اسرائیل اور فلسطین کے تنازعے پر بین الاقوامی میڈیا کی عدم برداشت

پاکستانی صحافی عدیل راجہ کو فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز بلند کرنے پر سی این این نے جز وقتی ملازمت سے فارغ کردیا ہے۔

مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کے فلسطین پر حملوں کے نتاظر میں بین الاقوامی ذرائع ابلاغ اندرونی طور پر عدم برداشت کا شکار ہو گیا ہے اور ایسے افراد کو ملازمتوں سے برطرف کیا جا رہا ہے جو آزادی اظہار کے اصول کے تحت فلسطین کے حق میں اپنی آراء کا اظہار کر رہےہیں۔ 

بیشتر اوقات چند حساس واقعات صحافیوں کے لیے مشکلات کا باعث بن جاتے ہیں جب انہیں کسی معاملے میں اپنی رائے دینے پر پابندی کا سامنا ہو۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستانی صحافی تشدد کا پرچار کرنے لگے

پاکستانی صحافی عدیل راجا کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔ وہ 2013 سے امریکی نیوز چینل کیبل نیوز نیٹورک (سی این این) سے جز وقتی صحافی کے طور پر وابستہ تھے۔ سوشل میڈیا پر فلسطینیوں پر اسرائیلی حملوں کے بارے میں سلسہ وار ٹوئٹس کرنے پر انہیں اپنی جز وقتی ملازمت سے محروم ہو نا پڑا ہے۔

سی این این کے لیے فری لانسر کے طور پر کام کرنے والے پاکستانی صحافی عدیل راجا نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اسرائیل اور فلسطین کے تنازع پر پیغام لکھا تھا کہ آج دنیا کو ہٹلر کی ضرورت ہے۔

اسرائیل فلسطین تنازع

اس سے پیشتر کہ عدیل راجہ اپنے پیغام کو حذف کرتے سی این این کے حکام نے کارروائی کرتے ہوئے انہیں فارغ کردیا ہے۔

اسرائیل اور فلسطین کے تنازعے پرعدیل راجا کے ٹوئٹ کے جواب میں سی این این نے انہیں ملازمت سے تو فارغ کردیا مگر یہ خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔

صحافی عدیل راجا کا کہنا ہے کہ ان کا سوشل میڈیا پر فلسطین کے حق میں بیان بالکل جائز تھا۔

عدیل راجا کا کہنا ہے کہ سی این این جو خود کو آزادی اظہار رائے اور انسانی حقوق کا علمبردار کہتا ہے اس نے مجھے فارغ کرکے اپنے ہی نعرے کے برعکس عمل کیا ہے۔

اس سب کے باوجود سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر کی انتظامیہ نے عدیل راجا کے اکاؤنٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔

متعلقہ تحاریر