ایف آئی اے کی سم سویپ فراڈ کے بارے میں تنبیہ
ایف آئی اے کے مطابق یہ دھوکہ دہی ان اسٹرکچرڈ سپلیمینٹری سروس ڈیٹا (یو ایس ایس ڈی) استعمال کے گرد گھومتی ہے جسے موبائل نیٹورک آپریٹرز اور موبائل بینکنگ استعمال کرتی ہے۔

پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے عوامی بیداری کا پیغام جاری کرتے ہوئے شہریوں کو سم سویپ فراڈ نامی ایک انتہائی جدید اور تکنیکی انداز میں دی جانے والی دھوکہ دہی کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے پاکستان میں سم سویپ فراڈ سے محتاط رہنے کے لیے عوام کو خبردار کیا ہے۔ ایف آئی اے کے مطابق یہ دھوکہ دہی ان اسٹرکچرڈ سپلیمینٹری سروس ڈیٹا (یو ایس ایس ڈی) استعمال کے گرد گھومتی ہے جسے موبائل نیٹورک آپریٹرز اور موبائل بینکنگ استعمال کرتی ہے۔
ایف آئی اے کے سرکلر کے مطابق سیکڑوں افراد پہلے ہی اس دھوکے کا شکار ہوچکے ہیں لہذا اس کو سمجھنا ضروری ہے اور یہ بھی کہ یہ کیسے کام کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
سڑکوں پر کیٹ آئیز کی تنصیب میں ٹائر ساز ادارے ملوث؟
یہ کیسے کام کرتا ہے؟
وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جاری کردہ تفصیلات کے مطابق متاثرہ شخص کا موبائل فون عارضی طور پر بند ہوجائے گا۔ جس کے بعد اسے ایک کال موصول ہوگی جس میں بات کرنے والا شخص اپنے آپ کو متعلقہ سیلولر کمپنی کا نمائندہ ظاہر کرے گا جب کہ وہ کوئی نمائندہ نہیں بلکہ جعلساز ہوگا۔
وہ شخص صارف کو ہدایات دے گا کہ اُس کا مطلوبہ بٹن دبایا جائے اور اگر ہدایات پر عمل کر دیا گیا تو فون مکمل طور پر ہیک ہوجائے گا۔
حساس معلومات تک رسائی حاصل کرنے کے چند لمحات میں ہی سائبر مجرمان بینک اکاؤنٹ سے لین دین کرسکتے ہیں۔ جبکہ متاثرہ شخص اس سے لاعلم رہے گا کیوں کہ بینک کی جانب سے کوئی الرٹ نہیں دیا جائے گا۔
اس سے کیسے بچا جائے؟
ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کے مطابق ایسے واقعات سے بچنے کا یہی طریقہ ہے کہ جب موبائل فون عارضی طور پر بند ہوجائے تو فوراً محتاط ہوجانا چاہیے۔
دوسرا اہم احتیاط یہ ہے کہ فون پر دی گئی ہدایات پر عمل کرنے سے گریز کریں۔
پاکستان میں حالیہ برسوں میں آن لائن بینکنگ سے متعلق دھوکہ دہی اور جعلسازی میں اضافہ ہوا ہے اور صارفین نے اِس بارے میں شکایات کی انبار لگا دیے ہیں۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی جانب سے عوامی بیداری کا یہ پیغام پاکستان میں بڑھتے ہوئےسائبر کرائمز کو روکنے کی ایک کوشش ہے۔