ڈاؤ یونیورسٹی کے پروفیسرز گلوکار بن گئے

میڈیکل یونیورسٹی کے بورڈ روم میں انڈین گانے کی گونج نے سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا کردیا۔

کراچی کی ڈاؤ یونیورسٹی کے اساتذہ نے گلوکاری شروع کردی ہے۔ میڈیکل یونیورسٹی کے بورڈ روم میں پروفیسرز نے سر سنگیت کی محفل سجائی تو سوشل میڈیا صارفین آگ بگولہ ہوگئے۔

ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی کے اساتذہ جوکہ ڈاکٹرز بھی ہیں کرونا کی وبا کے اس مشکل ترین دور میں زندگی کے مزے لے رہے ہیں۔

ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے عدالتی احکامات کی روشنی میں 2 ریٹائرڈ پروفیسرز کرتار دیوانی اور زرناز واحد سے اضافی عہدے واپس لے لیے جس کے بعد اساتذہ نے انہیں الوداع کہنے کے لیے میڈیکل یونیورسٹی کے بورڈ روم میں انڈین گانا ‘کبھی الوداع نہ کہنا’ گانا گایا۔

میڈیکل یونیورسٹی کے بورڈ روم میں سجی سر سنگیت کی محفل کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر صارفین نے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیے

گومل یونیورسٹی کے وائس چانسلر مستعفی

ڈاؤ یونیورسٹی کے اساتذہ کی گلوکاری پر صارفین کا کہنا ہے کہ ایک طرف یونیورسٹی میں ملازمین بنیادی الاؤنس نہ دیئے جانے کے باعث سراپا احتجاج ہیں تو دوسری جانب انتظامیہ ان کے مسائل حل کرنے کے بجائے محفل موسیقی میں مشغول ہے۔

کچھ صارفین نے کہا کہ وبا کے اس دور میں جہاں شہری کرونا سے بچاؤ کی ویکسین کے لیے پریشان ہیں ہیلتھ ورکرز چین کی بانسری بجارہے ہیں۔

واضح رہے کہ کہ کرتار دیوانی سے ڈائریکٹر اوجھا کیمپس اور ڈائریکٹر ڈاؤ ڈائیگونسٹک ریفرنس اینڈ ریسرچ لیبارٹری اوجھا کیمپس کا عہدہ جبکہ زرناز واحد سے پرنسپل ڈاؤ انٹرنیشنل کالج اور چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاؤیونیورسٹی اسپتال کے اضافی عہدے واپس لے لیے گئے ہیں۔

متعلقہ تحاریر