پنجاب بھر میں لاک ڈاؤن کا درست فیصلہ

بازاروں میں عوام کا جم غفیر ہے اور لوگ کرونا سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر کو نظر انداز کیے ہوئے ہیں۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب کی حکومت نے 8 مئی سے صوبے میں مکمل لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے جبکہ عوام کی نقل وحمل محدود کرنے کے لیے ہر ممکن پابندی عائد کی جائے گی۔ صوبے بھر میں کرونا کی وباء کے پیش نظر لاک ڈاؤن کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

صوبہ پنجاب کے بازاروں میں خریداری کا آج آخری روز ہے کیونکہ کل سے مکمل صوبہ بند ہوجائے گا۔ لاک ڈاؤن کا فیصلہ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کی زیرصدارت سول سیکریٹریٹ میں منعقد ہونے والے اجلاس میں کیا گیا ہے۔ اجلاس میں چیف سیکریٹری پنجاب، اعلیٰ سول و عسکری حکام نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیے

صحافی، علماء اور سیاستدان وبا کو بڑھاوا دینے میں پیش پیش

نیوز 360 کے نامہ نگار نے شہر کے مشہور بازاروں کا سروے کیا تو عوام کے رویے اور رش کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوا کہ جیسے عید ایک ہفتے بعد نہیں بلکہ کل ہوگی۔ بازاروں میں خریداروں کا جم غفیر لگا ہوا ہے اور عوام ایس او پیز کو بھی نظرانداز کر رہے ہیں۔

لوگ بازاروں میں خریداری کے آڑ میں کرونا سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر کی خلاف ورزیاں کر رہے ہیں۔ خریداروں کے درمیان ماسک نہ پہننے کی رواش برقرار ہے۔ سماجی فاصلہ تو دور لوگ اخلاقی فاصلہ رکھتے ہوئے بھی نظر نہیں آئے۔

خریداروں نے نیوز 360 سے گفتگو کے دوران لاک ڈاؤن کے فیصلے پر ردعمل میں ملے جلے خیالات کا اظہار کیا۔ کچھ لوگوں نے حکومت کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ اگر ہم نے احتیاط نہیں کی تو ہمارا حال بھی بیرون ممالک جیسا ہوگا۔ جبکہ بہت سے لوگ کرونا کی وباء اور ایس او پیز کو حکومتی سازش قرار دیتے رہے اور کہا کہ ماسک لگانے سے کچھ نہیں ہوگا، ہمیں خریداری اور کاروبار کرنے دیا جائے۔

اس صورتحال میں یوں لگتا ہے کہ عوام کا یہی رویہ رہا تو حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں۔ ایسے میں حکومت پنجاب کا لاک ڈاؤن کا فیصلہ درحقیقت دانشمندانہ فیصلہ ہے اور اسے مزید بھی اضافہ کیا جائے تو غلط نہ ہوگا۔

تاجروں کا لاک ڈاؤن پر ردعمل

دوسری جانب لاہور کے تاجروں سے 8 مئی سے مکمل لاک ڈاؤن کی مخالفت کردی ہے۔ لاہور ایوان صنعت و تجارت کے صدر میاں طارق مصباح نے اپنے بیان میں لاہور میں مکمل لاک ڈاؤن پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن پورے لاہور میں کرنے کے بجائے صرف مخصوص علاقوں میں ہی لگایا جائے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے کاروباری شعبے پر دباؤ مزید بڑھے گا۔ تاجر اور صنعتکار حکومت کے اس فیصلے کو نہیں مانتے۔ کاروباری لوگوں نے عید کے دنوں میں ہی کمانا ہوتا ہے لیکن حکومت نے لاک ڈاؤن لگا دیا ہے۔ حکومت نے لاک ڈاون لگاتے ہوئے کاروباری برادری کواعتماد میں نہیں لیا۔ حکومت کو لوگوں کے کاروبار بند کرانے کے بجائے ایس او پیز پر عملدرآمد کروانا چاہیے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کا لاک ڈاؤن کے متعلق بیان

وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ 8 مئی سے صوبے میں لاک ڈاؤن ہوگا۔ لاک ڈاؤن کا فیصلہ مشاورت سے کیا گیا ہے۔ انسانی زندگیوں کے تحفظ کے لیے لاک ڈاؤن کررہے ہیں۔ شہریوں سے اپیل ہے کہ وہ حکومتی اقدامات پر عمل کریں۔

The News

انہوں نے کہا کہ کرونا کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ہر ضروری اقدام اٹھائیں گے۔ عوام ماسک پہنیں، گھروں میں رہیں اور سماجی فاصلہ اختیار کریں۔ کرونا پر قابو پانے کے لیے حکومتی ہدایات پر عمل شہریوں کے مفاد میں ہے۔ سختی نہیں کرنا چاہتے، صرف اپنے لوگوں کی جانوں کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں۔ ایس او پیز پر عمل کرنے میں ہی صحت اور زندگیوں کا تحفظ ہے۔

وزیر صحت پنجاب کا بیان

وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ عوام احتیاطی تدابیر پر عمل کر کے ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں۔ عوام عید سادگی سے منائیں اور کرونا پر قابو پانے کے لیے حکومتی کوششوں کا ساتھ دیں۔ وباء پر قابو پانے کے لیے اگلے 15 سے 20 دن نہایت اہم ہیں۔

ڈاکٹر یاسمین راشد
Dawn

لاک ڈاؤن کے تحت لگنے والی پابندیاں

  • ‏پنجاب حکومت نے عید کے دوران کرونا کی وباء کے پھیلاؤ کا زور توڑنے کے لیے 8 مئی سے 16 مئی تک سخت پابندیاں عائد کردیں۔
  • تمام بازار، کاروبار، دفاتر اور دکانیں بند رہیں گی۔
  • چاند رات کو بازاروں مہندی، چوڑیوں اور کپڑوں کے تمام اسٹالز پر مکمل پابندی ہوگی۔
  • تمام انڈور اور آؤٹ ڈور ریسٹورنٹس پر مکمل پابندی عائد ہوگی اور صرف ٹیک آویز کی اجازت ہوگی۔
  • پنجاب کے وہ اضلاع جن میں کرونا کی وباء کے مثبت کیسز کی شرح 8 فیصد سے زیادہ ہے وہاں تمام انڈور اور آؤٹ ڈور شادی کی تقریبات، ریسٹورینٹس اور مزارات پر مکمل پابندی عائد ہوگی۔

‏ان اضلاع میں اٹک، بہاولپور، بھکر، ڈیرہ غازی خان، فیصل آباد، گوجرانولہ، حافظ آباد، جھنگ، قصور، خانیوال، خوشاب، لاہور، لیہ، ملتان، مظفرگڑھ، منڈی بہاؤالدین، میانوالی، اوکاڑہ، پاکپتن، راجن پور، راولپنڈی، رحیم یار خان، ساہیوال، سرگودھا، شیخوپورہ اور نارووال کے علاقے شامل ہیں۔

  • پنجاب بھر میں تمام سیر و تفریح والے مقامات اور سرگرمیوں پر پابندی ہوگی۔ تمام تفریحی مقامات، پارکس اور شاپنگ مالز بند رہیں گے۔
  • ہر قسم کے اسپورٹس، ثقافتی تہوار اور اجتماعات پر مکمل پابندی عائد ہوگی۔
  • ٹرین سروس کل گنجائش کے 70 فیصد مسافروں کے ساتھ جاری رہے گی۔
  • بین الصوبائی اور شہروں کی مقامی ٹرانسپورٹ مکمل طور پر بند ہوگی تاہم رکشہ اور ٹیکسیز اور پرائیویٹ گاڑیوں  کو 50 فیصد گنجائش کے ساتھ سفر کرنے کی اجازت ہوگی۔
  • مختلف شہروں کے درمیان ٹرانسپورٹ کو صرف سنیچر اور اتوار کے روز 50 فیصد گنجائش کے ساتھ کام کرنے کی اجازت ہوگی۔
  • شہروں کے داخلی اور خارجی راستوں پر چیک پوائنٹس قائم کی جائیں گی جن پر پولیس، رینجرز اور فوج تعینات ہوگی۔ جبکہ لوگوں کی نقل وحمل محدود کرنے کے لیے ہر قسم کی پبلک ٹرانسپورٹ اور سیاحتی مقامات بند رہیں گے۔

متعلقہ تحاریر