عالمی سطح پر پاکستان کی سب سے بڑی عدالتی فتح

برٹش ورجن آئی لینڈ ہائی کورٹ نے ریکوڈک عملدرآمد کیس کا فیصلہ پاکستان کے حق میں سناتے ہوئے پی آئی اے کی زیر ملکیت روز ویلٹ ہوٹل نیویارک اور سکرائب ہوٹل پیرس واپس کرنے کا حکم دیا ہے۔

ریکوڈک عملدرآمد کیس میں پاکستان کو بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے اور فیصلہ ملک کے حق میں آگیا ہے۔ برٹش ورجن آئی لینڈ کی ہائیکورٹ نے پاکستان کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے منجمد اثاثے بحال کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

برٹش ورجن آئی لینڈ ہائی کورٹ نے ٹیتھیان کمپنی کی درخواست خارج کرتے ہوئے اسے پاکستان کے قانونی چارہ جوئی کے اخراجات ادا کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ عدالت کے فیصلے کے بعد روزویلٹ ہوٹل نیویارک اور سکرائب ہوٹل پیرس میں لگائے ریسیور ہٹا دیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان ریلوے کو ایک کھرب 19 ارب روپے سے زیادہ کا نقصان

اٹارنی جنرل آف پاکستان (اے جی پی) خالد جاوید نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ریکوڈک کیس میں پی آئی اے کے خلاف تمام فیصلے واپس ہوگئے ہیں اور یہ ہماری بہت بڑی فتح ہے۔ برٹش ورجن آئی لینڈ ہائی کورٹ نے پاکستان کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ریکوڈک کیس میں ٹیتھیان کاپر کمپنی (ٹی سی سی) کے حق میں فیصلے کو کالعدم قرار دیا گیا ہے۔ پاکستان کو روز ویلٹ ہوٹل اور سکرائب ہوٹل پیرس بھی واپس مل گیا ہے۔

فیصلہ بڑی کامیابی قرار

ریکوڈک کیس میں پاکستان کے حق میں فیصلہ آنے کے بعد سینیٹر فیصل جاوید نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں پاکستان کو اس بڑی کامیابی پر مبارکباد دی ہے۔

انہوں نے لکھا کہ برٹش ورجن ہائی کورٹ نے پی آئی اے کے خلاف سابق احکامات منسوخ کر کے روز ویلٹ ہوٹل نیویارک اور سکرائب ہوٹل پیرس بحال کر دیے ہیں۔ پاکستان کو مقدمے کے اخراجات بھی ملیں گے، ویل ڈن اٹارنی جنرل آف پاکستان۔

ادھر وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے بھی اپنے بیان میں برٹش ورجن آئی لینڈ کی ہائی کورٹ کے پاکستان کے حق میں فیصلے کو بہت بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو روز ویلٹ ہوٹل اور اسکرائب ہوٹل پیرس واپس مل گئے ہیں۔ عالمی سطح پر پاکستان اور پی آئی اے کی یہ بہت بڑی فتح ہے۔

دوسری جانب پی آئی اے نے بھی اس فیصلے کو پاکستان کے لیے بہت بڑی فتح قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ہماری مشترکہ کامیابی ہے۔ ائیرلائن کے بیرون ملک اثاثے واپس کر دیے گئے ہیں۔

کیس کا پس منظر

ٹیتھیان کاپر کمپنی (ٹی سی سی) کو ایک معاہدے کے تحت پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں سونے، چاندی اور تانبے کے ذخائر تلاش کرنے کا ٹھیکہ دیا گیا تھا۔ سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے ایک فیصلے کے ذریعے 2013 میں ٹی سی سی کا معاہدہ منسوخ کر دیا تھا۔

پاکستان کی عدالت عظمیٰ یعنی سپریم کورٹ کے فیصلے پر کمپنی نے ورلڈ بینک کے انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس (آئی سی ایس آئی ڈی) میں پاکستان کے خلاف مقدمہ کیا تھا جس کے تحت جولائی 2019 میں پاکستان پر 5 ارب 97 کروڑ ڈالرز کا جرمانہ عائد کردیا گیا تھا۔

سیاسی ہوں یا طبعی، فیصلے عدالتوں میں
Dawn

یہ رقم پاکستان کو موصول ہونے والے آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکج کے برابر تھی۔ پاکستان پر جب یہ بھاری جرمانہ عائد ہوا تب خزانہ خالی تھا۔ ٹیتھیان کاپر کمپنی نے پاکستان کی جانب سے اتنی بڑی رقم کی عدم ادائیگی پر ریاست کے غیرملکی اثاثے اپنے حق میں ضبط کرانے کے لیے برٹش ورجن آئی لینڈ کی عدالت سے رجوع کیا تھا جسے منظور کر لیا گیا تھا۔

گذشتہ برس ستمبر میں پاکستان نے جرمانے کی ادائیگی کے خلاف حکم امتناعی حاصل کرلیا تھا۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اس وقت اس معاملے پر تحقیقاتی کمیشن بھی بنایا تھا۔

16 مارچ 2021ء کو حکومت پاکستان نے انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کی تھی جو تاحال زیرسماعت ہے۔

ریکوڈک کیا ہے؟

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع چاغی کا ایک دور دراز علاقہ ’ریکوڈک‘ بیش قیمت معدنیات اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ دراصل ریکوڈک بلوچی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ریت کا ٹیلہ ہے۔

Dawn

یہ علاقہ ضلع چاغی کے صدر مقام دالبندین سے 200 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور پاک ایران تفتان سرحد سے 60 سے 70 کلومیٹر کی دوری پر ہے۔

ریکوڈک کا علاقہ ٹیتھیان میگنیٹیک آرک کا حصہ ہے جو  مرکزی اور جنوب مشرقی یورپ سے ہوتے ہوئے ترکی، ایران اور پاکستان سمیت میانمار، ملیشیا، انڈونیشیا اورپاپوا نیوگنی تک پھیلا ہوا ہے۔ یہ تمام علاقہ تانبے اور سونے کے ذخائر سے مالا مال ہے۔

متعلقہ تحاریر