سپریم کورٹ کا این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ انتخاب کا حکم
20 فروری کو ہونے والے ضمنی انتخاب میں بدنظمی پیدا ہوئی تھی جس کے بعد الیکشن کمیشن نے انتخاب کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔

پاکستان کی سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ انتخاب سے متعلق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسجد ملہی کی درخواست مسترد کر دی ہے اور الیکشن کمیشن کا حلقے این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ انتخاب کرانے فیصلہ برقرار رکھا ہے۔
قومی اسمبلی کے حلقے این اے 75 ڈسکہ میں 20 فروری کو ضمنی انتخاب ہوا تھا جس میں بدنظمی پیدا ہوگئی تھی اور فائرنگ کے واقعات بھی سامنے آئے تھے۔ مسلم لیگ (ن) نے پورے حلقے میں دوبارہ انتخاب کرانے کا مطالبہ کیا تھا جبکہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ صرف ان پولنگ اسٹیشنز پر ووٹنگ کرائی جائے جہاں بدنظمی پیدا ہوئی ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی انتخاب میں بدنظمی کے بعد الیکشن کو کالعدم قرار دیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے پورے حلقے میں 18 مارچ کو انتخاب دوبارہ کرانے کا حکم دیا تھا تاہم بعد میں انتخاب کی تاریخ کو 10 اپریل کردیا گیا تھا۔
اُدھر تحریک انصاف کے امیدوار نے ڈسکہ کے ضمنی انتخاب میں ری پولنگ کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
این اے 75 ڈسکہ پر الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد صحافیوں کی سیاست
تاہم آج سپریم کورٹ نے بھی تحریک انصاف کی درخواست مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا ہے اور پورے حلقے میں دوبارہ انتخاب کرانے کا حکم دیا ہے۔