یوسف رضا گیلانی اور فیصل واوڈا پر نااہلی کی تلوار لٹکنے لگی
فیصل واوڈا اور یوسف رضا گیلانی دونوں کو ہی مختلف وجوہات کی بناء پر تاحیات نااہل قرار دیا جاسکتا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فیصل واوڈا اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما یوسف رضا گیلانی سینیٹر بننے میں تو کامیاب ہوگئے ہیں لیکن دونوں پر نااہلی کی تلوار لٹک رہی ہے۔ دونوں رہنماؤں کو مختلف وجوہات کی بناء پر تاحیات نااہل قرار دیا جاسکتا ہے۔
سینیٹر منتخب ہونے کے فوراً بعد ہی پی ٹی آئی کے فیصل واوڈا نے قوم اسمبلی کی رکنیت سے استعفی دے دیا ہے۔ بدھ کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ فیصل واوڈا کی نااہلی کے بارے میں فیصلہ کرنے کا اختیار الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو ہے۔
عام انتخابات 2018 سے قبل فیصل واوڈا نے الیکشن کمیشن میں مبینہ طور پر اپنے کاغذات نامزدگی کے ساتھ ایک غلط حلف نامہ جمع کروایا تھا۔
سینیٹ کے انتخاب سے چند گھنٹے قبل ایک متنازعہ ویڈیو سامنے آئی جس میں یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی تحریک انصاف کے اراکین کو ووٹ ضائع کرنے کا طریقہ سمجھا رہے تھے۔
یوسف رضا گیلانی کا بیٹا سینٹ میں ووٹوں کی خریداری کرتے اور ووٹ ضائع کرنے کے نسخے بتاتا پکڑا گیا۔یہ ہے پی ڈی ایم اور انکے متفقہ امیدوار یوسف گیلانی کا کردار۔ جس پر گیلانی صاحب فرماتے ہیں لوگ میرے کردار کو دیکھ کر ووٹ دیں گے#ہار_چور_ووٹ_چور pic.twitter.com/w1IFiY00T7
— PTI (@PTIofficial) March 2, 2021
بعدازاں ایک پریس کانفرنس میں علی حیدر گیلانی نے اعتراف کیا کہ ویڈیو میں وہی موجود تھے لیکن انہوں نے صرف رہنمائی کی ہے کیونکہ پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی اُن کے والد یوسف رضا گیلانی کے مخالف امیدوار عبدالحفیظ شیخ کو ووٹ نہیں دینا چاہتے تھے۔
متنازع ویڈیو کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے یوسف رضا گیلانی کے خلاف الیکشن کمیشن میں نااہلی کا ریفرنس دائر کیا ہے جو سینیٹ انتخاب میں اسلام آباد کی جنرل نشست جیت چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
کیا عمران خان نے واقعی اپنا ووٹ ضائع کردیا؟
حکمران جماعت نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کے بیٹے نے تحریک انصاف کے ممبران کو رشوت کی پیشکش کی اور اپنے والد کے کہنے پر بے ایمانی کی سرگرمیوں میں مصروف ہوگئے لہٰذا انہیں نااہل کیا جانا چاہیے۔
الیکشن کمیشن نے متنازع ویڈیو کا نوٹس لیا ہے اور کیس کی سماعت بھی وہی کرے گا۔
فیصل واوڈا اور یوسف رضا گیلانی کے لیے خوشی کے لمحات بہت جلد ہی ختم ہوسکتے ہیں کیونکہ دونوں پر ہی نااہلی کی تلوار لٹک رہی ہے۔ دونوں رہنماؤں کو سینیٹر کی حیثیت سے حلف برداری کے کچھ دن بعد ہی پارلیمنٹ سے باہر بھی بھیجا جاسکتا ہے۔