سماء کا محمد علی سدپارہ کی گمشدگی کے دوران کوہ پیمائی پر مذاق

سماء نے اینکر سے کے ٹو پر چڑھائی کرنے کی، تودہ گرنے پر ڈرنے کی اور آکسیجن کی کمی کے باعث سانس پھولنے کی اداکاری کروائی۔

پاکستان کا نمبر ون نیوز چینل ہونے کا دعویٰ کرنے والے ‘سماء’ نے صحافتی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دنیا کی بلند ترین چوٹی کے ٹو سر کرنے کی مہم پر نکلنے والے محمد علی سدپارہ کے اہلِ خانہ کے جذبات کے ساتھ مذاق کیا ہے۔

پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ چند روز قبل اپنے بیٹے ساجد علی سدپارہ کے ہمراہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو سر کرنے کی مہم پر نکلے تھے۔ وہ کے ٹو کی چوٹی بغیر آکسیجن کے سر کرنا چاہتے تھے جس میں کامیابی کی صورت میں ایک عالمی ریکارڈ بن جاتا۔ اس مہم کے دوران محمد علی سدپارہ لمحہ بہ لمحہ قوم کو آگاہ رکھے ہوئے تھے اور میڈیا پر ان کی ہی خبریں گردش کررہی تھیں۔ اِس مہم سے تاحال ساجد علی سدپارہ تو واپس لوٹے لیکن ان کے والد محمد علی سدپارہ کی کوئی خبر نہیں ملی ہے۔

پوری قوم محمد علی سدپارہ کی گمشدگی پر پریشان ہے لیکن نجی نیوز چینل ‘سماء’ نے اس موقع کو بھی اپنی ریٹنگ میں اضافے کا ذریعہ بنالیا۔ سماء نے اسی مہم کے تناظر میں ایک خصوصی رپورٹ بنائی جس میں دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو سر کرنے سے متعلق رہنمائی فراہم کی۔ اس خصوصی رپورٹ میں نجی چینل نے مصنوعی گرافکس کے ذریعے بیس کیمپ سے لے کر چوٹی تک کا راستہ دکھایا اور صحافتی اصولوں کے برخلاف ایک اینکر کو اداکاری کے کام پر لگادیا۔

نجی نیوز چینل سماء نے اینکر فیصل کریم سے کے ٹو پر چڑھائی کرنے کی، تودے گرنے پر ڈر کے مارے جھک جانے کی  اور آکسیجن کی کمی کے باعث سانس پھولنے کی اداکاری کروائی۔ سماء نے اُن ہی دشوار راستوں پر اپنے اینکر سے اداکاری کروائی ہے جہاں سے محمد علی سدپارہ لاپتہ ہوئے تھے۔

محمد علی سدپارہ کے لاپتہ ہونے پر اُن کے اہلِ خانہ سمیت پوری قوم غم میں ڈوبی ہوئی ہے اور ایسے میں نجی نیوز چینل سماء نے کوہ پیمائی کی منظرکشی کر کے محمد علی سدپارہ کے اہلِ خانہ کے زخموں پر نمک چھڑکنے کا کام کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کوہ پیما محمد علی سدپارہ کون ہیں؟

دوسری جانب ایک پاکستانی اداکارہ آرمینہ خان جن کا کام اداکاری ہے اِس معاملے کی حساسیت کو نا صرف خود سمجھ رہی ہیں بلکہ سب کو اِس سے آگاہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ آرمینہ خان نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں اُنہوں نے ایک ہائی آلٹیچیوڈ پورٹر کی سخت زندگی پر بنی ہوئی ایک ڈاکومنٹری کا لنک بھی شیئر کیا ہے۔ کیونکہ محمد علی سدپارہ نے اپنے کیریئر کا آغاز ایک ہائی آلٹیچیوڈ پورٹر کے طور پر کیا تھا لہذا یہ ٹوئٹ واضع کر رہی ہے کہ وہ کوہ پیمائی کو کتنا سنجیدگی سے دیکھ رہی ہیں۔

جبکہ ایک خبریں نشر کرنے والا ادارہ جس سے لوگ سنجیدگی کی توقع رکھتے ہیں اپنے میزبان سے اداکاری کروا کر اُس چیز کا مزاق بنانے کی کوشش کر رہا ہے جس موضوع پر پورا پاکستان غمزدہ ہے اور دعائیں کر رہا ہے کہ کوئی خیریت کی خبر مل جائے۔

سماء کی جانب سے کسی بھی واقعے کا سہارا لے کر ریٹنگ میں اضافہ کرنے کی یہ کوئی پہلی کوشش نہیں ہے بلکہ اس سے قبل بھی چینل کئی مرتبہ ریٹنگ بڑھانے کے لیے غلط خبریں نشر کر چکا ہے۔

گزشتہ برس جب کراچی میں بارشیں ہوئیں تو سماء نے یوٹیوب سے 6 سال قبل ہونے والی مون سون بارشوں کی ویڈیو ڈاؤنلوڈ کر کے ہیڈلائن میں چلائی تھی۔

جس کے بعد وزیر تعلیم سندھ نے ٹوئٹر پر ویڈیو جاری کر کے سماء کو بےنقاب کیا تھا۔ انہوں نے لکھا تھا کہ ‘پی ٹی آئی کے سماء ٹی وی کا کراچی کی بارشوں پر جھوٹ دیکھیں۔’

دوسری جانب کچھ بےحس لوگوں نے بھی پاکستانی کوہ پیما کی گمشدگی سے فائدہ اٹھانا شروع کردیا ہے۔ محمد علی سدپارہ کے بیٹے ساجد علی سدپارہ نے ٹوئٹر پر ایک تصویر شیئر کی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ محمد علی سدپارہ کے نام پر چندہ اکٹھا کیا جارہا ہے۔

ساجد علی سدپارہ نے اس تصویر کے ساتھ لکھا کہ ‘جعلسازوں سے ہوشیار رہیں، میرے والد کے نام پر چندہ اکھٹا کیا جا رہا ہے۔ ہمیں کوئی مالی مدد درکار نہیں صرف قوم کی دعاؤں کی ضرورت ہے۔’

یہ بھی پڑھیے

محمد علی سدپارہ تیری یاد آئی تیرے لاپتا ہونے کے بعد

متعلقہ تحاریر