پیپلزپارٹی پی ڈی ایم سے علیحدگی کے بعد نیا اتحاد بنائے گی؟
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ق) اور جہانگیر ترین کا اتحاد مسلم لیگ (ن) کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو نے حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے تمام عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا ہے۔
اتوار کے روز پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کے اجلاس کے دوران چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پی ڈی ایم کی جانب سے موصول ہونے والے اظہار وجوہ کے نوٹس کو پھاڑ کر پھینک دیا تھا۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ’ہم سیاست عزت کے لیے کرتے ہیں اور اگر عزت نہیں تو کچھ نہیں ہے۔‘
یہ بھی پڑھیے
ڈھائی سالوں میں اہم سرکاری عمارتوں میں آتشزدگی نہیں ہوئی
بلاول بھٹو زرداری کے اظہار وجوہ کے نوٹس کو پھاڑنے پر ردعمل دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’خط کا جواب دینے کے بجائے پھاڑنے کا مطلب یہ ہے کہ پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کو تسلیم نہیں کرتی ہے۔‘
نیوز 360 کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ’پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) صوبہ پنجاب میں دوبارہ قدم جمانے کے لیے آئندہ انتخابات سے قبل مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین اور پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما جہانگیر ترین کے ساتھ ہاتھ ملاسکتی ہے۔‘
پاکستان پیپلز پارٹی کی طرح مسلم لیگ (ق) کی سیاست کا محور جنوبی پنجاب رہا ہے۔ جنوبی پنجاب میں ضلع بہاولپور، ضلع رحیم یار خان، ضلع ڈیرہ غازی خان، ضلع راجن پور، ضلع مظفر گڑھ، ضلع لیہ، ضلع لودھراں، ضلع ملتان، ضلع خانیوال اور ضلع وہاڑی شامل ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما جہانگیر ترین نے جمعے کے روز پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے اعزاز میں عشائیہ دیا تھا۔ عشائیے میں 8 ارکان قومی اسمبلی، پنجاب کے 2 صوبائی وزراء اور 4 صوبائی مشیران سمیت 21 اراکین پنجاب اسمبلی نے شرکت کی تھی۔
عشایئے میں شرکت کرنے والے ارکان قومی اسمبلی میں راجہ ریاض، سمیع گیلانی، ریاض مزاری، خواجہ شیراز، مبین عالم انور، جاوید وڑائچ، غلام بی بی بھروانہ، غلام لالی، پنجاب کے صوبائی وزیر ملک نعمان لنگڑیال اور وزیر اجمل چیمہ نے بھی شرکت کی تھی۔ جبکہ صوبائی مشیر عبدالحئی دستی، امیر محمد خان، رفاقت گیلانی اور فیصل جبوانہ بھی شریک ہوئے تھے۔
جہانگیر ترین کی جانب سے دیے جانے والے عشائیے میں جن اراکین اسمبلی نے شرکت کی تھی ان میں سے زیادہ تر کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ’اگر پیپلزپارٹی مسلم لیگ (ق) اور جہانگیر ترین سے الحاق کرلیتی ہے تو آئندہ کے انتخابات میں یہ سہ فریقی اتحاد پنجاب کی سطح پر سب سے زیادہ نقصان پاکستان تحریک انصاف کو نقصان پہنچا سکتا ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) بھی اس سے محفوظ نہیں رہ پائے گی۔