عفت عمر کی دوسروں کو نصیحت لیکن خود بی بی فصیحت

عفت عمر نے طارق چیمہ کے گھر میں کرونا ویکسین لگائی اور ٹوئٹر پر وضاحت جاری کی لیکن بعد میں اپنا ٹوئٹ ڈیلیٹ کردیا۔

وفاقی وزیر برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس اور مسلم لیگ (ق) کے رہنما طارق بشیر چیمہ کی رہائش گاہ پر خاندان کے افراد کو کرونا وباء سے بچاؤ کی ویکسین لگائی گئی جس کی ویڈیو منظر عام پر آگئی ہے۔ موجودہ وفاقی وزیر کی رہائش گاہ کی ویڈیو میں کرونا ویکسین لگواتے ہوئے عفت عمر کو بھی دیکھا جاسکتا ہے جو حکومتی اقدامات پر اکثر تنقید کرتی رہتی ہیں۔

وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ کے قریبی رشتہ دار نے ویکسین لگوانے کی ویڈیو انسٹاگرام پر پوسٹ کی تھی جس کے بعد کئی سوشل میڈیا صارفین نے اسے ڈاؤن لوڈ کیا اور اپنے اکاؤنٹ سے شیئر کیا ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مختلف خواتین کو کرونا سے بچاؤ کی ویکسین لگائی جارہی ہے۔ ویکسین لگوانے والوں میں پاکستان کی معروف اداکارہ عفت عمر بھی موجود ہیں۔

ویڈیو سامنے آنے کے بعد خبریں گردش کر رہی تھیں کہ طارق بشیر چیمہ نے کرونا ویکسین لگوانے کے لیے سیاسی اثر و رسوخ کا استعمال کیا ہے۔ سرکاری سطح پر کرونا سے بچاؤ کی ویکسین ابھی 60 سال سے زیادہ عمر کے افراد کو لگائی جارہی ہے جبکہ اس ویڈیو میں موجود تمام ہی افراد کی عمر 60 سال سے کم ہیں۔ طارق بشیر چیمہ اور عفت عمر نے 60 سال کی عمر نہ ہونے کے باوجود ویکسین لگوائی ہے۔

طارق بشیر چیمہ نے ویکسین لگوانے کے لیے سیاسی اثر و رسوخ استعمال کرنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ویڈیو میں دکھایا گیا کہ ہم نے ویکسین لگوائی ہے جبکہ درحقیقت ’ٹرائل ویکسین‘ کا دوسرا بوسٹر لگوایا گیا ہے۔ یہ بوسٹر لگانے کے لیے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم کی ٹیم ہمارے گھر آئی تھی جس نے ’ٹرائل ویکسین‘ کا پہلا بوسٹر بھی ہمارے گھر آ کر لگایا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

میشا شفیع کی گواہ عفت عمر پھر عدالت سے غیرحاضر

عفت عمر نے بھی ٹوئٹر پر وضاحت کرتے ہوئے لکھا کہ یہ کینسینو ویکسین کا ٹرائل بوسٹر تھا جو یونیورسٹی آف ہیلتھ اینڈ سائنسز نے اس سے پہلے بھی فراہم کیا تھا۔ یہ غیرقانونی نہیں ہے۔

جس پر سوشل میڈیا محقق شعیب تیمور نے لکھا کہ اگر آپ کو جھوٹ بولنا ہے تو کم از کم کچھ بنیادی تحقیق کرلیا کریں۔ ویکسین کی صرف ایک خوراک ہے اور اس کی آزمائش (ٹرائل) ختم ہوچکی ہیں۔ اگر آزمائش ہو بھی رہی ہوتی تو کسی کو گھر میں ویکسین نہیں لگتی۔

جب ٹوئٹر صارفین نے جھوٹ پکڑا تو عفت عمر نے اپنا وضاحتی ٹوئٹ ڈیلیٹ کردیا۔ جس کے بعد زینب قیوم نامی ٹوئٹر صارف نے ان کے ٹوئٹ کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ میشا شفیع کے کیس میں گواہ ہیں جو اپنی ہی جھوٹی گواہی دے رہی ہیں۔ جھوٹ بولو اور جب پکڑے جاؤ تو ٹوئٹ ڈیلیٹ کردو۔

خاتون صحافی مہوش اعجاز نے سوال کیا ہے کہ کینسینو ویکسین کے ٹرائل ختم ہوچکے ہیں اور دیگر ویکسین دستیاب نہیں ہیں تو طارق چیمہ کے پاس کونسی ویکسین پہنچی ہے؟

سوشل میڈیا پر صارفین کا کہنا ہے کہ عوام کرونا ویکسین کے لیے دھکے کھا رہی ہے لیکن سیاسی رہنماؤں کے گھروں میں ویکسین بھجوائی جارہی ہے۔ سیاستدان ہو یا عام عوام قانون سب کے لیے برابر ہونا چاہیے۔

متعلقہ تحاریر