پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کو 19 روز میں 19 کروڑ سے زیادہ نقصان
پنجاب حکومت نے انسداد کرونا کمیٹی کی سفارش پر ماس ٹرانزٹ سسٹم کو بند کر رکھا ہے۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب میں جزوی لاک ڈاؤن سے پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کو 19 روز میں تقریباً 19 کروڑ 34 لاکھ 20 ہزار روپے کرائے کی مد میں نقصان کا سامنا ہے۔
پوری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی کرونا کی وباء کی تیسری لہر کے باعث روز بہ روز کرونا کیسز میں اضافہ ہورہا ہے۔ اس کا سب سے زیادہ اثر صوبہ پنجاب میں دیکھا جارہا ہے جہاں کرونا کیسز کے باعث زیادہ متاثر شہروں میں جزوی لاک ڈاؤن کیا گیا ہے۔

جزوی لاک ڈاؤن کی وجہ سے پنجاب کے بڑے شہروں میں ماس ٹرانزٹ سسٹم کو مکمل بند کیا گیا ہے۔ پنجاب ماس ٹرانزٹ سسٹم کے تحت چلنے والی اورنج لائن ٹرین، میٹرو بس سروس اور میئر فیڈر روٹس بند ہیں جس سے اتھارٹی کو ہر ایک پروجیکٹ میں یومیہ لاکھوں روپے کے نقصان کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کی کون کون سی سروسز معطل ہیں؟
کرونا کی وباء کی تیسری لہر کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حکومت پنجاب نے گذشتہ ماہ 29 مارچ کو صوبائی کابینہ کمیٹی برائے انسداد کرونا کیمٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ پنجاب میں انٹر سٹی ٹرانسپورٹ کو بند کیا جائے۔ جس کے تحت ماس ٹرانزٹ سسٹم کو بند کردیا گیا ہے۔
صوبائی دارالحکومت لاہور میں چلنے والی اورنج لائن میٹرو ٹرین، لاہور میٹرو بس سروس اور لاہور فیڈر روٹس کو بند کیا گیا ہے۔ جبکہ اس کے علاوہ پنڈی میٹرو بس سروس، ملتان میٹرو بس سروس اور ملتان فیڈر روٹس کی بس سروس کو کرونا کی وباء کی وجہ سے بند کردیا گیا ہے۔
ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کو رواں سال میں یومیہ کتنی رقم موصول ہوئی؟
نیوز 360 کو موصول ہونے والے رواں سال کے پہلے دو ماہ کے یومیہ اعداد و شمار کے مطابق جنوری اور فروری کے مہینے میں لاہور میٹرو بس سروس میں 91 ہزار 186 مسافروں نے یومیہ سفر کیا اور یوں 30 روپے کرائے کے حساب سے یومیہ 27 لاکھ 95 ہزار 580 روپے حاصل ہوتے تھے۔

لاہور فیڈر روٹس میں رواں سال کے دو ماہ میں اوسطاً 85 ہزار 785 مسافروں نے یومیہ سفر کیا اور یوں کرائے کی مد میں 16 لاکھ روپے کی رقم یومیہ حاصل ہوئی تھی۔
پنڈی میٹرو بس سروس میں اوسطاً 75 ہزار 807 مسافروں نے سفر کیا اور یوں 30 روپے کرائے کے حساب سے یومیہ 22 لاکھ 74 ہزار 210 روپے حاصل ہوئے تھے۔
ملتان میٹرو بس سروس میں یومیہ 30 ہزار 490 مسافروں نے سفر کیا اور یوں 20 روپے کرائے کے حساب سے 6 لاکھ 9 ہزار 800 روپے حاصل ہوئے تھے۔ جبکہ ملتان فیڈر روٹس کی بسوں میں دو ماہ کے دوران اوسطاً یومیہ 31 ہزار 41 مسافروں نے سفر کیا اور یوں اتھارٹی کو ساڑھے 5 لاکھ روپے یومیہ موصول ہوئے تھے۔
کرونا کی وباء کے باعث ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کو خسارے کا سامنا
پنجاب حکومت کے فیصلے کے تحت اس وقت ماس ٹرانزٹ سسٹم کو بند ہوئے 19 روز ہوچکے ہیں جبکہ آج اتوار 18 اپریل ہے۔ نیوز 360 کی معلومات کے مطابق سسٹم بند ہونے سے پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کو ہر ایک پروجیکٹ میں یومیہ لاکھوں روپے نقصان کا سامنا ہے جو کہ اب کڑوڑوں روپے تک جا پہنچا ہے۔
ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے ذرائع نے نیوز 360 کو بتایا ہے کہ لاہور میٹرو بس میں اوسطاً 90 ہزار، اورنج لائن میٹرو ٹرین میں اوسطاً 72 ہزار روپے، لاہور فیڈر روٹس پر اوسطاً 80 ہزار مسافر سفر کرتے ہیں اور یوں لاہور میٹرو بس سروس کو یومیہ 27 لاکھ جبکہ 19 روز میں 5 کروڑ 13 لاکھ روپے کرایے کی مد میں نقصان ہوا ہے۔ اورنج لائن ٹرین میں یومیہ 28 لاکھ 80 ہزار کے حساب سے 19 روز میں 5 کروڑ 47 لاکھ 20 ہزار روپے نقصان کا سامنا ہے۔ لاہور فیڈر روٹس کی بسوں میں اوسطاً 80 ہزار آفراد یومیہ سفر کرتے ہیں اور یوں 15 لاکھ کے یومیہ خسارے سے سروس کو 19 روز میں 2 کروڑ 85 لاکھ روپے کے نقصان کا سامنا ہے۔
اسی طرح پنڈی میٹرو بس سروس سے اوسطاً 70 ہزار افراد یومیہ سفر کرتے ہیں اور یوں اتھارٹی کو 21 لاکھ روپے یومیہ کے حساب سے 19 روز میں تقریباً 3 کروڑ 99 لاکھ روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ملتان میٹرو بس سروس اور ملتان فیڈر روٹس میں اوسطاً 55 سے 60 ہزار مسافر یومیہ سفر کرتے تھے اور یوں تقریباً دونوں سروسز میں یومیہ 10 لاکھ جبکہ 19 روز میں 1 کروڑ 90 لاکھ روپے کرائے کی مد میں نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
دوسری طرف اس سارے خسارے کو جمع کیا جائے تو ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کو 19 روز میں تقریباً 19 کروڑ 34 لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کا موقف
ماس ٹرانزٹ سسٹم کی انتظامیہ نے نیوز 360 نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ بات درست ہے کہ ادارے کو یومیہ ایک ایک پروجیکٹ میں لاکھوں روپے نقصان کا سامنا ہے مگر ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے سسٹم میں چلنے والی بسیس نجی بسیں ہوتی ہے۔ اس وجہ سے اس نقصان کا انتظام کرلیا جاتا ہے۔ اتھارٹی نجی اداروں کو فی کلومیٹر کے حساب سے رقم دیتی ہے۔ جب سروس معطل ہوتی ہے تو 40 سے 60 فیصد پیسے کم دیے جاتے ہیں اس لیے پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کو نقصان نہیں ہوتا ہے۔‘
ایک سوال کے جواب میں انتظامیہ نے بتایا کہ ’اورنج لائن ٹرین کا ماہانہ بجلی کا بل 9 کروڑ روپے ہے۔ جبکہ لاہور میٹرو بس کو پنجاب حکومت سے سوا 2 ارب روپے کی سبسڈی حاصل ہوتی ہے۔ پنڈی میٹرو بس میں 2 ارب روپے جبکہ ملتان میٹرو بس میں ڈیڑھ ارب روپے کی سبسڈی دی جاتی ہے۔‘