پنجاب اسمبلی کی نئی عمارت کے اخراجات حکومتی خزانے پر بھاری

80 کروڑ روپے کا منصوبہ ڈھائی ارب کا ہندسہ بھی عبور کرگیا ہے۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب کی صوبائی اسمبلی کی نئی عمارت کے تعمیری اخراجات تین گنا سے زیادہ ہوگئے ہیں۔ 80 کروڑ روپے کا منصوبہ ڈھائی ارب کا ہندسہ بھی عبور کرگیا ہے۔

پنجاب اسمبلی کی نئی عمارت کے لیے اخراجات کا ابتدائی تخمینہ 80 کروڑ روپے لگایا گیا تھا مگر تاخیر کے باعث اخراجات ڈھائی ارب روپے سے بھی زیادہ ہوگئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

جامعات سے پارلیمنٹ لاجز تک منشیات کا کاروبار عروج پر

سرکاری دستاویزات کے مطابق 18 ماہ کی تکمیل کی ڈیڈ لائن والے منصوبے کی ڈیڈ لائن 368 ہفتے ہوگئی۔ جبکہ نئی عمارت پر لاگت ایک ارب 77 کروڑ سے بڑھ کر دو ارب 57 کروڑ 58 لاکھ روپے ہوگئی ہے۔

1934 میں 150 اراکین اسمبلی کے لیے قائم پرانی عمارت میں ممبران کے لیے جگہ کم پڑگئی تھی جس کی وجہ سے اس وقت کی حکومت نے نئی عمارت کی تعمیر کا فیصلہ کیا تھا۔

نئی عمارت کی تعمیر میں متعدد مرتبہ تاخیر کی گئی تاہم اب پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ پنجاب نے 16 مئی 2005 کو شروع ہونے والے منصوبے کی تکمیل کی ڈیڈ لائن موجودہ سال کی 31 دسمبر دے دی ہے۔ محکمہ خزانہ پنجاب کو صوبائی اسمبلی کی نئی عمارت کے لیے آئندہ مالی سال میں 2 کروڑ 5 لاکھ 27 ہزار روپے مختص کرنے کی سمری ارسال کر دی گئی ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ نئی عمارت اپنی دی گئی ڈیڈ لائن پر مکمل ہوجائے گی۔

متعلقہ تحاریر