سینیٹ انتخاب سے قبل سندھ میں حزب اختلاف افرا تفریح کا شکار

خرم شیر زمان نے اپنی جماعت کے 3 اراکین اسمبلی کے اغواء ہونے کا دعویٰ کردیا ہے۔

سینیٹ انتخاب سے قبل صوبہ سندھ میں حزب اختلاف کی جماعتیں افرا تفریح کا شکار ہیں۔ ایک جانب پاکستان تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی خرم شیز زمان اپنی جماعت کے ارکان اسمبلی کے اغواء ہونے کا دعویٰ کر رہے تو وہیں دوسری جانب ایم کیو ایم نے الزام لگایا ہے کہ ان کے ارکان کو خریدنے کے لیے مختلف ہتھکنڈے استعمال کیے جارہے ہیں۔

منگل کے روز سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران تحریک انصاف کے 3  ارکان کریم بخش گبول، شہریار شر اور اسلم ابڑو ایوان میں پہنچے۔ حکومتی اراکین کے استقبال پر پی ٹی آئی کے رہنما غصے میں آگئے اور شور شرابا شروع کردیا۔

بات شور شرابے سے بڑھ کر ہاتھا پائی تک پہنچ گئی۔ پی ٹی آئی اراکین نے اپنے ہی منحرف اراکین کی خوب پٹائی لگائی جس
پر پیپلزپارٹی اراکین بیچ بچاؤ کے لیے پہنچ گئے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سندھ میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ فنڈز کی عدم دستیابی اور کارکنان کی گرفتاریوں سے تنگ پی ٹی آئی کے کئی اراکین صوبائی اسمبلی پارٹی قیادت سے خائف نظر آرہے ہیں۔ معاشی مشکلات کے ساتھ سینیٹ انتخاب میں ٹکٹ کی تقسیم نے بھی کارکنان اور قیادت میں تناؤ پیدا کر رکھا ہے۔

اُدھرالیکشن کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ سینیٹ کے انتخاب پرانے طریقہ کار کے مطابق ہی ہوں گے۔ چیف الیکشن کمشنر کی زیرصدارت الیکشن کمیشن میں ہونے والے اجلاس میں صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کی رائے پر غور کیا گیا ہے۔

اجلاس کے بعد الیکشن کمیشن کے بیان میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا کہنا ہےکہ آئین وقانون کے مطابق سینیٹ انتخابات خفیہ رائے شماری سے ہوتے ہیں اور الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ سینیٹ انتخابات میں بدعنوانی کو روکا جائے۔ البتہ وقت کی کمی کے باعث سینیٹ کے 3 مارچ کے انتخاب موجودہ آئین و قانون کے تحت پرانے طریقہ کار کے مطابق ہی ہوں گے۔

سیف اللہ نیازی کے کراچی میں ڈیرے

ذرائع کے مطابق سینیٹ انتخاب میں اراکین کو ہارس ٹریڈنگ سے بچانے کے لیے وزیراعظم عمران خان کی خصوصی ہدایت پر پیر کے روز پی ٹی آئی کے سینئر رہنما سیف اللہ نیازی کراچی پہنچے تھے۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیف آرگنائزر سیف اللہ نیازی نے کراچی کے علاقے شاہراہ فیصل پر قائم ایک نجی ہوٹل میں پی ٹی آئی، ایم کیو ایم اور جی ڈی اے کے اراکین کو ٹھہرانے کا بندوبست کیا ہے۔ پی ٹی آئی کے 3 اراکین کے علاوہ تمام اراکین اسمبلی ہوٹل میں موجود ہیں۔ ایم کیو ایم کے 21 اراکین کو ہوٹل میں رکھا گیا ہے جبکہ جی ڈی اے کے 14 اراکین میں چند کے علاوہ تمام ہوٹل میں موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

ڈاکٹر شہباز گل اور منصور علی خان کی ٹوئٹر فائٹ

خرم شیر زمان کا 3 اراکین اسمبلی کے اغواء ہونے کا دعویٰ

پاکستان تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے پیر کے روز الزام عائد کیا تھا کہ ان کی جماعت کے 3 اراکین اسمبلی کو اغواء کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ان کے کسی رکن اسمبلی کو کوئی نقصان پہنچا تو اس کی ذمہ دار سندھ حکومت ہوگی۔

خرم شیر زمان نے کہا کہ ‘ہمارے اراکین کو فون کر کے دھمکایا جارہا ہے اور ہم نے پولیس کو بھی اس معاملے سے آگاہ کردیا ہے۔’

شہریار شر کا ویڈیو پیغام

دوسری جانب اوباڑو سے تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی شہریار شر کی ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ‘ہمیں کوئی کیوں اغٖواء کرے گا؟ میں اپنے گھر پر ہوں اور خیریت سے ہوں۔’

انہوں نے گلہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘وزیراعظم کو کئی مرتبہ کہا کہ سندھ کے لیے کچھ کریں لیکن انہوں نے ایک نہیں سنی۔’

کریم بخش گبول کا ویڈیو بیان

ادھر تحریک انصاف کی ٹکٹ پر پی ایس 100 سے منتخب ہونے والے ایم پی اے کریم بخش گبول نے سینیٹ میں اپنی مرضی سے ووٹ دینے کا اعلان کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ‘ہماری پارٹی ڈھائی سالوں میں کچھ نہیں کر پائی۔ ایسے لوگوں کو کبھی بھی ووٹ نہیں دوں گا جنہوں نے رقم دے کر سینیٹ کے ٹکٹ خریدے ہیں۔’

رکن سندھ اسمبلی اسلم ابڑو پارٹی سے ناراض

جیکب آباد سے تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی اسلم ابڑو کا بھی ویڈیو بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ‘میں تحریک انصاف سے ہوں اور رہوں گا لیکن اپنا ووٹ اپنے ضمیر کے مطابق دوں گا۔’

رکن قومی اسمبلی فہیم خان کی میڈیا گفتگو

دوسری جانب سندھ سے رکن قومی اسمبلی فہیم خان نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ‘بار بار اسپیکر قومی اسمبلی کی یقین دہانیوں کے باوجود ملاقات کا وقت نہیں مل رہا۔ کراچی کے کارکنان پارٹی سے مایوس ہیں اور ہماری جماعت کراچی میں لاوارث ہو گئی ہے۔میڈیا پر بات کرنے کا مقصد اپنی بات کو خان صاحب تک پہنچانا ہے۔’

جہاں ایک جانب سینیٹ انتخاب سے قبل صوبہ سندھ میں حزب اختلاف کی جماعتیں افرا تفریح کا شکار دکھائی دے رہی ہیں وہیں الزامات کی سیاست بھی اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ جیت کا ہما کس کے سر بیٹھتا ہے۔

متعلقہ تحاریر