کوئٹہ دھماکہ: 3 انتہائی سنگین پہلو

ذرائع کے مطابق سرینا ہوٹل میں دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی ہے۔

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں گذشتہ روز ہونے والے بم دھماکے کے 3 انتہائی سنگین پہلو سامنے آئے ہیں جن میں تحریک طالبان پاکستان کا دوبارہ سر اُٹھانا، چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے خلاف کارروائیاں  اور سکیورٹی میں جھول شامل ہیں۔

کوئٹہ میں واقع معروف سرینا ہوٹل میں گذشتہ روز دھماکہ ہوا تھا۔ جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار سمیت 5 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکے کے وقت پاکستان میں تعینات چینی سفیر نونگ رونگ بھی ہوٹل میں موجود تھے اور یہ حملہ ان ہی پر کیا گیا تھا۔

دھماکے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ چینی سفیر نونگ رونگ کی ہوٹل میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال سے ملاقات طے تھی۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ایک گاڑی کس طرح ہوٹل کی پارکنگ میں داخل ہوئی جبکہ دھماکہ خیز مواد گاڑی میں موجود تھا؟ ان کے مطابق سکیورٹی میں جھول تھا جس کی وجہ سے گاڑی ہوٹل کی پارکنگ میں داخل ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک دشمن عناصر ملک کا امن تباہ کرنا چاہتے ہیں، دہشتگرد اپنے انجام کو پہنچیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

وزیر خارجہ کے غیرملکی دورے پاکستانی معیشت کے لیے خوش آئند

کوئٹہ دھماکہ کے 3 اہم ترین پہلو

ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی ہے۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹی ٹی پی پاکستان میں دوبارہ منظم ہورہی ہے اور کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کے بیان کے مطابق دھماکے کا اصل ہدف چینی سفیر تھے جو دھماکے کے وقت سرینا ہوٹل میں موجود تھے۔ دھماکے میں چینی سفیر تو محفوظ رہے مگر دہشتگردوں کا انتہائی سکیورٹی والے ہوٹل میں پہنچ کر دھماکہ کرنا یقیناً ایک پیغام ہے۔

دھماکے کا مقصد سی پیک منصوبے کو سبوتاز کرنا تھا کیونکہ بلوچستان وہ علاقہ ہے جہاں سے سی پیک شروع ہوتا ہے اور اسی صوبے کے دارالحکومت میں چینی سفیر پر حملہ کرنا اس منصوبے کی کھلم کھلا مخالفت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس سے یہ پیغام بھی دیا جارہا ہے کہ سی پیک کی مخالف قوتیں اب بھی اس منصوبے کے خلاف کام کر رہی ہیں۔

وزیرداخلہ بلوچستان کا بیان

دوسری جانب صوبہ بلوچستان کے وزیر داخلہ میر ضیاءاللہ لانگو کا کہنا تھاکہ دھماکہ اس وقت ہوا جب چینی سفیر نونگ رونگ کوئٹہ میں موجود ہیں تاہم دھماکے وقت چینی سفیر سرینا ہوٹل میں نہیں بلکہ کوئٹہ کلب میں موجود تھے۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے میر ضیا اللہ لانگو کا کہنا تھا کہ ان کی چینی سفیر سے ملاقات ہوئی ہے اور ان کے عزائم بلند ہیں اور چینی سفیر نے کہا ہے کہ وہ اپنا دورہ مکمل کرکے جائیں گے۔

کوئٹہ کے ڈپٹی کمشنر اورنگزیب بادینی نے ٹوئٹر پر 4 ہلاکتوں اور 12 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق سرینا ہوٹل کوئٹہ کا واحد پانچ ستارہ ہوٹل ہے۔ جو ملکی اور غیر ملکی مہمان کوئٹہ جاتے ہیں ان کی بڑی تعداد سرینا ہوٹل میں ہی رہائش اختیار کرتی ہے۔

سیرینا ہوٹل کوئٹہ کے ہائی سکیورٹی زون میں واقع ہے جس کے سامنے کوئٹہ کینٹونمنٹ، بلوچستان اسمبلی اور بلوچستان ہائی کورٹ واقع ہیں۔

اس خبر کی تیاری میں کراچی کے نامہ نگار عبدالقادر منگریو نے بھی مدد کی ہے۔

متعلقہ تحاریر