مہران یونیورسٹی میں سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی

بغیر اشتہار کے تعینات ہونے والے رجسٹرار عبدالوحید عمرانی مدت ملازمت پوری ہونے کے 3 سال بعد بھی عہدے پر براجمان ہیں۔

پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر جامشورو میں قائم مہران یونیورسٹی میں سپریم کورٹ کے احکامات کی سنگین خلاف ورزی کی جارہی ہے اور مدت پوری ہونے کے باوجود بھی عبدالوحید عمرانی رجسٹرار کے عہدے پر براجمان ہیں۔

مہران یونی ورسٹی کے رجسٹرارعبدالوحید عمرانی کو 2016 میں بغیر اشتہار دیے بھرتی کیا گیا تھا جن کی مدت ملازمت 2019 میں پوری ہوچکی ہے۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلر اسلم عقیلی من پسند افسران پر مہربان ہیں جنہوں نے عبدالوحید عمرانی کی مدت ملازمت پوری ہونے کے بعد اپنے اختیارات کا استعمال کیا ہے۔ وائس چانسلر نے 2019 میں عبدالوحید عمرانی کی مدت ملازمت میں نئے رجسٹرار کی تعیناتی تک توسیع کی تھی۔

مہران یونیورسٹی

عبدالوحید عمرانی کی مدت ملازمت میں توسیع ہونے کے 3 سال بعد بھی نئے رجسٹرار کو بھرتی نہیں کیا گیا ہے جس کی وجہ سے عبدالوحید عمرانی ہی رجسٹرار کے عہدے پر براجمان ہیں۔

اس سے قبل خیرپور کیمپس میں سامنے آنے والے کرپشن کیس میں اینٹی کرپشن نے عبدالوحید عمرانی سے انکوائری کی تھی۔ آڈٹ رپورٹ میں بھی  عبدالوحید عمرانی کو مالی بے ضابطگیوں میں ملوث بتایا گیا تھا۔مہران یونیورسٹی

واضح رہے کہ 2015 میں سندھ حکومت کا اساتذہ کی نمائندہ تنظیم فپواسا (فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن) کے ساتھ معاہدہ طے پایا تھا کہ انتظامی عہدوں پر تمام ضوابط کے تحت تعیناتی کی جائے گی۔ معاہدے کے ایک سال بعد ہی 2016 میں بغیر اشتہار کے عبدالوحید عمرانی کی تعیناتی کی گئی تھی جس پر اساتذہ نے احتجاج بھی کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

ہزارہ یونیورسٹی میں سجنے سنورنے اور جدید داڑھی رکھنے پر پابندی

مہران یونیورسٹی میں عدالتی احکامات کی خلاف ورزی یا بدعنوانی کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ گذشتہ برس اسی یونیورسٹی کے سابق ملازم کے مالی بدعنوانی میں ملوث ہونے کا معاملہ بھی منظرعام پر آیا تھا۔ 2017 میں ملازم نے اپنے بینک اکاؤنٹ میں 5 کروڑ روپے کی سرکاری گرانٹ منتقل کی تھی۔ یہ بھی کہا جارہا تھا کہ اس ملازم نے چوری کی رقم سے کاروبار شروع کیا۔

متعلقہ تحاریر