فیصل واوڈا کے سرپر نااہلی کا خطرہ منڈلانے لگا
قومی اسمبلی کی رکنیت سے پہلے ہی مستعفی ہونے والے فیصل واوڈا کو الیکشن کمیشن نے نااہل قرار دے دیا تو سینیٹ کی رکنیت سے بھی ہاتھ دھونا پڑے گا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور منتخب سینیٹر فیصل واوڈا کے سر پر نااہلی کا خطرہ منڈلانے لگا ہے۔ سندھ ہائی کورٹ نے بھی فیصل واوڈا کی درخواست پر اُنہیں الیکشن کمیشن سے ہی رجوع کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
فیصل واوڈا کی نااہلی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی لیکن عدالت نے یہ کہہ کر مقدمہ الیکشن کمیشن میں بھیج دیا تھا کہ فیصل واوڈا اب رکن قومی اسمبلی نہیں رہے اور اب فیصلے کا اختیار الیکشن کمیشن کو ہے۔ جس کے بعد فیصل واوڈا اپنی نااہلی سے متعلق الیکشن کمیشن میں سماعت رکوانے کے لیے سندھ ہائی کورٹ پہنچے لیکن وہاں سے بھی اُنہیں مطلوبہ فیصلہ نا مل سکا۔
سندھ ہائی کورٹ نے فیصل واوڈا کی درخواست پر الیکشن کمیشن، وفاقی حکومت اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے 16 مارچ کو تفصیلی جواب طلب کرلیا ہے۔
عدالت نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو کارروائی سے روکنے سے متعلق فوری حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن کو فی الوقت نہیں روک سکتے۔ الیکشن کمیشن میں بتا دیجیے کہ سندھ ہائی کورٹ نے نوٹس جاری کر رکھے ہیں۔‘
سندھ ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں فیصل واوڈا نے موقف اپنایا کہ ’الیکشن کمیشن کو براہ راست شکایات سننے کا اختیار نہیں ہے۔‘
فیصل واوڈا کے وکیل نے کہا کہ ’اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق نیا ٹریبونل بن سکتا ہے۔ شہباز شریف نے بھی سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ الیکشن کمیشن نے حقائق کے برخلاف فیصل واوڈا کی درخواست مسترد کی ہے۔‘
تحریک انصاف کے رہنما کے وکیل نے کہا کہ ’فیصل واوڈا دوہری شہریت میں الیکشن کمیشن میں 3 شکایات درج ہیں۔ تاہم الیکشن کمیشن کو نااہلی کیس سے روکا جائے۔‘
یہ بھی پڑھیے
فیصل واوڈا کی عجیب و غریب حرکتیں
عدالت نے آئندہ سماعت پر فیصل واوڈا نااہلی کیس سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم نامہ بھی مانگ لیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا پر اب نااہلی کا خطرہ منڈلانے لگا ہے۔ قومی اسمبلی کی رکنیت سے وہ پہلے ہی استعفیٰ دے چکے ہیں اور اب اگر الیکشن کمیشن نے انہیں نااہل قرار دے دیا تو سینیٹ کی رکنیت سے بھی ہاتھ دھونا پڑے گا۔
فیصل واوڈا نے 11 جون 2018 کو عام انتخابات کے لیے جب اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے تو اس وقت وہ امریکی شہریت بھی رکھتے تھے۔ ان کے کاغذات کی منظوری 18 جون 2018 کو دی گئی تھی۔ تحریک انصاف کے رہنما نے 22 جون 2018 کو اپنی امریکی شہریت ترک کرنے کے لیے کاغذات جمع کروائے تھے اور انہیں 25 جون 2019 کو امریکی شہریت ترک کرنے کا سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا تھا۔
جس کے بعد 17 اکتوبر 2018 کو مسلم لیگ (ن) کے 2 رہنماؤں کو دہری شہریت رکھنے کے لیے سپریم کورٹ نے نااہل کردیا تھا۔ جب سعدیہ عباسی اور ہارون اختر نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تو وہ دوہری شہریت رکھتے تھے۔