کشمالہ طارق کی گاڑی سے زخمی ہونے والا نوجوان دباؤ میں ہے؟
سری نگر ہائی وے پر حادثے میں زخمی ہونے والے نوجوان کے بھائی نے گلہ کیا تھا کہ حادثے کے بعد حکومت نے رابطہ کیا اور نہ میڈیا نے آواز اٹھائی۔

پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی سری نگر ہائی وے پر کشمالہ طارق کی گاڑی سے زخمی ہونے والے نوجوان فیصل ترین خان کا کہنا ہے وہ کسی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ جبکہ ان کے بھائی قمر زمان کا کہنا ہے کہ اتنے بڑے حادثے کے بعد ابھی تک نہ کسی حکومتی شخصیت نے رابطہ کیا ہے اور نا میڈیا نے اس پر کوئی آواز اٹھائی ہے۔
وفاقی ادارہ محتسب برائے تحفظ جنسی استحصال و ہراسگی کی سربراہ کشمالہ طارق کے پروٹوکول میں شامل گاڑی کی ٹکر سے اسلام آباد میں زخمی ہونے والا نوجوان فیصل خان ترین پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) میں زیرعلاج ہے۔
نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے حادثے میں زخمی ہونے والے نوجوان فیصل ترین خان کے بڑے بھائی قمر زمان کا کہنا ہے کہ ‘فیصل ترین روبصحت ہیں۔ حادثے میں فیصل زخمی ہوئے مگر اللہ تعالیٰ نے بڑے حادثے سے محفوظ رکھا اور جان بچ گئی۔’
انہوں نے کہا کہ ‘لوگوں کی دعاؤں کی بدولت ان کے بھائی کی صحت بہتر ہو رہی ہے۔’ انہوں نے عوام الناس سے اپنے بھائی فیصل کی مکمل صحتیابی کے لیے مزید دعاؤں کی اپیل کی ہے۔
اس سے قبل فیصل خان ترین کے بھائی وقار خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر فیصل کی 2 تصاویر شیئر کرتے ہوئے گلہ کیا تھا کہ ‘حادثے کو کئی روز گزر چکے ہیں لیکن کسی نے ان کی خبر تک نہیں لی۔ نا حکومت نے کوئی رابطہ کیا اور نہ ہی میڈیا نے اس پر آواز اٹھائی ہے۔’
اسلام آباد جی الیون میں کشمالہ طارق کی گاڑی کی ٹکر سے میرا بھائی زخمی ہے اور آج چار دن ہوگئے ہیں کسی نے اس کی خبر تک نہیں لی نہ حکومت کی طرف سے کال آئی اور نہ ہی میڈیا نے اس پر آواز اٹھائی pic.twitter.com/B5ddayCWVe
— Waqar Khan (@WaqarKhan104) February 6, 2021
تاہم فیصل کے بھائی قمر زمان نے نیوز360 سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب تک کیے گئےعلاج سے مطمئن ہیں اور حکومت سمیت ان کا کسی سے کوئی مطالبہ نہیں ہے۔ اُن کے پہلے اور حالیہ بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ غالباً کسی دباؤ میں آکر بیان دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
کشمالہ طارق کے صاحبزادے زخمی شحض کی شناخت کے باوجود آزاد
حادثے میں زخمی ہونے والے فیصل خان ترین نے نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی صحت بہتر ہورہی ہے اور انہیں کسی سے مدد نہیں چاہیے۔ جو حادثہ ہوا وہ قسمت میں لکھا تھا اور وہ کسی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرنا چاہتے۔
انہوں بتایا کہ گھر جاتے ہوئے وہ حادثہ کا شکار ہوئے اور جب انہیں اسپتال لایا گیا تو وہ بے ہوش تھے۔ ان کے مطابق ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انہیں مزید ایک ہفتہ اسپتال میں رہنا ہوگا۔
واضح رہے کہ یکم فروری 2021 کو اسلام آباد کی سری نگر ہائی وے، جی الیون سگنل پر وفاقی ادارہ محتسب برائے تحفظ جنسی استحصال و ہراسگی کی سربراہ کشمالہ طارق کی تیز رفتار گاڑی نے ایک کار اور موٹر سائیکل کو ٹکر مار دی تھی جس کے نتیجے میں 4 افراد موقع پر ہلاک اور 2 زخمی ہوگئے تھے۔
زخمیوں کو پمز اسپتال منتقل کردیا گیا تھا اور حادثے کا مقدمہ دفعہ 322، 427، 279 اور 337 جی کے تحت درج کیا گیا تھا۔ ایف آئی آر کے مطابق گاڑی کشمالہ طارق کے صاحبزادے ازلان چلا رہے تھے۔
عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ حادثہ کشمالہ طارق کے پروٹوکول کی گاڑیوں کے سگنل توڑنے کے سبب پیش آیا تھا۔
یاد رہے کہ پولیس اور تفتیش کار ادارے حادثے کے مرکزی ذمہ دار شخص کی نشاندہی کے لیے تفتیش کر رہے ہیں۔ دوسری جانب پولیس نے گرفتار کیے گئے ڈرائیور کو 3 فروری کو اس بنیاد پر رہا کردیا کہ انہیں فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں نامزد نہیں کیا گیا تھا۔
پولیس حکام کا کہنا تھا کہ اس حادثے میں زخمی ہونے والے شخص مجیب الرحمٰن نے ایف آئی آر میں ڈرائیور کو نہیں بلکہ وفاقی محتسب برائے ہراسانی کشمالہ طارق کے بیٹے ازلان کو نامزد کیا تھا۔ تاہم کشمالہ طارق کے بیٹے نے ایڈیشنل سیشن جج محمد سہیل کی عدالت سے 50 ہزار کے مچلکوں کے عوض 16 فروری تک قبل از گرفتاری ضمانت حاصل کرلی تھی۔