چوہدری نثار حلف کیوں نہیں لے سکے؟
چوہدری نثار 3 سال کے طویل وفقے کے بعد حلف اٹھانے کے لیے احباب کے ہمراہ پنجاب اسمبلی پہنچے تھے لیکن قانونی پیچیدگیاں آڑے آ گئیں اور حلف اٹھائے بغیر واپس روانہ ہوئے۔
چوہدری نثار حلف اٹھانے کے لیے پنجاب اسمبلی پہنچے تھے مگر حلف اٹھائے بغیر ہی واپس لوٹ گئے۔ معاملے پر سابق وفاقی وزیر اور اسمبلی سیکرٹریٹ کا الگ الگ موقف سامنے آگیا ہے۔ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ ’اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کی غیرموجودگی حلف نہ اٹھانے کی وجہ بنی ہے‘ جبکہ اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق ’ان کے خلاف عدالتی پٹیشنز آڑے آئے۔‘
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ایوان میں پیر کے روز چوہدری نثار کا حلف برداری زیر موضوع رہا۔ صوبائی حلقہ پی پی 10 راولپنڈی سے منتخب چوہدری نثار 3 سال کے طویل وفقے کے بعد حلف اٹھانے کے لیے احباب کے ہمراہ پنجاب اسمبلی پہنچے تھے لیکن قانونی پیچیدگیاں آڑے آ گئیں اور حلف اٹھائے بغیر واپس روانہ ہوئے۔ چوہدری نثار اسپیکر چیمبر میں تقریباً ایک گھنٹے تک بیٹھے رہے تھے۔
ایوان کے باہر میڈیا سے گفتگو میں چوہدری نثار نے کہا کہ ’ایک ہفتے پہلے مجھ حلف کا پیغام بھیجا گیا تھا جس میں آج کا وقت مقرر تھا لیکن اس کے باوجود آج حلف نہیں اٹھایا گیا میں اسمبلی حلف اٹھانے آیا تاہم مجھے بتایا گیا کہ اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کے بغیر حلف نہیں اٹھا سکتے جبکہ سینیٹ ، قومی اسمبلی، پنجاب اسمبلی کے رولز آف بزنس کے مطابق پینل آف چیئرمین حلف لے سکتا ہے قانونی ماہرین سے مشاورت کے دو روز بعد دوبارہ حلف کے لیے آؤں گا۔‘
یہ بھی پڑھیے
شہباز شریف کا عشائیہ، چوہدری نثار کا حلف، عمران خان غیرمحفوظ؟
سابق وفاقی وزیر نے قومی اسمبلی کی نشست پر اپنی شکست پر سوال بھی اٹھایا کہ ’یہ کیسے ممکن ہے کہ حلقے کے لوگ قومی اسمبلی میں مجھے ووٹ نہ دیں اور صوبائی اسمبلی سے جتوا دیں۔ رات کے اندھیرے میں آرڈیننس لایا جا رہا ہے۔ حلقے کے لوگ مجھے سے خوش ہیں آج بھی انہیں کے لیے آیا ہوں۔‘ چوہدری نثار نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’جب کوئی حکمران بنتا ہے تو اس کو مشورہ دینے والے بہت سے مل جاتے ہیں‘ جبکہ چوہدری نثار نے ن لیگ کے معاملے پر لب کشائی نہ کی اور کہا جلد کھول کے بات کروں گا۔
اسمبلی سیکرٹریٹ کا موقف
چوہدری نثار کے حلف کے متعلق سیکرٹری پنجاب اسمبلی نے وضاحت جاری کر دی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے میں تین پٹیشن راولپنڈی اور دو لاہور ہائی کورٹ میں دائر ہیں، یہ دیکھنے کے لیے دو دن کا وقت مانگا ہے کہ کسی عدالت میں سٹے تو نہیں، ایسا نہ ہو حکم امتناعی کے دوران حلف لے کر توہین عدالت کے مرتکب ہوں، دوسری جانب نیوز 360 نے پینل آف چیئرمین کے حلف لینے کی مثال بھی سامنے لے آئی گزشتہ برس پینل آف چیئرمین میاں شفیق نے حکومتی رکن ثانیہ کامران سے 12 جون 2020 کو مقامی ہوٹل میں جاری اجلاس کے دوران حلف لیا تھا۔
راجہ بشارت کی گفتگو
وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے نیوز 360 سے گفتگو کے دوران عدالتی حکم نامہ کو چیک کرنے کے لیے حلف نہیں لیا گیا جیسے ہی معاملہ سلجھ جائے گا حلف ہو جائے گا۔
ماہر قانون سابق صوبائی وزراء کا موقف
سابق صوبائی وزیر ماہر قانون خلیل طاہر سندھو نے نیوز 360 سے گفتگو میں بتایا کہ ’اسمبلی رولز اس بارے میں خاموش ہے مگر بطور وکیل میں سمجھاتا ہوں کہ قانون کے مطابق مسئلہ چیئرمن کا ہوتا ہے جیسے پینل آف چیئرمین اسمبلی کی کارروائی چلا سکتا ہے ویسے ہی وہ حلف بھی لے سکتا ہے ارکان اسمبلی کے خلاف عدالتوں میں کئی پٹیشن ہوتی ہیں اس وقت حکومتی وزراء کے خلاف زیر سماعت عدالتی کارروائیاں چل رہی ہیں پٹیشن کی وجہ سے حلف لینے سے نہیں روکا جاسکتا البتہ کیا چوہدری نثار کے حلف اٹھانے کے خلاف کوئی فیصلہ تو نہیں آیا ہوا؟‘
سابق صوبائی وزیر خواجہ عمران نذیر نے نیوز 360 سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’چوہدری نثار ملکی سیاست کے سینیئر سیاستدان ہیں اسمبلی کی کارروائی کو بھی سمجھتے ہیں پینل آف چیئرمین حلف لے سکتا ہے اگر چوہدری نثار کے خلاف کوئی پٹنشن بھی ہو تو بھی الیکشن کمیشن نے ان کا نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے ان کا حلف لینا آئینی قانونی حق ہے۔‘
دوسری طرف اسمبلی اجلاس بدھ 26 مئی 2021 کو دوپہر 2 بجے تک ملتوی کردیا گیا ہے۔