این اے 75 ڈسکہ پر الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد صحافیوں کی سیاست
الیکشن کمیشن نے حلقے میں 18 مارچ کو دوبارہ انتخاب کرانے کا حکم دیا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ انتخاب کرانے کے حکم کے بعد صحافیوں نے ٹوئٹر پر سیاست شروع کردی ہے۔
قومی اسمبلی کے حلقے این اے 75 ڈسکہ میں 20 فروری کو سنیچر کے روز ضمنی انتخاب ہوا تھا جس میں بدنظمی پیدا ہوئی تھی اور فائرنگ کے واقعات بھی سامنے آئے تھے۔ پولنگ کے دوران فائرنگ سے 2 نوجوان بھی جاں بحق ہوگئے تھے۔
اس واقعے کے بعد سیاسی ماحول میں ہلچل مچ گئی تھی اور کئی رہنماؤں نے اس کی مذمت کے ساتھ سخت بیانات بھی دیئے تھے۔ اس معاملے پر صحافی بھی اپنے خیالات کا اظہار کرنے میں پیچھے نہیں رہے۔
مسلم لیگ (ن) نے اس حلقے میں دوبارہ پولنگ کرانے کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد جمعرات کے روز الیکشن کمیشن نے اس انتخاب کو کالعدم قرار دیتے ہوئے حلقے میں 18 مارچ کو دوبارہ انتخاب کرانے کا حکم دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ڈسکہ انتخاب پر مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کا الیکشن کمیشن پر دباؤ
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد ملک میں ایک مرتبہ پھر سیاسی درجہ حرارت بڑھ گیا ہے اور اس صورتحال میں صحافیوں نے ٹوئٹر پر اپنی سیاست شروع کردی ہے۔
دنیا نیوز کے صدر اور سینئر اینکر پرسن کامران خان نے طنزیہ انداز میں مریم نواز اور بلاول بھٹو کو قومی ادارے کے خلاف دیے گئے بیانات یاد دلائے اور بلاول بھٹو اور مریم نواز کو اداروں کی اتنی شدت سے تعریف کرنے کا مشورہ دیا جتنی شدت سے وہ تنقید کرتے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے آج مریم نواز صاحبہ کا مطالبہ تسلیم وزیر اعظم عمران خان کا مسترد کیا ڈسکہ میں دوبارہ الیکشن کا فیصلہ دیا بلاول صاحب کہتے ہیں سینٹ الیکشن میں ادارے غیر جانبدار ہیں کیوں نا مریم بی بی بلاول قومی اداروں کا اتنی ہی شدت سے شکریہ ادا کریں جتنی شدت سے انکی درگت بناتے رہے
— Kamran Khan (@AajKamranKhan) February 25, 2021
جیو نیوز کے سینئر صحافی اور اینکر پرسن حامد میر نے الیکشن کمیشن کے حکم نامے کی نقل کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ چارج شیٹ دوسروں کو مافیا کہنے والوں پر لگی ہے۔
یہ چارج شیٹ ان پر لگی ہے جو ہمیشہ دوسروں کو مافیا کہتے تھے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے این اے 75 ڈسکہ میں دھاندلی روکنے میں ناکامی پر کمیشنر اور آر پی او کو معطل کرنے کا حکم دیدیا دھند میں لاپتہ ہونے والے پریذائڈنگ افسران کے خلاف بھی کارروائی ہوگی تین سال قید کی سزا ہو سکتی ہے pic.twitter.com/ZefjoIR8ur
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) February 25, 2021
واضح رہے کہ انتخاب کے دن یعنی 20 فروری کو حامد میر نے ٹوئٹر پر کئی ویڈیوز شیئر کی تھیں جن میں سے ایک میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ ‘ضمنی انتخابات میں ہوائی فائرنگ کرنے والے موٹر سائیکل سواروں کا پتہ پورا علاقہ جانتا ہے۔’
ڈسکہ میں آج جگہ جگہ فائرنگ کرنے والے موٹر سائیکل سواروں نے اپنی نمبر پلیٹیں اتار کر کہیں چھپا دی ہیں لیکن سارا علاقہ انکے ایڈریس جانتا ہے صرف مقامی پولیس بے خبر ہے 🤭 pic.twitter.com/1lGoUuOWzx
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) February 19, 2021
اس ٹوئٹ کے بعد یہ سوال پیدا ہوا تھا کہ حامد میر نے یہ دعویٰ کس بنیاد پر کیا ہے؟ اگر ملزمان کا پتہ سب کو معلوم ہے تو حامد میر کو بھی معلوم ہوگا۔ اور اگر حامد میر کو پتہ معلوم ہے تو ملزمان کی گرفتاری میں مدد کیوں نہیں کر رہے؟
اینکر پرسن غریدہ فاروقی نے اپنی ٹوئٹ میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کی تعریف کی اور لکھا کہ اس طرح ادارے مضبوط ہوں گے۔
مکمل این اے75ڈسکہ میں الیکشن کافیصلہ؛ قابلَ تحسین ہے۔پورےانتخابی عمل کی شفافیت پر سنگین سوالیہ نشان کھڑے ہو گئے تھے۔الیکشن کمیشن نے جس آزادانہ غیرجانبدارطریقے سےاِس ٹیسٹ کیس کو نبھایا ہے؛ادارے ایسے ہی مضبوط ہونگے۔18مارچ کوشفاف پُرامن الیکشن اب نہ صرفECPتمام اداروں کی ذمہ داری ہے۔
— Gharidah Farooqi (@GFarooqi) February 25, 2021
شفاء یوسفزئی نے مزاحیہ اور دبے الفاظ میں طنز کرتے ہوئے ایک تصویر شیئر کی جس میں لکھا تھا کہ ‘کوئی منظورِ نظر شخص ہی ہارا ہوگا، تب ہی اعلان ہوا کھیل دوبارہ ہوگا۔’
Hahaha epic!! https://t.co/1TzXpURo1c
— Shiffa Z. Yousafzai (@Shiffa_ZY) February 25, 2021
بے نظیر شاہ نے سوال کیا کہ الیکشن کمیشن ان اداروں پر کیسے بھروسہ کرسکتا ہے جسے پہلے ‘کمزور’ کہا تھا
But can the ECP trust the same administration and law enforcement agencies in Punjab, which it earlier called “weak” to ensure free and fair election this time?
— Benazir Shah (@Benazir_Shah) February 25, 2021
سینئر صحافی مبشر زیدی نے بھی طنزیہ انداز میں لکھا کہ ‘ڈسکہ سے دھند چھٹ گئی۔’
ڈسکہ سے دھند چھٹ گٸی
— Mubashir Zaidi (@Xadeejournalist) February 25, 2021
حسن زیدی نے لکھا کہ ‘دھاندلی کی کوشش کرتے ہوئے حکومت رنگے ہاتھوں پکڑی گئی ہے۔’
To be clear, the government has been caught red-handed trying to rig the elections. But by causing the polls to be delayed, the likely PMLN winner will be deprived of being represented in the Senate elections.
— Hasan Zaidi (@hyzaidi) February 25, 2021
خرم حسین نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن کو تمام دھاندلی اور دھمکی آمیز کوششوں کی مکمل تفصیلات فراہم کی جائیں اور ذمہ داران کو سزا دی جانی چاہیے۔
ECP must also provide full details of all rigging and intimidation attempts that led to annulment of #NA75Daska bye-election result. Those responsible must be named and punished.
— Khurram Husain (@KhurramHusain) February 25, 2021
وزیراعلیٰ پنجاب کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا اظہر مشوانی نے تحریک انصاف کے منتخب امیدواروں کو ٹیگ کرتے ہوئے بلامقابلہ منتخب ہونے والے تمام نئے سینیٹرز کو مبارکباد دی۔
Congratulations to all the new senators of Punjab who have been elected unopposed
General Seats:
1) @SaifullahNyazee
2) @EjazChaudhary
3) @AonAbbasPTI
4) Kamil Ali Agha – PMLQ
Women Seats:
5) @drzarqa
Technocrat:
6) @SyedAliZafar15 from PMLN also elected unopposed.
— Azhar Mashwani (@MashwaniAzhar) February 25, 2021
اسلام آباد میں دنیا نیوز کے بیورو چیف خاور گھمن نے واضح کیا کہ یہ بات طے ہے کہ تمام اداروں کے فیصلے من و عن سر تسلیم خم مان لیے جائیں گے۔
تو آج کے بعد یہ بات طے ہے کہ الیکشن کمیشن سمیت تمام اداروں کے سارے فیصلے من و عن سر تسلیم خم مان لیے جائیں گے
— Khawar Ghumman (@Ghummans) February 25, 2021
ملک میں صحافت سے وابستہ بڑے ناموں کے ٹوئٹس ان کی تنگ ذہنیت کی عکاسی کر رہے ہیں۔ ایک صحافی کا کام عوام تک مستند خبریں پہنچانا ہوتا ہے لیکن پاکستان میں صحافی اپنی ذمہ داریوں سے آگے نکل جاتے ہیں اور اداروں کو یہ سکھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ کام کیسے کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ غلط خبریں پھیلانے اور بےبنیاد الزامات لگانے کو بھی صحافیوں نے معمول بنا لیا ہے۔ اب تو کسی بھی معاملے پر سیاستدانوں کی طرح صحافتی سیاست شروع کردی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
4 نشستوں پر ضمنی انتخابات نے 2 جانیں لے لیں
ایسا پہلی بار نہیں ہوا بلکہ ماضی میں بھی ایسا کئی مرتبہ ہوچکا ہے کہ کوئی واقعہ پیش آیا ہو نامور صحافیوں نے اپنی حدیں پار کرلی ہوں۔