دو صوبوں اور تین نشستوں پر تحریک انصاف اور اتحادیوں کو شکست
سندھ میں کراچی اور سانگھڑ جبکہ بلوچستان میں پشین کے حلقے سے ضمنی انتخاب میں پاکستان تحریک انصاف کو شکست ہوئی ہے۔

پاکستان کی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عوام کو مطمئن کرنے میں ناکام ہوگئی ہے کیونکہ دو صوبوں میں 3 نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخاب میں عوام نے پی ٹی آئی کو مسترد کردیا ہے اور اُسے تینوں نشستوں پر شکست ہوئی ہے۔
سینیٹ کے انتخاب سے قبل ہی ضمنی انتخاب میں پاکستان تحریک انصاف کو صوبہ سندھ اور بلوچستان سے شکست ہوئی ہے۔ پچھلے عام انتخابات میں کراچی کے عوام نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیے تھے لیکن اس بار شہر قائد اور اندرون سندھ میں وہ رجحان نہیں دیکھا گیا ہے۔ حتیٰ کہ صوبہ بلوچستان میں بھی تحریک انصاف کو شکست سے دوچار ہونا پڑا ہے جہاں اس کی اتحادی حکومت ہے۔
غیرحتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی ایس 88 ملیر کے 108 مکمل پولنگ اسٹیشنز سے پاکستان پیپلزپارٹی کے امیدوار یوسف بلوچ نے 24 ہزار 251 ووٹ لے کر فتح حاصل کی ہے۔ تحریک لبیک کے کاشف شاہ 6 ہزار 90 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبرپر رہے جبکہ تحریک انصاف کے جان شیر 4 ہزار 870 ووٹ کے ساتھ تیسرے نمبر پر ر ہے۔
ادھر پی ایس 43 سانگھڑ میں بھی تحریک انصاف فاتح نا ہوسکی کیونکہ تمام 132 پولنگ اسٹیشنز سے پاکستان پیپلزپارٹی کے امیدوار جام شبیر علی خان 49 ہزار 571 ووٹ حاصل کر کے کامیاب ہوئے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے امیدوار مشتاق جونیجو 6 ہزار 931 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
یہ بھی پڑھیے
سینیٹ انتخابات میں اوپن بیلٹنگ کا ماحول گرم
اُدھر بلوچستان اسمبلی کے حلقے بی پی 20 کی نشست پشین 3 پر بھی تحریک انصاف فتح حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ 85 فیصد پولنگ اسٹیشنز سے جے یوآئی کے سید عزیز اللہ آغا نے 16 ہزار ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کے عصمت اللہ ترین 6 ہزار 109 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے۔
دو صوبوں میں تین نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخاب کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ تحریک انصاف اپنے اب تک کے تقریباً 3 سالہ دورِ حکومت میں عوام کو مطمئن نہیں کر سکی ہے جس کی وجہ سے ہر حلقے سے ناکامی سے دوچار ہونا پڑا ہے۔ پی ٹی آئی کو تینوں ضمنی انتخابات میں سے کسی ایک میں بھی فتح حاصل نہیں ہوئی اور نہ ہی اس کے اتحادی بلوچستان عوامی پارٹی کو کامیابی ملی ہے۔