ڈسکہ انتخاب پر مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کا الیکشن کمیشن پر دباؤ

مسلم لیگ (ن) اپنی شکست محسوس کرتے ہوئے الیکشن کمیشن پر دباؤ ڈال رہی ہے۔

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 ڈسکہ میں ضمنی انتخاب کے 3 روز بعد بھی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان مسلم لیگ (پی ایم ایل ن) کے درمیان کشیدگی میں کمی نہیں آئی ہے اور دونوں جماعتیں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) پر دباؤ ڈال رہی ہے۔

این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی انتخاب میں دھاندلی کی شکایات کے بعد چیف الیکشن کمشنر کا ایک بیان سامنے آیا تھا جس میں اُنہوں نے کہا تھا کہ الیکشن کی رات اُنہوں نے آئی جی پولیس اور چیف سیکریٹری پنجاب سے رابطہ کرنے کی کوششیں کیں جو بےسود ثابت ہوئیں۔

الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ نتائج خاصی تاخیر کے ساتھ موصول ہوئے ہیں جبکہ پریذائیڈنگ افسران سے کئی مرتبہ کوششوں کے باوجود بھی رابطہ نہیں کیا جاسکا ہے۔

الیکشن کمیشن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ‘حلقہ این اے 75 کے ریٹرننگ اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر نے بتایا کہ 20 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج میں جعل سازی کا شبہ ہے۔’

یہ بھی پڑھیے

4 نشستوں پر ضمنی انتخابات نے 2 جانیں لے لیں

پولنگ کے بعد حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف نے این اے 75 ڈسکہ انتخاب میں اپنی فتح کا دعویٰ کرنا شروع کردیا ہے جس کے بعد مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اگلے ہی دن اس حلقے میں پہنچیں اور جسلوں سے خطاب کیا۔

مریم نواز نے 20 پولنگ اسٹیشنز پر مبینہ دھاندلی کے واقعے پر زور دینا شروع کردیا اور مریم نواز نے حلقے میں دوبارہ انتخاب کرانے کا مطالبہ بھی کیا۔ الیکشن کمیشن نے وزراء کی جانب سے ضمنی انتخاب کے نتائج جاری کرنے کے مطالبے کے باوجود 20 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج روک دیے ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے 7 ہزار ووٹوں کے فرق سے الیکشن جیت لیا ہے۔ جبکہ دیگر وزراء نے بھی الیکشن کمیشن سے نتیجہ جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر (ڈی آر او) نے ڈسکہ میں ضمنی انتخاب میں ہونے والی دھاندلی کے الزام کی انکوائری رپورٹ مکمل کرلی ہے۔

یہ کمیشن کل کے اجلاس میں رپورٹ کا جائزہ لے گا جس کے بعد خالی نشست پر نتائج کا اعلان کیے جانے کا امکان ہے۔

تاہم حکمراں جماعت پی ٹی آئی الیکشن کمیشن پر جلد از جلد نتیجے کا اعلان کرنے کا دباؤ ڈال رہی ہے جبکہ حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ (ن) الیکشن کمیشن پر دوبارہ انتخاب کرانے، بیلیٹ کی مبینہ چوری اور عملے کے مبینہ اغوا کے معاملے کی تحقیقات کرنے پر دباؤ ڈال رہی ہے۔ مسلم لیگ ن اِن دونوں کا الزام پی ٹی آئی پر لگا رہی ہے۔

دونوں جماعتوں پر اختلاف صرف انتخابی نتیجے اور مبینہ دھاندلی پر نہیں ہے بلکہ دونوں جماعتیں پولنگ کے دوران جاں بحق ہونے والے افراد کے قتل کی ذمہ داری بھی ایک دوسرے پر ڈال رہی ہیں۔

متعلقہ تحاریر