سینیٹ کا انتخاب اوپن بیلیٹ سے نہیں کروایا جا سکتا، سپریم کورٹ
صدارتی ریفرنس کی 17 سماعتوں کے بعد سپریم کورٹ نے جمعرات کے روز اپنی رائے محفوظ کی تھی۔
پاکستان کی سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخاب اوپن بیلٹ سے کرانے کے حوالے سے دائر صدارتی ریفرنس پر اپنی محفوظ رائے سناتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات آئین کے تحت ہوں گے۔
پاکستان کی سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ متفقہ طور پر نہیں دیا گیا ہے۔ یہ رائے چار ججز نے دی ہے جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلاف کیا ہے۔
عدالت نے اپنی رائے میں کہا ہے کہ سینیٹ انتخاب آئین اور قانون دونوں کے تحت آتے ہیں۔ ’الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ شفاف اور کرپٹ پریکٹسز سے پاک الیکشن کا انعقاد کروائے۔ آئین کے آرٹیکل 226 میں ترمیم کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے۔‘
16 فروری کو سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی سینیٹ انتخاب سے متعلق رپورٹ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا۔ صدارتی ریفرنس کی 17 سماعتوں کے بعد سپریم کورٹ نے جمعرات کے روز اپنی رائے محفوظ کی تھی۔ آج چیف جسٹس کی سربراہی میں ریفرنس پر سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ اپنی رائے عدالت میں سنائے گا۔
یہ بھی پڑھیے
سینیٹ انتخاب میں مفاہمت کی سیاست رنگ لے آئی
دوسری جانب پاکستان کی سیاست میں ‘جوڑ توڑ کے بادشاہ’ کہے جانے والے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنا قرنطینہ ختم کیا ہے۔ کرونا کی وباء سر اٹھانے کے بعد سے آصف زرداری قرنطینہ میں تھے لیکن انہوں نے سینیٹ انتخاب سے قبل اسلام آباد جانے کا فیصلہ کیا تھا۔
اب آصف زرداری اسلام آباد پہنچ چکے ہیں جہاں وہ سینیٹ انتخاب سے متعلق سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتیں اور پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کریں گے۔ دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان جو پہلے کراچی کے مسائل کے حل نا ہونے اور مردم شماری پر تحفظات دور نا کیے جانے پر پی ٹی آئی سے نالاں تھی اب سینیٹ میں تحریک انصاف کا ساتھ دینے پر رضا مند ہوگئی ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ ‘اوپن بیلٹ کے مخالف ملک میں کرپٹ نظام کا تسلسل چاہتے ہیں۔’
اوپن بیلٹ کے مخالف ملک میں کرپٹ نظام کا تسلسل چاہتے ہیں۔پاکستان تحریک انصاف وہ جماعت ہے جس نے نظام میں شفافیت اور ملک میں کرپشن کے خاتمے کو ایک تحریک کی شکل دی۔عمران خان اس مقصد کے حصول کی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
— Senator Shibli Faraz (@shiblifaraz) February 28, 2021
حکومتی رہنماؤں کے بیانات سے ظاہر ہورہا ہے کہ معاملات ان کے ہاتھ میں ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گل نے دعویٰ کیا ہے کہ حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے 17 اراکین قومی اسمبلی ان کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
سینیچر کے روز پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر فیصل جاوید نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ‘تحریک انصاف سینیٹ انتخاب باآسانی جیت جائے گی۔’