پاکستان میں سینئر صحافیوں کا غیر ذمہ دارانہ رویہ
غریدہ فاروقی نے چوہدری شجاعت کے بیٹے جبکہ حامد میر نے اسلام آباد پولیس پر الزام لگایا ہے۔
پاکستان میں غیر ذمہ دارانہ صحافت کا اندازہ سینئر صحافیوں حامد میر اور غریدہ فاروقی کی حالیہ ٹوئٹس سے لگایا جاسکتا ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں غریدہ فاروقی نے چوہدری شجاعت کے بیٹے چوہدری سالک پر الزام لگایا کہ انہوں نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو واٹس ایپ میسج میں بتایا کہ وزیراعظم نے انہیں ترقیاتی فنڈز دیئے ہیں۔
جبکہ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کا موقف تھا کہ اب تک فنڈز کی فہرست جاری نہیں ہوئی جن سے متعلق تمام خبریں بےبنیاد ہیں۔
چوہدری شجاعت کے بیٹے چوہدری سالک نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی کو وٹس ایپ میسیج کیا کہ انہیں وزیراعظم عمران خان کیطرف سے ترقیاتی فنڈز ملے ہیں۔ ذرائع کیمطابق چوہدری سالک نے ثبوت بھی وٹس ایپ کیے۔
سپریم کورٹ کیس میں آج وزیراعظم عمران خان نے جواب جمع کروایا تھا کہ فنڈز کی خبر غلط تھی۔
— Gharidah Farooqi (@GFarooqi) February 11, 2021
غیر ذمہ دارانہ صحافت کا مظاہرہ کرتے ہوئے غریدہ فاروقی نے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا کہ ‘چوہدری سالک حسین کے مطابق نہ تو وہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو جانتے ہیں اور نہ ہی انہوں نے کوئی میسج کیا ہے۔’
میری اِس ٹویٹ کے بعد چوہدری سالک حسین کا مجھے فون آیا۔ سختی سے تردید کی کہ نہ تو جسٹس قاضی فائز کو جانتا ہوں نہ اُنہیں کوئی وٹس ایپ میسیج کیا۔
جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے یہ بات NA65کا حوالہ دیکر آج سپریم کورٹ کیس میں کہی ترقیاتی فنڈز کے کیس میں۔ https://t.co/eeV4jD2DUH
— Gharidah Farooqi (@GFarooqi) February 11, 2021
غریدہ فاروقی کو اپنے ٹوئٹ کے بعد نہ صرف عوام بلکہ صحافیوں کی جانب سے بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
اس کے ٹوئٹ کے جواب میں نجی چینل ‘دنیا’ نیوز کے پروگرام حسبِ حال کے میزبان جنید سلیم نے لکھا کہ غریدہ فاروقی کو یہ بھی بتانا چاہیے تھا کہ عدالت نے وزیراعظم کی وضاحت کو تسلی بخش قرار دیا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ ‘غریدہ فاروقی ان ثبوتوں کو سامنے لائیں جو قاضی فائز عیسیٰ کو بھیجے گئے ہیں یا پھر عدالت کے فیصلے کو تسلیم کریں۔’
محترمہ ساتھ یہ بھی لکھ دیتی کہ عدالت نے وزیراعظم کی وضاحت کو تسلی بخش قرار دیا
یا تو ان ثبوتوں کو سامنے لائیں جو قاضی فائز کو بھیجے گئے یا پھر عدالت کے فیصلے کو مان لیں اگر یہ تینوں کام نا ہوسکیں تو پہلے کی طرح 1 نئی پٹیشن تیارکریں اور ساتھی لفافوں کے سائن لیکر عدالت ہہنچ جائیں— Junaid Saleem (@junaidsalim_) February 11, 2021
غریدہ فاروقی سے دنیا نیوز کے اسلام آباد کے بیورو چیف خاور گھمن نے سوال کیا کہ ‘کیا آج سپریم کورٹ نے اس کیس کو نمٹا نہیں دیا؟’ جس کے جواب میں غریدہ فاروقی نے لکھا کہ ‘جی۔ نمٹا دیا مگر یہ آج کی کارروائی کا احوال ہے اور بزبانِ حکومتی اتحادی۔۔۔۔’
جی۔ نمٹا دیا۔ مگر یہ آج کی کاروائی کا احوال ہے اور بزبانِ حکومتی اتحادی۔۔۔۔ https://t.co/o5nqfHKp8i
— Gharidah Farooqi (@GFarooqi) February 11, 2021
وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے غریدہ فاروقی کے ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ‘آپ کو ایک نئی درخواست دینا چاہیے۔’
محترمہ سپریم کورٹ یہ کیس خارج کر چکی ہے
آپ کو ایک نئی درخواست دینا چاہیے۔ جیسے پہلے آپ نے PTI کے خلاف پٹیشن سائن کی تھی۔
ٹوئیٹر پر تو ریلیف ملنا مشکل ہے https://t.co/AtJ89zCO2B— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) February 11, 2021
شہباز گل نے لکھا کہ ‘آپ ہمیشہ کی طرح جھوٹ بول رہی ہیں۔ آپ اور آپ کے ذرائع پرلے درجے کے جھوٹے ہیں۔ ایسا طرز عمل صحافت کے لیے شرمندگی سے کم نہیں ہے۔’
سالک صاحب نے کنفرم کیا کہ انہوں نے ایسا میسج نہیں کیا۔تو ثابت ہوا کہ آپ ہمیشہ کی طرح جھوٹ بول رہی ہیں۔اور انہوں نے ایسا کوئی میسج نہیں کیا-آپ اور آپ کے زرائع پرلے درجے کے جھوٹے ہیں۔یہ زرائع نہیں وٹس ایپ کروں ہے مریم بی بی کا۔ایسا طرز عمل صحافت کے لئیے ایک embarrassment سے کم نہیں https://t.co/AtJ89zCO2B
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) February 11, 2021
یہ بھی پڑھیں
سینئر صحافی انصار عباسی کی فروحی معاملات میں دلچسپی
سالک حسین نے غریدہ فاروقی کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ‘آپ نے یہ پروپیگنڈہ خبر شائع کی ہے تو لازم ہے کہ آپ نے ثبوت دیکھے ہونگے؟ آپ یہ ثبوت قوم کے ساتھ ساتھ مجھے بھی دکھا دیں۔’
اگر جسٹس فائز عیسیٰ نے کیس کی سماعت میں NA65 کا حوالہ دیا تو اس سے آپ یہ کیسے اخذ کرسکتی ہیں کہ میں نے میسج بھیجا؟
آپ نے یہ پروپیگنڈہ خبر شائع کی ہے تو لازم ہے کہ آپ نے ثبوت دیکھے ہونگے؟
آپ یہ ثبوت قوم کے ساتھ ساتھ مجھے بھی دکھا دیں۔ https://t.co/e1bMLVFKn7— Salik Hussain (@ChSalikHussain) February 11, 2021
سالک حسین نے اپنے ایک اور ٹوئٹ میں عدالت میں ہونے والی سماعت کا احوال بتاتے ہوئے کہا کہ ‘کچھ لوگ حکومت اور اتحادیوں کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔’
مندرجہ ذیل ججمنٹ میں آج عدالت میں ہونے والی سماعت کا احوال ہے جس میں واٹس ایپ اور فنڈز کا ذکر تو موجود ہے مگر کہیں بھی NA65 اور میرے نام کا حوالہ موجود نہیں اور عدالت کی جانب سے یہ کیس نمٹا دیا گیا ہے۔ کچھ لوگ حکومت اور اتحادیوں میں غلط فہمیاں پیدا کرنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔ https://t.co/e1bMLVFKn7 pic.twitter.com/LYZXLJKIEz
— Salik Hussain (@ChSalikHussain) February 11, 2021
سینئر صحافی عمر چیمہ نے بھی غریدہ فاروقی کے ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ‘جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ان ترقیاتی منصوبوں کا ذکر کرے رہے ہوں گے جو چوہدری سالک کے حلقہ این اے 65 کے لیے منظور ہوئے ہیں۔ اس بارے میں ٹینڈر گزشتہ ماہ ہوا ہے۔’
جسٹس قاضی فائز عیسی ان ترقیاتی منصوبوں کا ذکر کرے رہے ہونگے جو چوہدری سالک کے حلقہ این اے 65 کیلئے منظور ہوئے ہیں اس بارے ٹینڈر گزشتہ ماہ ہوا ہے https://t.co/eIEHPGqpJO pic.twitter.com/5dz0PRVFIK
— Umar Cheema (@UmarCheema1) February 12, 2021
سینئر صحافیوں کی غیر ذمہ دارانہ صحافت کی ایک اور مثال تب دیکھنے کو ملی جب اسلام آباد میں سرکاری ملازمین کے احتجاج میں پولیس کی جانب سے مظاہرین پر شیلنگ کی گئی جس کے بعد حامد میر نے اپنے پروگرام میں کہا کہ ‘پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی تھی جس کی معیاد ختم ہوچکی تھی۔’
Islamabad police today used expired tear gas shells against protesters who were demanding increase in their salaries police also fired shells directly on protesters against the warning written on the shells @ImranKhanPTI @MaryamNSharif @BBhuttoZardari pic.twitter.com/P2f1CmqnV4
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) February 10, 2021
اپنے پروگرام کے بعد انہوں نے ایک ٹوئٹ بھی کیا جس میں بتایا کہ ‘اسپیشل برانچ اسلام آباد میں تعینات کانسٹیبل راجہ اشتیاق کا انتقال مظاہرین پر زہریلی گیس کی شیلنگ کی وجہ سے ہوا۔’
Islamabad police sepoy(special branch)Ishtiaq died because he inhaled poisonous tear gas yesterday his fellow colleagues used expired tear gas on protesters he was deployed outside civil secretariat without proper equipment.Who is responsible for his death? pic.twitter.com/gZKHhZIzqa
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) February 11, 2021
حامد میر کے ٹوئٹ کے جواب میں اسلام آباد پولیس نے بتایا کہ انتقال کرنے والے کانسٹیبل کو دل کا عارضہ لاحق تھا۔
کانسٹیبل راجہ اشتیاق جو سپیشل برانچ اسلام آباد میں تعینات تھے اور دل کا عارضہ لاحق تھا۔
مذکورہ کانسٹیبل کو گزشتہ رات دو بجے کے قریب دل کے عارضہ کی تکلیف محسوس ہوئی، طبی امداد کے لئے فوری طور پولی کلینک ہسپتال میں منتقل کیا جہاں وہ جانبر نہ ہو سکے اور خالق حقیقی سے جاملے۔ pic.twitter.com/ah1R57Spz5
— Islamabad Police (@ICT_Police) February 11, 2021
پاکستان کے برعکس دنیا کے دیگر اور بڑے ذرائع ابلاغ کے ادارے یا ان سے منسلک کوئی شخص صحافت کے اصولوں کی خلاف ورزی یا غیر ذمہ دارانہ رویے کا مظاہرہ کریں تو انہیں تادیبی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کی تازہ مثال مشہور خبر رساں ادارے ‘ڈیلی میل’ کی صورت میں موجود ہے جس کے خلاف میگن مارکل نے اُن کے خفیہ خط نشر کرنے پر حرجانے کا دعویٰ کردیا تھا۔
اس کے علاوہ چند روز قبل انڈیا کے سینئر صحافی راجدیپ سردیسائی نے اپنے پروگرام کے دوران غلط خبر دے دی تھی۔ نیوز چینل ‘انڈیا ٹو ڈے’ نے سینئر صحافی کی سزا کے طور پر اُن کی ایک ماہ کی تنخواہ کاٹی اور انہیں ایک ماہ کے لیے آف ایئر بھی کردیا ہے۔