دکانداروں، پولیس اور عوام کی لاک ڈاؤن کی خلاف ورزیاں
کراچی، لاہور اور پشاور میں دکانداروں سے پیسے لے کر کاروبار کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

پاکستان میں کرونا کی وباء کے پھیلاؤ میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے لیکن وبائی معاملے پر سنجیدگی اختیار نہیں کی جارہی ہے۔ کراچی میں پولیس، لاہور میں عوام اور پشاور میں دکاندار ایس او پیز اور لاک ڈاؤن کی خلاف ورزیاں کر رہے ہیں۔
پاکستان میں عوام پہلے ہی ایس او پیز کو نظرانداز کر رہی تھی لیکن اب دکانداروں اور پولیس نے بھی اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرنا شروع کردیا ہے۔ صوبہ سندھ کے شہر کراچی میں ایس ایچ او خواجہ اجمیر نگری نے حکومت پاکستان اور حکومت سندھ کے احکامات ہوا میں اڑا دیے ہیں اور اپنے ہی تھانے کی حدود میں سیکٹر فور کے اندر پیر بچت بازار لگا دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس ایچ او خواجہ اجمیر نگری نے ہزاروں روپے رشوت لے کر پیر بچت بازار لگایا ہے اور اس کے علاوہ ڈبلیو نائن پر تمام کاروبار کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق دکانداروں سے 5 ہزار روپے لے کر کاروبار کھلوایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
کراچی ٹریفک پولیس کی عدالتی اور حکومتی احکامات کی خلاف ورزیاں
کرونا کی وباء کی تیسری لہر اور ہمسایہ ملک انڈیا کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے حکومت پنجاب نے صوبے بھر میں سخت پابندیاں عائد کرتے ہوئے 10 روز کے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا مگر لاہوریوں کے نزدیک ان کی صحت کے بجائے عید کی خریداری زیادہ ضروری ہے۔ عید کی خریداری عروج پر ہے اور ایسی صورتحال میں باغوں کا شہر لاہور باغیوں کا شہر بنتا جا رہا ہے۔
اس وقت لاہور کے بیشتر بازاروں میں چوری چھپے خریداری ہورہی ہے۔ ذرائع کے مطابق ہر دکاندار نے ایک ایک ہزار روپے اور ریڑھی والوں نے 500 روپے ملا کر ضلعی انتظامیہ اور ٹاؤن کے عہدیداروں کو پیسے دے کر کاروبار کی اجازت لی ہے۔ انتظامیہ اور پولیس افسرن کاغذی کارروائیاں کرتے ہوئے گشت کر رہے ہیں لیکن کاروبار عروج پر ہے۔ پولیس عارضی طور پر کسی دکاندار کو پکڑ کر لے جاتی ہے اور کچھ فاصلے پر جا کر 2 سے 5 ہزار عیدی وصول کر کے چھوڑ دیتی ہے۔
لاہور میں بظاہر تو لاک ڈاؤن ہے اور دکانیں بھی بند ہیں مگر دکانوں میں شٹر نیچے کر کے خفیہ طور پر چوری چھپے خرید و فروخت ہورہی ہے۔ گاہک کے آنے پر اسے دکان کے اندر بھیج دیا جاتا ہے اور شٹر گرا دیا جاتا ہے اور وہ اپنی پسند کی شاپنگ کر کے باہر نکل آتا ہے۔ جبکہ چند تاجروں نے دکانوں کے باہر ٹھیلوں پر بھی اپنی چیزیں فروخت کرنا شروع کردی ہیں۔
نیوز 360 نے لاہور کے قدیمی بازار کرشن نگر بازار کا دورہ کیا۔ شہریوں نے لاک ڈاؤن کی صورتحال پر بات کی تو معلوم ہوا کہ لوگوں کے نزدیک حکومت کے لاک ڈاؤن کا فیصلہ غلط ہے اور خریداری اور عیدی کمانا زیادہ ضروری ہے۔
صرف کراچی اور لاہور نہیں بلکہ پشاور میں بھی لاک ڈاؤن اور کرونا سے بچاؤ کے ایس او پیز کی خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں۔ یعنی پاکستان کے تین صوبائی دارالحکومتوں میں اس وقت یہی صورتحال ہے۔ صوبہ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں بھی دکانداروں نے لاک ڈاؤن کے خلاف ورزی کرتے ہوئے کاروباری سرگرمیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ ایک ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ انتظامیہ اور پولیس کے ڈر سے دکاندارتنگی روڈ پر واقع پلازہ کی تیسری چھت سے کود رہے ہیں۔ اس دوران متعدد دکاندار زخمی بھی ہوئے ہیں۔
اس خبر کی تیاری میں نیوز 360 کے کراچی سے نامہ نگار عبدالقادر منگریو، لاہور سے نامہ نگار دانیال راٹھور اور پشاور سے نامہ نگار انیلہ شاہین نے حصہ لیا ہے۔