سینیٹ انتخاب پر حریم شاہ کے تجزیے میں کیا غلط ہے؟

حریم شاہ کا کہنا ہے کہ 'سیاستدان کبھی بھی کوئی کام عوام کے مفاد میں نہیں کرتے بلکہ ہر چیز کی قیمت وصول کرتے ہیں۔'

پاکستان کے نجی نیوز چینل ‘سماء’ نے سینیٹ کے انتخاب پر تجزیے کے لیے ٹک ٹاک اسٹار حریم شاہ کو بلایا تو سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا ہوگیا۔ چند صارفین کا خیال ہے کہ حریم شاہ کے حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وزراء سے قریبی تعلقات ہیں اس لیے سینیٹ انتخاب پر ان سے بہتر تجزیہ کوئی اور نہیں دے سکتا تھا۔

پاکستان کے مارننگ شوز میں روزانہ کچھ نیا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور یہی کوشش اکثر رسوائی کا باعث بھی بن جاتی ہے۔ بدھ کے روز سینیٹ کے انتخاب کے موقع پر سماء ٹی وی کے مارننگ شو ‘نیا دن’ میں ٹک ٹاک اسٹار حریم شاہ کو تجزیہ پیش کرنے کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ پروگرام میں کسی قسم کی کوئی غیر مناسب گفتگو نہیں ہوئی تاہم سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سماء ٹی وی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

معروف صحافی اور تجزیہ کار مرتضیٰ سولنگی نے ٹوئٹ میں مزاح کا پہلو اپنا کر چینل پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ‘سماء پھر بازو لے گیا۔’

سوشل میڈیا صارفین نے بھی حریم شاہ کو سینیٹ کے انتخاب پر تجزیے کے لیے بلانے پر سماء ٹی وی کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

حریم شاہ نے فوٹو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر پروگرام کے ویڈیو کلپس شیئر کیے۔ پروگرام میں حریم شاہ کا کہنا تھا کہ ‘سیاستدان کبھی بھی کوئی کام عوام کے مفاد میں نہیں کرتے بلکہ وہ ہر چیز کی قیمت وصول کرتے ہیں۔’

حریم شاہ نے شو میں اپنا ذاتی تجربہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ‘کسی سیاستدان سے آپ اپنا کوئی اہم کام کرانے کو کہیں تو وہ فوراً پوچھتے ہیں کہ انہیں اس سے کیا فائدہ حاصل ہوگا؟’

ٹک ٹاک اسٹار نے نام لیے بغیر کہا کہ ‘سیاستدان کبھی بھی کسی ڈیل کے بغیر کام نہیں کرتے ہیں۔’

یہ بھی پڑھیے

عامر لیاقت حسین کے سینیٹ انتخاب پر یوٹرن

ایک طرف سوشل میڈیا صارفین حریم شاہ کو مارننگ شو میں بلا کر سینیٹ کے انتخاب پر تجزیہ پیش کرنے پر برہم ہیں تو دوسری جانب چند ٹوئٹر صارفین کا خیال ہے کہ موجودہ سیاسی حالات کو مدنظر رکھیں تو حریم شاہ سے بہتر تجزیہ کوئی اور نہیں دے سکتا تھا۔

واضح رہے کہ حریم شاہ کے سیاستدانوں خاص طور پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وزراء سے قریبی تعلقات ہیں۔ وزیراعظم عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے متعدد وزراء کے ساتھ حریم شاہ کی تصاویر موجود ہیں۔ حتیٰ کہ انہیں پارلیمنٹ لاجز تک بھی رسائی حاصل ہے۔

متعلقہ تحاریر