کیا پی ڈی ایم کو پیپلزپارٹی کے فیصلوں سے نقصان ہوگا؟
اگر یوسف رضا گیلانی کو نااہل قرار دیا گیا یا وہ سینیٹ کے چیئرمین کا انتخاب ہار گئے تو پیپلز پارٹی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے تمام فیصلوں میں اہم کردار ادا کیا ہے لیکن اگر معاملات منصوبے کے مطابق نہیں چلے تو اسے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت پاکستان ڈیموکریکٹ موومنٹ میں شامل دیگر جماعتوں نے پیپلز پارٹی کے سینیٹ کے چیئرمین کی نامزدگی کے مطالبے پر اتفاق کیا ہے اور یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینیٹ کے لیے پی ڈی ایم کا مشترکہ اُمیدوار نامزد کیا گیا ہے۔
علی حیدر گیلانی کی ویڈیو لیک ہونے کے بعد پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی کو نااہلی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے کیونکہ تحریک انصاف نے ان کے خلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔ نااہلی کے علاوہ پی ڈی ایم کو دوسرا دھچکا یوسف رضا گیلانی کی شکست سے لگ سکتا ہے۔ یہاں صرف 6 ووٹوں کا فرق ہے کیونکہ حکومتی اتحاد کی 47 اور پی ڈی ایم کے پاس 53 نشستیں ہیں۔
اگر حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی سینیٹ کی چیئرمین شپ حاصل نہیں کر سکے تو پی ڈی ایم کے لیے صورتحال خراب ہوسکتی ہے۔
سندھ کی حکمران جماعت پیپلزپارٹی پارلیمانی دائرہ کار کے ذریعے تحریک انصاف کی حکومت کو چوٹ پہنچانے پر قائم ہے۔ تاہم مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی (ف) سمیت پی ڈی ایم میں شامل دیگر جماعتیں وزیراعظم عمران خان کے خلاف سڑکوں پر نکلنے پر راضی ہیں۔
دریں اثناء وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کے لیے پی ڈی ایم کی دیگر جماعتوں نے پیپلزپارٹی کا خیرمقدم نہیں کیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کا خیال ہے کہ وہ سردار عثمان بزدار کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لیے اتنی تعداد حاصل نہیں کرسکیں گے جبکہ پیپلز پارٹی کے مطالبے کی جے یو آئی (ف) اور دیگر نے بھی حمایت نہیں کی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
یوسف رضا گیلانی کی چیئرمین سینیٹ کے لیےنامزدگی درست ہے؟
موجودہ حالات میں عمران خان کے قومی اسمبلی سے کامیابی کے ساتھ اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد پی ڈی ایم کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے۔ پی ڈی ایم کی سیاست اور مستقبل چیئرمین سینیٹ کے انتخاب پر منحصر ہے۔
سینیٹ کے چیئرمین کے لیے ووٹنگ کا نتیجہ طے کرے گا کہ کیا پیپلزپارٹی کے حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے پارلیمانی راستے کے استعمال کے فیصلے درست تھے؟ اور اگر معاملات حق میں نہیں جاتے ہیں تو پیپلز پارٹی کو اتحاد میں شامل دیگرجماعتوں کی سرد مہری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔