ابصار عالم الزامات کے بجائے تحقیقات کروانے پر زور دیں

20 اپریل کو ابصار عالم پر اس وقت قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا جب وہ اسلام آباد کے ایف الیون پارک میں چہل قدمی کر رہے تھے۔

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے سابق چیئرمین اور سینیئر صحافی ابصار عالم پر چند روز قبل اسلام آباد میں قاتلانہ حملہ ہوا تھا جس کے بعد انہوں نے یہ تاثر دیا تھا کہ حملے کے پیچھے فوج کا ہاتھ ہے۔ تاہم اب ابصار عالم کو منہ کی کھانی پڑ گئی ہے کیونکہ انہیں زخمی حالت میں اسپتال پہنچانے والے شخص کے بارے میں بھی پتہ چل گیا ہے جن کا تعلق پاکستان ایئر فورس سے ہے۔

20 اپریل کو سابق چیئرمین پیمرا اور سینیئر صحافی ابصار عالم پر اس وقت قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا جب وہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ایف الیون پارک میں چہل قدمی کر رہے تھے۔ اس واقعے میں ابصار عالم زخمی ہوگئے تھے جنہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

ابصار عالم پر قاتلانہ حملہ شیخ رشید کے لیے دوسرا بڑا چیلنج

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے ایک خبر شائع کی تھی جس میں اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ ابصار عالم پر قاتلانہ حملہ فوج پر تنقید کے نتیجے میں ہوا ہے۔

دو روز قبل سینیئر صحافی عمر چیمہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ابصار عالم کو اسپتال منتقل کرنے والے مامون محسود اور ان کی ہمیشرہ نائلہ محسود کی ابصار عالم سے ملاقات کی تصویر شیئر کی تھی۔

جس کے بعد مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنان کے درمیان ٹوئٹر پر بحث شروع ہوگئی تھی۔ مسلم لیگ (ن) کے کارکنان اس حملے کا ذمہ دار پاکستانی فوج کو قرار دے رہے تھے جبکہ پی ٹی آئی کے کارکنان اس کی مخالفت کر رہے تھے۔

بعد ازاں نائلہ محسود نے عمر چیمہ کی اس تصویر کو شیئر کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ میرے بھائی نے ایک ایسے شخص کو دیکھا جنہیں فوری مدد کی ضرورت تھی اور وہ انہیں اسپتال لے گئے۔ میرے بھائی کے علاوہ بھی 2 لڑکے موجود تھے جنہوں نے ویڈیو بنائی۔ میرے بھائی کا شکریہ ادا کرنے کے لیے ابصار کی اہلیہ نے ہمیں اپنے گھر مدعو کیا۔ ہماری کسی سے بھی وابستگی نہیں ہے۔

انہوں نے لکھا کہ کیا کوئی کسی ایسے شخص کو نہیں بچائے گا جسے مدد کی ضرورت ہو؟ اگر آپ کسی ضرورت مند کو دیکھتے ہیں تو براہ کرم ان کی مدد کریں۔ اگر کسی کو ہماری ضرورت ہے تو ہم ایک ہزار مرتبہ ان کی مدد کریں گے۔

نائیلہ محسود نے لکھا کہ ’ایک نوجوان لڑکے کے ذہن میں اتنا زہر کیوں بھر دیا جاتا ہے جو فٹبال کھیلتا ہے اور ایک آدمی کو بچاتا ہے؟ کیا آپ بہن بھائی نہیں ہیں؟ اور لاکھوں لوگوں کا شکریہ جنہوں نے اس فعل کو سراہا۔‘

انہوں نے مزید لکھا کہ میرے بھائی پاکستان کی قومی ٹیم کے لیے فٹبال کھیلتے ہیں اور پاکستان ایئرفورس سے وابستہ ہیں۔ انہیں پٹواری اور یوتھیا کی بحث میں کیوں گھسیٹا جارہا ہے؟ وہ آپ کی نسبت بیرون ملک پاکستان کی زیادہ نمائندگی کرتے ہیں۔

دوسری جانب سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے بھی اپنی ٹوئٹس سے یہ تاثر پیدا کیا کہ ان پر قاتلانہ حملے کی قصوروار فوج ہے۔

ادھر پاکستان میں نیویارک ٹائمزہ کے نمائندہ سلمان محسود نے وضاحت میں کہا کہ نیویارک ٹائمز نے ملزمان کی نشاندہی نہیں کی تھی۔

جبکہ وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوص برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گل نے ٹوئٹر پر بظاہر فوج کو حملے کا ذمہ دار کہنے والے ابصار عالم کی ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ صحافت چھوڑ چکے ہیں اور اب کبھی نہیں کریں گے۔

جس کے بعد ایک اور ٹوئٹ میں ابصار عالم کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

متعلقہ تحاریر