آئی آئی چندریگر روڈ بحالی ٹھیکے میں گھپلے: سندھ حکومت خبر لے

ایکسیئن طارق رفیع نے 10 فیصد کمیشن پر ٹھیکہ من پسند ٹھیکیدار کو دے دیا ہے۔

پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں آئی آئی چندریگر روڈ کی بحالی کے ٹھیکے میں کروڑوں روپے کے گھپلے کا انکشاف ہوا ہے۔ ادارہ ترقیات کراچی (کے ڈی اے) سندھ حکومت کا ماتحت ادارہ ہے اس لیے اس میں ہونے والے گھپلوں کا نوٹس لینا بھی سندھ حکومت کی ہی ذمہ داری ہے۔ تاہم اس سلسلے میں پولائٹ پائپ انڈسٹری نامی فرم نے نیب کو تحریری شکایات جمع کرا دی ہیں۔

ذرائع کے مطابق آئی آئی چندریگر روڈ کی بحالی کے 24 کروڑ روپے لاگت کے ٹھیکے میں سنگین بدعنوانیوں کے انکشافات ہوئے ہیں۔ کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کے افسران نے من پسند ٹھیکیدار کو نوازنے کے لیے دیگر ٹھیکیداروں کو نظرانداز کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

عالمی سطح پر پاکستان کی سب سے بڑی عدالتی فتح

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایکسیئن طارق رفیع نے 10 فیصد کمیشن پر ٹھیکہ دینے سمیت ٹھیکیدار کے ساتھ شراکت داری بھی کر رکھی ہے۔

حاجی سنگین خان کنٹریکٹر اور پولائٹ پائپ انڈسٹری نامی فرم نے نیب سمیت دیگر اعلیٰ عہدیداروں کو تحریری شکایات جمع کرادیں ہیں۔

آئی آئی چندریگر روڈ

ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (سپرا) کے افسران نے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تشہیر کی جانے والی نوٹس انوائیٹنگ ٹینڈر (این آئی ٹی) میں منصوبے کی لاگت کو ہی واضح نہیں کیا تھا۔ جبکہ اس سلسلے میں آفر ریٹ پر بولیاں طلب کی گئیں تھیں۔

آئی آئی چندریگر روڈ

ذرائع کے مطابق مذکورہ ٹھیکے کے لیے 21 ٹینڈر دستاویزات فروخت کی گئیں تھیں جبکہ 13 کے درمیان مقابلہ ہوا تھا۔

اس ضمن میں مہران کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ذوالفقار خان کا کہنا ہے کہ حاجی سنگین خان نامی فرم نے سب سے کم بولی دی تھی اور انہیں ہی ٹینڈر دیا جانا تھا۔ لیکن افسران نے آئی آئی چندریگر روڈ کے دیگر کاموں کو بھی شامل کر کے حاجی سنگین خان فرم کو 54 فیصد بلو ٹینڈر بنا کر نااہل کردیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پولائٹ پائپ انڈسٹری کے مالکان کی جانب سے قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین کو بھیجی گئی درخواست میں انکشاف کیا گیا ہے کہ آئی آئی چندریگر روڈ ٹھیکے کے گھپلے میں ملوث ایکسیئن طارق رفیع نے حال ہی میں 20 کوٹیشنز اپنی شراکت دار کمپنیز کو الاٹ کی ہیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ طارق رفیع نے کے ڈی اے میں ٹھیکوں کی بندر بانٹ کر کے بدعنوانیوں کے ریکارڈ قائم کردیے ہیں لہٰذا ان کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔

دوسری جانب مہران کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ کے ڈی اے میں حیران کن طور پر دو الگ الگ پری کیورمنٹ کمیٹیاں کام کررہی ہیں جن میں ایک کمیٹی کے چیئرمین طارق رفیع جبکہ دوسری کمیٹی کے چیئرمین عبدالمطلب منان ہیں۔

چیئرمین مہران کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن نے کمیٹی کے ممبران پر بھی کرپشن اور بدعنوانیوں کے الزامات عائد کرتے ہوئے مذکورہ ٹھیکہ فوری طور پر منسوخ کر کے ازسر نو ٹینڈر کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ کنٹریکٹرز نے اعلیٰ تحقیقاتی اداروں سے اس سلسلے میں سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

نیوز 360 نے اس سلسلے میں ایکسیئن طارق رفیع سے ان پر عائد کیے گئے الزامات پر ان کا موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا لیکن انہوں نے کال ریسیو نہیں کی جس کے باعث ان کا موقف حاصل نہیں ہوسکا ہے۔

متعلقہ تحاریر