شہباز شریف کو بیرون ملک سفرکی مشروط اجازت

صدر (ن) لیگ ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نام خارج کرانے کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو لاہور ہائی کورٹ نے طبی بنیادوں پر 8 مئی سے 5 جولائی تک بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دے دی ہے۔ اور وہ 8 ہفتوں تک ملک سے باہر رہ سکتے ہیں۔

انہیں جب سے ضمانت پر رہائی ملی ہے سیاست سے کچھ دوری اختیار کیے ہوئے ہیں اور سیاسی شخصیات کے بجائے سفیروں سے ملاقات کو ترجیح دے رہے ہیں۔

شہباز شریف جب سے جیل سے واپس آئے ہیں انھوں نے سیاسی شخصیات سے زیادہ تر باتیں ٹوئٹس کے ذریعے کی ہیں۔ بات چاہے حکومت کے خلاف ہو یا چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی مبارکباد کا جواب دینے کی، شہباز شریف کی باتوں میں وہ مخالفانہ گھن گھرج نظر نہیں آرہی جو ان کی غیرموجودگی میں (ن) لیگ کی سربراہی کرنے والی مریم نواز کا خاصا سمجھی جاتی تھی۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کسی فوری تحریک یا مخالفانہ کمپین کے موڈ میں قطعی نہیں ہیں۔

گذشتہ روز صدر (ن) لیگ نے اسلام آباد میں چین اور برطانیہ کے سفیروں سے ملاقاتیں کیں۔ برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر سے ملاقات میں علاقائی امور زیر بحث آئے۔ شہباز شریف نے کرونا وبا کے دوران پاکستان کے لیے برطانوی امداد کو بھی سراہا۔

شہباز شریف نے چینی سفیر کو پاکستان میں ذمہ داریاں سنبھالنے پر مبارکباد دی اور چین کے عوام کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

EXPRESS

یہ بھی پڑھیے

شہباز شریف رہا، نواز شریف کی جائیداد نیلام

اسلام آباد کے دو روزہ دورے میں شہباز شریف نے سفیروں سے ملاقات کے علاوہ سابق صوبائی وزیر راجہ اشفاق سرور اور سینیٹر مشاہد اللہ خان کے گھر جاکر لواحقین سے تعزیت بھی کی۔ لیکن، صدر (ن) لیگ نے حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الحمٰن سے ملاقات کی ضرورت محسوس نہیں کی۔

دوسری جانب شہباز شریف نے علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی غرض سے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نام خارج کرانے کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے بھی رجوع کرلیا ہے۔

درخواست میں وفاقی حکومت، وزارت داخلہ اور ایف آئی اے کو فریق بناتے ہوئے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ شہباز شریف کو لاہور ہائیکورٹ سے آشیانہ اقبال اور رمضان شوگر ملز ریفرنس میں ضمانت ملی، ضمانت کے بعد وہ بیرون ملک گئے اور واپس بھی آگئے۔ اب ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

ان تمام تر کوششوں سے یہ واضح ہورہا ہے کہ شہباز شریف موجودہ سیاسی حالات کے پیش نظر کچھ عرصے کے لیے سیاست سے دوری اختیار کرنا چاہتے ہیں اور اس دوران اپنے لیے ایک سازگار ماحول تیار کرنے کی کوشش بھی کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

متعلقہ تحاریر