کوہ پیما محمد علی سدپارہ کون ہیں؟

محمد علی سدپارہ نے 2016 میں دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت کو سر کیا۔

پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ کے ٹو سر کرنے کی کوشش میں لاپتہ ہوگئے ہیں۔ خبرناموں اور سوشل میڈیا پر چرچے میں رہنے والے محمد علی سدپارہ کون ہیں اور ان کا یہ نام کیسے پڑا اس بات سے  بہت کم لوگ واقف ہیں۔

دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو موسم سرما میں سر کرنے کی دھن نے متعدد کوہ پیماؤں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ کوہ پیما محمد علی سدپارہ کا نام بھی ان ہی جانبازوں میں شمار ہوتا ہے۔ پچھلے کچھ دنوں سے سوشل میڈیا پر محمد علی سدپارہ کا نام جگمگا رہا ہے۔ 3 روز سے لاپتہ محمد علی سدپارہ موسم سرما میں کے ٹو سر کر کے تاریخ رقم کرنے کے لیے گھر سے نکلے تھے۔ اس مہم میں ان کے ہمراہ اُن کے صاحبزادے ساجد سدپارہ بھی موجود تھے۔

گزشتہ روز گھر لوٹنے والے ساجد سدپارہ کا کہنا ہے کہ مہم کے دوران انہیں آکسیجن کی ضرورت پڑی تو والد نے انہیں اضافی آکسیجن سلینڈر دے دیا اور واپس جانے کی ہدایت دی۔ ساجد سدپارہ نے بتایا کہ انہوں نے والد کو آخری مرتبہ 5 فروری کو 8200 میٹر کی بلندی پر دیکھا تھا۔

8200 میٹر کی بلندی پر باٹل نیک کا مقام ہے۔ یہ انتہائی دشوار گزار راستہ ہے جس کے بعد کے ٹو کی چوٹی صرف 411 میٹر کے فاصلے پر رہ جاتی ہے۔

کوہ پیمائی سے وابستہ افراد یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ 8 ہزار 200 میٹر کی بلندی پر اپنا اضافی آکسیجن سلینڈر کسی کو دینے کا مطلب موت کو گلے لگانا ہے۔ اس حوالے سے اگر یہ کہا جائے کہ باپ نے بیٹے کی زندگی بچانے کے لیے اپنی جان داؤ پر لگادی تو غلط نہ ہوگا۔

لاپتہ محمد علی سدپارہ کے زندہ لوٹنے کی امید ٹوٹنے لگی ہے اور خود ان کے صاحبزادے بھی اس حوالے سے پرامید نظر نہیں آتے۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستانی میڈیا ریٹنگ کی دوڑ میں جعلی خبریں دینے لگا

محمد علی سدپارہ کون ہیں؟

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹرینڈ کرتے محمد علی سدپارہ کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ محمد علی سدپارہ کا اصل نام محمد علی تھا لیکن کئی سال پہلے کوہ پیمائی میں چند کامیابیاں سمیٹنے کے بعد انہوں نے اپنے نام کے ساتھ علاقے کے نام ‘سدپارہ’ کو جوڑ لیا۔

محمد علی سدپارہ نے 2004 میں پہلی مرتبہ ٹیم کے ہمراہ کے ٹو کی چوٹی سر کی اور یہیں سے انہوں نے اپنے کیریئر کا باقاعدہ آغاز کیا۔

سال 2016 کے موسم سرما میں محمد علی سدپارہ نے پاکستان میں موجود دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت کو سر کیا۔

سال 2018 میں محمد علی سدپارہ نے دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کو بغیر آکسیجن سر کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔

محمد علی سدپارہ نے اپنی زندگی میں 8 ہزار میٹر سے بھی بلند 14 میں سے 8 چوڑیوں کو سر کیا ہے۔

کے ٹو بلند چوٹیوں کو مسخر کرنے والے کوہ پیماؤں کے دلوں میں ایڈونچر جگاتی ہے۔ ایسے کوہ پیما دنیا میں شہرت رکھتے ہیں لیکن افسوس کہ ہمارے ملک کے ان ہیروز کی قدر کرنے والے بہت کم ہیں۔

متعلقہ تحاریر