افسر شاہی بمقابلہ سیاست دان کوئی نئی بات نہیں

افسر شاہی اور سیاستدانوں کے درمیان کھینچا تانی برصغیر کے تقریباً تمام ممالک کا مشترکہ المیہ ہے۔

پاکستان میں افسر شاہی اور سیاست دانوں کے درمیان کھینچا تانی کوئی نئی بات نہیں ہے۔ اتوار کے روز وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے اسسٹنٹ کمشنر (اے سی) سیالکوٹ سونیا صدف کو رمضان بازار میں گلے سڑے پھلوں کی فروخت پر خریداروں اور دکانداروں کے سامنے جھاڑ پلادی۔

سیالکوٹ میں سستے رمضان بازاروں میں ناقص اشیاء کی فروخت پر ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے اسسٹنٹ کمشنر سیالکوٹ سونیا صدف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کس بے غیرت نے آپ کو اسسٹنٹ کمشنر لگا دیا؟ آپ کی حرکتیں ہی اسسٹنٹ کمشنر والی نہیں ہیں۔ افسر شاہی کی کارستانیاں حکومت بھگت رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

این اے 249 کے معاملے پر صحافیوں کے ذاتی نوعیت کے حملے

دکانوں پر گلے سڑے پھل ديکھ کر فردوس عاشق اعوان برہم ہوگئیں اور انہوں نے اسسٹنٹ کمشنر سونیا صدف کو بلا کر ڈانٹ دیا۔ اسسٹنٹ کمشنر سونيا صدف نے جواب ديا کہ ميڈم آرام سے بھی بات کی جا سکتی ہے۔ جس پر فردوس عاشق اعوان مزيد آگ بگولہ ہوگئيں اور جواب دیا کہ کيا آپ آسمان سے اتری ہيں؟

ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اور اسسٹنٹ کمشنر سونیا صدف کے درمیان سخت جملوں کے تبادلے کے بعد اسسٹنٹ کمشنر سونیا صدف رمضان بازار سے روانہ ہوگئیں۔

رمضان بازار کے باہر بھی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزيراعلیٰ پنجاب سے اسسٹنٹ کمشنر کی شکايت کروں گی۔ ڈپٹی کشمنر کو بھی ديکھنا چاہيے کہ بازاروں میں سب اچھا کی رپورٹ دينے والے سچ بول رہے ہیں یا جھوٹ۔

ادھر پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے اس واقعے پر فردوس عاشق اعوان سے معافی کا مطالبہ کیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل نے مریم نواز کے ٹوئٹ کے جواب میں ایک تصویر شیئر کی ہے۔ تصویر کے ایک حصے میں ایک خاتون پولیس اہلکار مریم نواز کے سامنے سے کوئی چیز ہٹا رہی ہیں جبکہ اُسی تصویر کے دوسرے حصے میں ایک پولیس افسر مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے سامنے ایک باادب ملازم کی طرح کھڑے ہیں۔

اس تصویر کے ساتھ شہباز گل نے مریم نواز کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ سرکاری افسران آپ کے ملازم نہیں ہیں۔

محسن سولنگی نامی ٹوئٹر صارف نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناءاللہ کی ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں وہ چیف سیکریٹری پنجاب کو دھمکی دے رہے ہیں۔

بعد ازاں چيف سيكریٹری پنجاب جواد رفيق ملک نے سيالكوٹ میں پیش آنے والے واقعے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اسسٹنٹ كمشنر سونيا صدف اور ديگر انتظامی افسران سخت گرمی اور كرونا کی وباء كے باوجود فرنٹ لائن پر موجود ہيں۔

جواد رفیق ملک نے کہا ہے کہ پنجاب بھر میں انتظامی افسران دن رات عوام کی سہولت کے لیے میدان عمل میں موجود ہیں جو قابل ستائش ہے۔ کسی سرکاری افسرکی تذلیل کرنا زیب نہیں دیتا۔ فیلڈ میں موجود تمام افسران کی انتھک محنت اور جرات کو سلام پیش کرتے ہیں۔

افسر شاہی اور سیاست دانوں کے درمیان کھینچا تانی صرف پاکستان کا ہی نہیں بلکہ برصغیر کے تقریباً تمام تمام ممالک کا مشترکہ المیہ ہے۔ انڈین دارالحکومت نئی دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجری وال کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں وہ کام میں کوتاہی برتنے پر ایک افسر پر برہمی کا اظہار کررہے ہیں۔

یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ پاکستان میں ہمیشہ سے افسر شاہی اور سیاست دان اپنے مفادات کو ترجیح دیتے آئے ہیں۔ پاکستانی عوام کی بدقسمتی ہے کہ ان پر ہمیشہ افسر شاہی، برآمد شدہ معاشی ماہرین، صنعت کاروں اور جاگیرداروں نے حکومت کی ہے۔

متعلقہ تحاریر