شہباز گل پر انڈے اور سیاہی پھینکنے پر 3 افراد زیر حراست
لاہور ہائی کورٹ روانگی سے قبل شہباز گل نے بتایا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے کارکنان ان پر حملہ کرنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔
پاکستانی وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل پر لاہور ہائی کورٹ کے احاطے میں بظاہر حزب اختلاف کی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے انڈے مارے ہیں اور سیاہی پھینکی ہے۔
وہ پیر کے روز اپنے خلاف ایک مقدمے کی پیروی کے لیے لاہور ہائیکورٹ گئے تھے جہاں ان کو انڈے مارے گئے اور ان پر سیاہی بھی پھینکی گئی۔ دونوں چیزوں کا نشانہ بظاہر اُن کا چہرہ تھا۔
شہباز گل کے ساتھ موجود کارکنان نے انڈے مارنے والے شخص کو پکڑ کر تشدد کا نشانہ بھی بنایا اور بعد میں پولیس کے حوالے کردیا۔ اِس واقعے کے بعد 3 افراد کو پولیس نے حراست میں لیا ہے۔
بعد ازاں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز گل نے تصدیق کی کہ ان پر سیاہی پھینکی گئی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ’اپنے کالے کرتوتوں کی سیاہی پھینک رہے ہیں جو غنڈہ گردی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم ایک تھپڑ کے جواب میں 10 تھپڑ نہیں ماریں گے۔ ایک گالی کے جواب میں 10 گالیاں بھی نہیں دیں گے۔‘
یہ بھی پڑھیے
کیا (ن) لیگ پاکستان مخالف بیانیہ اپنا رہی ہے؟
لاہور ہائی کورٹ کے لیے روانگی سے قبل شہباز گل نے ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ انہیں پتہ چلا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے کارکنان نے ان پر حملہ کرنے کی تیاری کی ہے لیکن وہ پھر بھی عدالت جائیں گے۔
آج 2 بجے دوپہر لاہور ہائی کورٹ میں معزز عدالت کے سامنے پیش ہو رہا ہوں۔ صحافی دوستوں سے پتہ چلا کہ مسلم لیگ ن کے غنڈا گروپ نے میرے پر حملہ کرنے کی تیاری کر رکھی ہے۔ عمران خان کا سپاہی ہوں۔عدالت آؤں گا آپ سے ڈرنے والا نہیں۔ سیاست کرنے پر یقین رکھتے ہیں آپ کی طرح غنڈا گردی پر نہیں۔
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) March 15, 2021
واضح رہے کہ سینیٹ کے انتخاب سے قبل جب وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے پارلیمان سے اعتماد کا ووٹ لیا حاصل کیا تھا۔ اُس دن مریم اورنگزیب کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنان نے محاصرہ کر کے زدو کوب کیا تھا اور احسن اقبال کو تھپڑ مارا تھا۔
اُس واقعے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا تھا کہ ’آپ ایک تھپڑ ماریں گے ہم 10 ماریں گے۔‘ شہباز گل نے آج اسی پیرائے میں اپنا بیان دیا ہے۔
پاکستان میں حالیہ برسوں کے دوران نا صرف کارکنان بلکہ سیاسی رہنماؤں کے درمیان جارحانہ بیانات اور رویے دیکھنے میں آئے ہیں جس کا نتیجہ سیاسی رہنماؤں پر تشدد کی صورت میں نکل رہا ہے۔
واضح رہے کہ مریم اورنگزیب کے معاملے میں بھی تحریک انصاف کے کسی رہنما نے کوئی معذرتی بیان نہیں دیا تھا۔