شوگر اسکینڈل میں بڑی ملز کے خلاف کارروائی ناہونے پر وزیر اعظم برہم
ملک کی بڑی شوگر ملز کے خلاف تحقیقات میں تاخیری حربے، وزیراعظم عمران خان برہم، ایف بی آر کو بلا تفریق و بلا امتیاز کارروائیوں پر مبنی رپورٹ پیش کا حکم دے دیا۔

شوگر اسکینڈل کے تناظر میں وزیر اعظم عمران خان شوگر مافیا کے خلاف ایکشن کے لیے بے تاب ہیں اور مسلسل شوگر مافیا کے خلاف تحقیقات پر زور دیتے رہےہیں۔ لیکن وزیر اعظم عمران خان کو شوگر مافیا کے خلاف تحقیقات میں روایتی تاخیری حربے اور سست روی کے رویے کا سامنا ہے۔
شوگر ملز مالکان اور اداروں کے خلاف ٹیکس کی عدم ادائیگی پر تحقیقات کی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی ہے لیکن یہ رپورٹ ایسی ہی ہے جیسے ہاتھی کے دانت دکھانے کے اور کھانے کے اور۔
فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کی اس رپورٹ میں وزیر اعظم کو ان تحقیقات کے بارے میں معلومات سے محروم رکھا گیا ہے جو وہ دراصل چاہتے تھے۔ ایف بی آر رپورٹ میں حکومتی و سیاسی شخصیات کی شوگر ملز کے خلاف ٹیکس وصولی کی کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستان میں آئندہ سال بھی چینی کے بحران کے خدشات
رپورٹ کے مطابق جہانگیر خان ترین گروپ، خسرو بختیار گروپ، ہمایوں اختر گروپ اور شریف فیملی کے خلاف تحقیقات مکمل نہیں ہو سکی ہیں۔ رپورٹ میں ایف بی آر نے مختلف شوگر ملز سے 404 ارب روپے کا ٹیکس وصول کرنے کا سب اچھا ہے کا دعویٰ ضرور کیا ہے لیکن ایف بی آر اس ہی سے منسلک ایک اہم ٹاسک مکمل کرنے میں ناکام رہا ہے۔
سیاسی شخصیات کی 21 شوگر ملز کی تفصیلات میں لکھا گیا ہے کہ ان کے خلاف کارروائی ابھی جاری ہے۔ وزیراعظم نے حکومتی شخصیات کی ملکیت والے اداروں کے خلاف کارروائی سے گریز پر شدید ناپسندیدگی اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے ایف بی آر کو بلا تفریق اور بلا امتیاز کارروائیوں پر مبنی رپورٹ پیش کا حکم دے دیا ہے۔
اب دیکھنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی ان ہدایات اور احکامات پر کب اور کتنا عمل ہوتا ہے یا پھر وہی تاخیری حربے اختیار کیے جاتے ہیں اور روایتی سستی روی ہی جاری رہتی ہے۔ پاکستان میں شوگر اسکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد اور اُس میں جہانگیر خان ترین کے نام کی شمولیت کے بعد پی ٹی آئی نے جہانگیر ترین کو پارٹی سے نکال دیا تھا اور اُن سمیت تمام افراد کے خلاف چینی کے بحران اور قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے پر تحقیقات کا حکم جا ری کیا گیا تھا۔