کیا پیپلزپارٹی کو لانگ مارچ پر قائل ہونا پڑے گا؟
وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے اور سینیٹ کے انتخاب میں حصہ لینے کے لیے پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم سے اپنی بات منوائی تھی۔
وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے اور سینیٹ کے انتخاب میں حصہ لینے کے لیے پیپلزپارٹی نے حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کو قائل کیا تھا۔ اپنے فیصلوں پر پی ڈی ایم کو منانے اور اٗن ہی فیصلوں پر شکست کا سامنا کرنے کے بعد پیپلزپارٹی کو اب سیاسی منظرنامے میں رہنے کے لیے لانگ مارچ سے متعلق مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کی بات ماننی پڑے گی۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری نے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’بلاول بھٹو زرداری صاحب نیوٹرل کا مزہ آیا۔‘
بلاول بھٹو صاحب! “ نیوٹرل” کا مزہ آیا#BitterTruth #ShameElectionChairmanSenate
— Tallal Chaudry (@Tallal_MNA) March 12, 2021
مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری نے یہ ٹوئٹ ایک ایسے وقت میں کیا ہے کہ جب سینیٹ کے چیئرمین کے انتخاب میں حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی کو حکومتی امیدوار صادق سنجرانی سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ پیپلزپارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی کئی مرتبہ یہ بیان دے چکے ہیں کہ پاکستان کی سیاست میں اسٹیبلشمنٹ اب نیوٹرل (غیرجانبدار) ہوچکی ہے۔
جمعرات کے روز بھی پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سینیٹ کے چیئرمین کے لیے حزب اختلاف کے متفقہ امیدوار یوسف رضا گیلانی نے میڈیا کے ایک سوال کے جواب میں اسٹیبلشمنٹ کو نیوٹرل (غیرجانبدار) قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’اب تک تو اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل نظر آرہی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اسٹیبلشمنٹ کو نیوٹرل (غیرجانبدار) ہی رہنا چاہیے اور وہ رہیں گے۔‘
یوسف رضا گیلانی سے سوال کیا گیا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو فون کالز آنے کا معاملے ان کے علم میں ہے؟ جس پر ان کا کہنا تھا کہ ’ابھی نہیں ہے اور اسی لیے تو میں کہہ رہا ہوں کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہے۔‘
یہ بھی پڑھیے
کیا پی ڈی ایم کو پیپلزپارٹی کے فیصلوں سے نقصان ہوگا؟
واضح رہے کہ جمعرات کو اسلام آباد میں سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگزیب اور احسن اقبال نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا تھا کہ ان کے اراکین کو ٹیلیفون پر ووٹ بدلنے کو کہا گیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کے رہنماؤں کو فون آئے اور ایوان میں شرکت کرنے سے منع کیا گیا ہے۔
یوسف رضا گیلانی کے علاوہ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی 24 فروری کو لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اسٹیبلشمنٹ کو نیوٹرل قرار دے چکے ہیں۔
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سینیٹ کے انتخاب میں حصہ لینے کے حق میں نہیں تھی لیکن بلاول بھٹو زرداری واضح کر چکے تھے کہ پیپلزپارٹی اس انتخاب میں حصہ لے گی۔ رواں برس جنوری کے اوائل میں ہونے والے پی ڈی ایم کے اجلاس میں پیپلزپارٹی نے اپنی بات منوائی تھی اور حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد کو قائل کیا تھا۔
اسی طرح جب پی ڈی ایم مسلسل لانگ مارچ کی بات کر رہی تھی تو پاکستان پیپلز پارٹی عدم اعتماد لانے کے حق میں تھی اور اس سے متعلق بھی پیپلز پارٹی نے اپنی بات منوائی۔ تاہم دونوں طرف سے شکست کے بعد اب پیپلز پارٹی کو سیاسی منظرنامے میں رہنے کے لیے مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کی لانگ مارچ سے متعلق بات ماننی پڑے گی بصورت دیگر ممکن ہے کہ پی ڈی ایم جماعتیں پیپلزپارٹی کے فیصلوں کو اہمیت نہیں دیں۔