انڈیا سے تعلقات کی بحالی پر وزیراعظم اور آرمی چیف یک زبان
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ’مذاکرات اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اب انڈیا کو پہل کرنا ہوگی۔‘
وزیراعظم پاکستان عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے انڈیا کے ساتھ تعلقات کی بحالی اور مسئلہ کشمیر کے حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب ہمیں اپنے گھر کو درست کرنا ہوگا۔
بدھ کے روز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ’سکیورٹی ڈائیلاگ‘ کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا ’اگر انڈیا کو مذاکرات کرنے ہیں تو اس کو پہلے کشمیر کا مسئلہ حل کرنا ہوگا۔ 5 اگست کے بعد جو کچھ کشمیر میں کیا گیا اس کے بعد پاکستان مذاکرات کے لیے آگے نہیں بڑھ سکتا ہے۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’انڈیا کشمیریوں کو ان کے جائز حقوق دے کیونکہ یہ اس کے لیے بھی اچھا ہے تاہم مذاکرات اور کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے اب انڈیا کو پہلا قدم اٹھانا ہوگا۔‘
افغانستان کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’ہمسایہ ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات ہماری خارجہ پالیسی کا اہم حصہ ہیں۔ افغانستان میں امن کی امید بہت عرصے بعد نظر آئی ہے اور موجودہ امریکی انتظامیہ بھی اس معاملے کو اہمیت دے رہی ہے۔‘
وزیر اعظم کے اس بیان کے ایک روز بعد یعنی جمعرات کو ’سکیورٹی ڈائیلاگ‘ کانفرنس سے ہی خطاب کرتے ہوئے افواج پاکستان کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ ’اب وقت آگیا ہے کہ ماضی کو دفن کر کے آگے بڑھا جائے۔ ہمارے پڑوسی ملک کو اب مسئلہ کشمیر حل کرنا ہوگا۔‘
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ’نیشنل سکیورٹی ڈائیلاگ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ آج دنیا کو مختلف طرز کی دہشتگردی کا سامنا ہے۔ پاکستان اپنی دفاعی ضروریات کے باوجود دفاع پر کم خرچ کررہا ہے۔‘
مقبوضہ کشمیر سے متعلق جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا ’پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کی بڑی وجہ مسئلہ کشمیر ہے اور خطے میں امن کے لیے اس کا حل ضروری ہے۔ ہمارے ہمسائے کو مسئلہ کشمیر حل کرنا ہوگا کیونکہ مستحکم پاک و ہند تعلقات مشرقی اورمغربی ایشیاء کو قریب لاسکتے ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیے
پاکستان میں انتخابات کے نتائج کے فیصلے عدالتوں سے ہو رہے ہیں
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ’سکیورٹی ڈائیلاگ‘ کانفرنس سے خطاب کو وفاقی وزیر فواد چوہدری نے شاندار الفاظ میں اپنے ٹوئٹر پیغام میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’جنرل قمر جاوید باجوہ کی بصیرت انگیز تقریر پاکستان کی امن کی کوشش کی عکاسی کرتی ہے۔ دنیا کو امن کے نظریے کا ساتھ دینا ہوگا۔ مودی کو انتہاپسندانہ رویے سے ہاتھ کھینچنا ہوگا کیونکہ دنیا میں جابرانہ رویے کی اب کوئی گنجائش نہیں ہے۔ جنوبی ایشیاء کی خوشحالی کے لیے امن ناگزیر ہے۔‘
Insightful and eloquent speech by #GenQamarBajwa explains Pakistans security paradigm, world must stand with this vision of peace and #ModiJanta must be made to realise that extremist and coercive attitude has no buyers in the world, peaceful South Asia is best bet
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) March 19, 2021
ساسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ’پاکستان کی سویلین اور فوجی قیادت نے ایک مرتبہ پھر مودی سرکار کو مسئلہ کشمیر کے حل کے تناظر میں مذاکرات کی دعوت دے دی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ انڈین حکومت کیا مثبت قدم اٹھاتی ہے۔‘
واضح رہے کہ 5 اگست 2019 کو انڈین حکومت نے یکطرفہ اقدام کرتے ہوئے غیرقانونی طریقے سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی۔ آرٹیکل 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد سے حالات ابتر ہوچکے ہیں۔ ہزاروں فوجی اہلکار ہمہ وقت گلیوں میں گشت کرتے رہتے ہیں اور کسی بھی قسم کے احتجاج کا اندیشہ پیدا ہوتے ہی کارروائی شروع کردی جاتی ہے۔