ایچیسن کالج میں داخلے کے لیے آمدن کم از کم 18 لاکھ روپے

کالج کی انتظامیہ نے ایک بچے کے سرپرست کی سالانہ آمدن کم ہونے کا کہہ کر داخلہ دینے سے انکار کردیا ہے۔

روٹی، کپڑا اور مکان کی طرح تعلیم بھی ہر ترقی یافتہ معاشرے کی ضرورت ہے۔ معیاری تعلیم حاصل کرنا ہر بچے کا حق ہے لیکن لاہور کے ایچیسن کالج میں داخلے کے لیے بچے کے سرپرست کی سالانہ آمدن کم از کم 18 لاکھ روپے ہونا ضروری ہے۔

آج کل سوشل میڈیا پر ایچیسن کالج کے حوالے سے ایک خط گردش کر رہا ہے جس پر ایچیسن کالج کی انتظامیہ کی جانب سے بچے کے سرپرست کی سالانہ آمدن 18 لاکھ روپے سے کم ہونے کی وجہ سے بچے کو داخلہ دینے سے انکار کردیا ہے۔ خط میں دیکھا جا سکتا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے واضح طور پر لکھا گیا کہ آپ کی آمدن ناکافی ہے جس سے آپ کالج میں بچے کے اخراجات نہیں اٹھا سکتے۔

خط میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ بچے کے سرپرست نے اپنی سالانہ آمدن 18 لاکھ بتائی ہے جس کے مطابق وہ ڈیڑھ لاکھ روپے ماہانہ کماتے ہیں۔

ایچیسن کالج خط

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایچیسن کالج میں دولت نا ہونے کی وجہ سے داخلہ نہیں ملنا کوئی انوکھی نہیں بلکہ معمول کی بات ہے۔

کون کون اہم لوگ ایچیسن کالج میں طالبعلم رہ چکے ہیں؟

اس کالج سے بہت سی اہم شخصیات تعلیم حاصل کر چکی ہیں۔ یہاں سے تعلیم حاصل کرنے والوں میں پاکستان کے موجودہ وزیرا عظم عمران خان، سابق وزیر اعظم نواز شریف، وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی، سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، اکبر بگٹی، پرویز خٹک، فاروق لغاری اور غلام مصطفی کھر سمیت کئی ایسے نام شامل ہیں جو سیاست کے افق پر چمک چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

ناظم آباد میں اسکول کی عمارت بغیر نوٹس جزوی طور پر مسمار

ماضی میں اشرفیہ کے بچوں کو داخلہ نہ دینے پر پرنسپل کو فارغ کیا گیا

2015 میں ایچیسن کالج میں داخلے کے لیے اس وقت کے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے پوتے سردار ایان صادق، سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے پوتے میران مصطفیٰ گیلانی اور بااثر کاروباری شخصیت میاں منشاء کے پوتے کاذین حسن منشاء کو داخلہ نہ ملنے پر اس وقت کے پرنسپل ڈاکٹر آغا غضنفر نے جب اشرافیہ کے بچوں کے لیے کالج کے دروازے بند کیے تو اس وقت کے گورنر پنجاب نے بااثر سیاسی اشرافیہ کے زیر اثر ہو کر پرنسپل پر اس کالج کے دروازے بند کر دیے۔

ایچیسن کالج

ایچیسن کالج کب بنا؟

برطانیہ نے براعظم پر اپنی فتوحات کا خاتمہ 1849 میں پنجاب پر قبضہ کرنے کے بعد مکمل کیا اور شاہی قلعہ لاہور پر برطانیہ نے اپنا جھنڈا لہرایا۔ اس پورے خطے کے انسانوں کو سیاسی طور پر غلام بنانے کی مہم کا یہ آخری معرکہ تھا۔ لاہور پہلے ہی تہذیب کا مرکز تھا اور مغلیہ سلطنت کا مضبوط سیاسی قلعہ بھی۔ 1864 میں گورنمنٹ کالج لاہور کے بعد 2 جنوری 1886 کو چیفس کالج کی بنیاد رکھی گئی تھی جس کا نام 13 نومبر 1886 کو تبدیل کر کے ایچیسن کالج رکھ دیا گیا۔

متعلقہ تحاریر