چترال سے سینیٹر کے لیے خاتون اُمیدوار فلک ناز نامزد
فلک ناز کا کہنا ہے کامیابی کے بعد مالاکنڈ ڈویژن کی خواتین کے مسائل کے حل کے لیے ایوان بالا میں آواز اٹھائیں گی۔
وزیراعظم عمران خان نے مالاکنڈ ڈویژن سے سینیٹ کے انتخاب کے لیے دیرینہ پارٹی ورکر اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والی خاتون امیدوار فلک ناز کو پارٹی کا ٹکٹ دے دیا ہے۔
خیبر پختون خوا میں سینیٹ انتخاب کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں نے خواتین امیدواروں کو بھی میدان میں اتارا ہے اور خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے بھی کافی تعداد میں کاغذات نامزدگی جمع کروائے جاچکے ہیں۔
سینیٹ انتخاب کے لیے جہاں پرانے چہرے دکھائی دے رہے ہیں وہیں کچھ نئے امیدوار بھی قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔ ان ہی خواتین میں چترال سے تعلق رکھنے والی فلک ناز بھی شامل ہے جنہیں حکومتی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے ٹکٹ دیا ہے۔ فلک ناز ملاکنڈڈویژن کی تاریخ کی پہلی خاتون امیدوار ہیں جنہیں سینیٹ انتخاب کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔
فلک ناز گریجویٹ ہیں اور اُن کا تعلق اپر چترال کے علاقے ” تورخو ” سے ہے۔ وہ چترال میں کچھ عرصہ تک درس و تدریس سے وابستہ بھی رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
خیبرپختونخوا میں حکومت کے لیے صورتحال گھمبیر
فلک ناز پہلے پیپلز پارٹی کا حصہ تھی لیکن 2013 میں پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی اور مسلسل 7 سال تک مختلف عہدوں پر کام کرنے کے بعد ایوان بالا کے ٹکٹ کے لیے نامزد ہوئی ہیں۔
وہ ملاکنڈریجن کی خواتین ونگ کی جنرل سیکرٹری بھی رہی ہیں۔ اگر وہ اپنی سیٹ جیتنے میں کامیاب ہو گئیں تو وہ ملاکنڈ سے پہلی سینیٹر بن جائیں گی۔ اگردیکھا جائے تو سینیٹ انتخاب کے حوالے سے یہی تاثر قائم ہے کہ یہ لاکھوں کا نہیں بلکہ کروڑوں کا کھیل ہے۔ اِس سے قبل پیپلز پارٹی نے سندھ ضلع تھرپارکر سے ہندو برادری سے تعلق رکھنے والی کرشنا کماری کو سینیٹر بنواکر ایک روایت قائم کی تھی۔
فلک ناز کا کہنا ہے کہ سینیٹ انتخابات کے لیے ان کا ایک روپیہ خرچ نہیں ہوا اورخان صاحب نے انہیں پارٹی ورکر کی حیثت سے خدمات کے عوض ٹکٹ دیا ہے۔