والی پاکستان کی پہلی اور اب تک کی واحد خاتون وزیر اعظم کے نام پر ہے۔
گزشتہ 12 سال سے بلاول ہاؤس کے زیراستعمال رہنے والی گاڑی یہاں کیوں کھڑی ہے جبکہ بم پروف تو وہ پہلے سے ہی ہے؟ اس سے متعلق نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے ڈائریکٹر پاک آرمرنگ خرم حمیرانی نے کہا کہ گاڑی کو دفترکے باہر کھڑے 2 سے 3 ماہ ہوگئے ہیں۔
خرم حمیرانی نے بتایا کہ گاڑی کے بریکس اور سسپینشن میں خرابی ہے جسے بلاول ہاؤس سے یہاں لایا گیا تھا۔ تاحال مرمت نہ ہونے اور گاڑی غیرملکی ہونے کے باعث اس کے پرزہ جات پاکستان میں دستیاب نہیں ہیں۔ یہ پرزہ جات دبئی سے منگوائے جائیں گے جس کے بعد اس کی مرمت کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیے
بختاور بھٹو میں والدہ بےنظیر بھٹو کی جھلک دکھائی دینے لگی
نیوز 360 نے اس معاملے سے متعلق مزید جاننے کے لیے بےنظیر بھٹو کی قریبی ساتھی اور پولیٹیکل سیکرٹری ناہید خان سے بھی رابطہ کیا جنہیں بےنظیر بھٹو نے پاکستان واپسی سے ایک روز قبل دبئی بلوایا تھا تاکہ وہ ان کے ساتھ جائیں۔ اُس وقت سے لے کر ان کی شہادت تک ناہید خان سابق وزیراعظم کے ہمراہ ہی رہی تھیں۔
گاڑی کی تصاویر دیکھنے کے بعد ناہید خان نے بتایا کہ بےنظیر بھٹو نے کبھی اس گاڑی میں سفر نہیں کیا لیکن ممکن ہے کہ یہ اس وقت ان کے سکیورٹی قافلے میں شامل ہو۔ بے نظیر سفر کے لیے ہمیشہ لینڈ کروزر استعمال کرتی تھیں۔
سال 2007 میں 18 اکتوبر کو 8 سالہ جلا وطنی ختم کر کے پاکستان آنے والی بےنظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسے کے بعد شہید کردیا گیا تھا۔
معاملے سے متعلق مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے نیوز 360 نے خرم حمیرانی سے دوبارہ رابطہ کیا تو پھرعلم ہوا کہ گاڑی مرمت کے بعد بلاول ہاؤس بھجوائی جاچکی ہے۔ اس حوالے سے بلاول ہاؤس سے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم وہاں سے جواب موصول نہیں ہوا۔