پاکستان میں اب الیکٹرک بسیں چلیں گی
ڈائیوو ایکسپریس اور چینی کمپنی ہٹاچی کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ہے۔
پاکستان میں اب الیکٹرک بسیں چلیں گی جن کی چارجنگ کے لیے موٹروے اور جی ٹی روڈ پر چارجنگ بوتھ بھی بنیں گے۔ ڈائیوو ایکسپریس اور چینی کمپنی ہٹاچی کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ہے۔
پاکستان مواصلات کے شعبے میں ماحول دوست ایندھن کے لیے خاصا متحرک رہا ہے اور گذشتہ 3 عشروں سے بڑی حد تک ماحول دوست کمپریسیڈ نیچرل گیس (سی این جی) کا استعمال کر رہا ہے۔ اب گیس کے ذخائر کم ہونے کی وجہ سے پاکستان ایل این جی درآمد کر کے اسے سی این جی میں تبدیل کررہا ہے۔
پاکستان میں چھوٹی اور درمیانے درجے کی پبلک ٹرانسپورٹ بھی سی این جی پر چل رہی ہے تاہم اب دور حاضر کی ضرورت کے تحت پاکستان میں الیکٹرک بسوں کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ برقی بسوں کے لیے ڈائیوو ایکسپریس پاکستان، اسکائی وہیل آٹو موبائل چائنہ اور ہٹاچی اے بی بی پاور گرڈ کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ہے۔
اس سلسلے میں پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں معاہدے کی تقریب منعقد کی گئی۔ تقریب میں گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور اور سویڈش سفیر ہنرک پیرسون سمیت جنوبی کوریا، سوئٹرزلینڈ اور جاپان کے سفیروں نے شرکت کی۔
یہ معاہدہ پاکستان، چین، سوئیڈن اور سوئٹزر لینڈ کی کمپنیوں کے درمیان آن لائن طے پایا ہے۔ ڈائیوو ایکسپریس پاکستان کے چیئرمین شہریار چشتی، نائب صدر سمیر چشتی، کنٹری ڈائریکٹر ہٹاچی گرڈ نجیب احمد، وارم واٹرز ایڈوائزری کے لیفٹنٹ جنرل آصف یاسین، عمر سلطان اور اسکائی ویل گروپ کے نمائندے نے دستخط کیے۔
معاہدے کے تحت پاکستان کی معروف ٹرانسپورٹ اور کارگو کمپنی ڈائیوو ایکسپریس الیکٹرک بسیں چلائے گی۔ ڈائیوو ایکسپریس کے پاس اس وقت 378 بسیں اور 60 ٹرمینلز ہیں۔ ان تمام ٹرمینلز میں برقی بسوں کی چارجنگ کے لیے انفراسٹرکچر بنایا جائے گا۔ برقی بسوں کے ذریعے اندرون ملک پنجاب سے سندھ اور خیبرپختونخوا کے درمیان سفری اور کارگو سہولیات میسر آسکیں گی۔
معاہدے کے تحت اسکائی وہیل آٹو موبائل پہلے مرحلے میں پاکستان کی مارکیٹ اسٹڈی کے تحت مقامی طور پر برقی بسوں کی تیاری کے لیے حکمت عملی بنائے گی۔ دوسرے مرحلے میں برقی بسوں کی چارجنگ کے لیے انفراسٹرکچر کو مدنظر رکھتے ہوئے مقامی طور پر برقی بسوں کی تیاری کا پلانٹ پاکستان میں لگایا جائے گا۔
اس موقع پر گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے کہا کہ ‘بجلی پر ٹرانسپورٹ چلانا مستقبل کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی ٹرانسپورٹ کو دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے گا۔’
انہوں نے الیکٹرک گاڑیوں کی پالیسی اور تیاری کے سلسلے میں وزارت اور وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کی خدمات کو سراہا۔ گورنر پنجاب نے یقین دہائی کرائی کہ پنجاب اس سلسلے میں سب سے آگے رہے گا اور لاہور سمیت دیگر شہروں میں سب سے پہلے الیکٹرک گاڑیاں اور بسیں چلائی جائیں گی۔
چیئرمین ڈائیوو ایکسپریس شہریار چشتی نے کہا کہ ‘معاشی ترقی میں مواصلات کا شعبہ اہم ہے جس کی ترقی میں ڈائیوو ایکسپریس اہم کردار ادا کر رہا ہے۔’ نائب چیئرمین سمیر چشتی نے کہا کہ ‘برقی بسوں کی ٹیکنالوجی ٹرانسپورٹ کے شعبے میں اہم سنگ میل ہوگا۔ اس سلسلے میں چین کی صف اول کی کمپنیوں کے ساتھ اشتراک کر رہے ہیں۔’
کنٹری ڈائریکٹر ہٹاچی پاور گرڈ نجیب احمد نے کہا کہ ان کی کمپنی پاکستان میں الیکٹرک بسوں کے سلسلے میں مکمل سہولیات فراہم کرے گی۔ اس سلسلے میں الیکٹرک بسوں کے ذریعے اسمارٹ، ماحول دوست اور محفوظ ٹرانسپورٹ ٹیکنالوجی کے حصول میں مدد ملے گی۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستان کی الیکٹرک وہیکل پالیسی کے خدو خال
چیئرمین وارم واٹرز ایڈوائزری لیفٹنٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم یاسین نے کہا کہ ‘پاکستان کو ٹرانسپورٹ کے شعبے میں جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کیا جانا ضروری ہے۔ اس ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک دوسرے کی تقلید کرتے ہوئے اس کے فروغ کی ضرورت ہے۔’
وارم واٹرایڈوائزری کے سینئر شراکت دار عدیل ملک نے کہا کہ ‘پاکستان میں برقی بسوں کی ٹیکنالوجی پہلی مرتبہ اپنائی جا رہی ہے جو بڑا منفرد تجربہ ہوگا۔’
پاکستان پہلے مرحلے میں ابتدائی طور پر الیکٹرک بسوں کے سفر کو ملک کے 3 بڑے صوبوں میں شروع کرے گا اور دوسرے مرحلے میں پورے ملک میں یہ الیکٹرک بسیں چلتی ہوئی نظر آئیں گی۔ ان الیکٹرک بسوں کی موٹروے اور جی ٹی روڈ پر ری چارجنگ کے لیے خصوصی چارجنگ اسٹیشن بنائے جائیں گے۔